خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را محمد صابر حسین ندوی

زندگی اور موت آنکھ مچولی کھیلتے ہیں، موت ٹھیک اس وقت حملہ آور ہوتی ہے جس کا گمان بھی نہیں ہوتا، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کا علم یکسر مخفی رکھا ہے اور انہیں اپنی ذات کیلئے خاص کردیا ہے ان میں موت بھی ہے، انسان سوتا ہے کہ صبح کرے؛ لیکن یہی صبح اور نیا سورج اس کی دائمی نیند کا پروانہ بن جاتی ہے، انسان کھانا کھاتا ہے، آرام وراحت کا بندوبست کرتا ہے کہ زندگی سکون وطمانینت کا لبادہ اوڑھ لے؛ لیکن وہ موت کے سایہ تلے ڈھک جاتی ہے اور سب کچھ کافور ہوجاتا ہے، مٹھی سے جس رفتار میں ریت نہیں پھسلتی اس سے کہیں تیز ترین موت سوار ہوتی ہے اور سب کچھ اندھیرے میں گم کر دیتی ہے، اس کے پیچھے لوگ چیخ و پکار اور واویلا کرتے رہ جاتے ہیں؛ لیکن جانے والا تو جا چکا ہوتا ہے، انہیں جانے والوں میں ایک ہمارے رشتے دار بھی شامل ہوگئے، چنانچہ آج ایک المناک خبر اپنے ایک عزیز کے تعلق سے یہ ملی کہ وہ دفعتاً موت کی نیند سو گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون ___ مرحوم ہمارے چچا محترم کے بڑے برادر نسبتی تھے، دبلے پتلے، چھریرا بدن، سانولا رنگ، سنجیدگی پیشانی سے ٹپکتی ہوئی، گھر آنگن اور آل و عیال کیلئے فکر مند، نیک طبیعت اور خصلت کے مالک، محنت کش، جفا کش اور محبت بکھیرنے والے، عزت و تکریم، شفقت و رحمت اور اپنے و اپنائیت سے بھرپور انسان تھے، میری ان سے دوبار ملاقات ہوئی ہے، ایک دفعہ چچا جان کی شادی میں ہی ملے تھے، جب کم عمری اور نادانی حجاب بن گئی تھی اور وہ تعارف و ملن ممکن نہ ہو سکا تھا جو دوسری ملاقات میں ہوا، یادش بخیر! ابھی گزشتہ سال کی بات ہے کہ دادا محترم مدظلہ کی ہمشیرہ نے وفات پائی، ان کا گھر بھی مرحوم کے گھر سے لگا ہوا تھا، وہ بہت متحرک اور فعال تھے، تجہیز و تکفین اور مہمانوں کی دیکھ ریکھ میں ہمہ تن مصروف تھے، انہوں نے اپنے گھر بھی بلایا تھا، رشتے میں بڑے ہونے کے باوجود عجب اپنائیت اور فدائیت کا مظاہرہ کیا تھا، فوراً ناشتہ، شربت اور دیگر لوازمات پیش کرتے ہوئے اکرام و اعزاز میں بِچھ گئے تھے، ان کی اہلیہ اور دو بچے ہیں، ایک لڑکا تقریباً پندرہ / سولہ سال کا ہے، میں اس کے کمرے میں گیا تھا، میز پر کتابیں، الماریوں میں کتابیں اور قلمدان میں متعدد قلم دیکھ کر روشن مستقبل اور پر عزم شخصیت کا سا خیال آیا، دوسرا لڑکا بھی تعلیم و تعلم میں مصروف ہے، ممانی (مرحوم کی اہلیہ) مہمان نواز اور انسانیت نواز ہیں، انہوں نے قریب و بعید کے رشتوں کی کانٹ چھانٹ نہ کی؛ بلکہ سبھوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا، مسکراہٹ ان کے لبوں پر رہتی تھی، ملنسار اور خلیق مزاج خاتون معلوم ہوتی ہیں، کام میں تیز، اٹھنے بیٹھنے میں وضعدار اور پر وقار انداز کی مالک ہیں.

مرحوم کے ایک چھوٹے بھائی ہیں، جو خلیجی ممالک میں رہتے ہیں، شاید مجھ سے چھوٹے ہوں گے؛ رشتے میں ماموں ہونے کے باوجود بھائیوں کی طرح پیش آتے ہیں، بچپن کی یادیں بھی ان کے ساتھ ہیں، موصوف فی الحال بعض وجوہات کی بنا پر گھر تشریف لائے ہوئے ہیں، معلوم ہوا کہ بَس ہی جانے والے تھے؛ لیکن والدہ کی طبیعت نے انہیں روکے رکھا، والدہ بے حد کمزور ہوچکی ہیں، طبیعت اکثر خراب رہتی ہے، ضعف و لاچاری نے جکڑ رکھا ہے، پھر بچوں کی فکر اور بعض گھریلو واقعات نے دو آتشے کا کام کیا ہے، جس میں ایک واقعہ قابل ذکر ہے؛ انہوں نے اپنے شوہر نامدار کی جدائی کا غم جھیلا ہے اور اب بڑے بیٹے کی فرقت ہے؛ بات لگ بھگ آٹھ / دس سال پہلے کی ہے، ان کے شوہر دہلی میں ایک عرصے سے مقیم تھے، وہیں تعمیراتی کمپنیوں سے جڑے ہوئے تھے، بہت سے مزدور اور محنت کش ان کی ماتحتی میں کام کیا کرتے تھے، بڑی اچھی طبیعت اور ذمہ دار شخصیت کے مالک تھے، مگر پھولوں کے ساتھ کانٹوں کی داستان تو قدیم ہے، وہ ایک ناگہانی حادثے کا شکار ہوگئے، گھر بکھرنے لگا کہ بڑے بیٹے نے سرپرستی کی ذمہ داری قبول کر لی؛ لیکن عین جوانی اور بال بچوں کو تنہا چھوڑ کر وہ بھی آخرت کو سدھار گئے، ان کا انتقال اورنگ آباد میں ہوا ہے، وہ وہاں کسی کمپنی سے منسلک تھے، چچا محترم نے تین مہینہ قبل اپنی والدہ (راقم الحروف کی دادی) کا صدمہ جھیلا جس میں ان کی اہلیہ برابر کی شریک تھیں، اب بڑے بھائی کی جدائی ہے، آہ!!! یہ زندگی کتنی غیر متوقع ہے، انسان زندگی بھر بھاگتا ہے، خواہشات کی اتباع میں لگا رہتا ہے، خواب پورے کرنے میں مصروف رہتا ہے اور موت گھات لگائے بیٹھی رہتی ہے، کس نے سوچا تھا کہ ایک شخص جس نے ابھی کہولت نہ دیکھی ہو، امنگوں اور خوابوں میں ہو اور وہ یوں گذر جائے گا؟ کسی سے بات کرنا مشکل ہے، سبھی کی آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہوئی ہیں، یہ شب نہ جانے کیسے گذرے گی؟ اے اللہ!! اپنے کمزور بندوں پر رحم کر، ان کے ایمان و ایقان کا امتحان نہ لے، انہیں آزمائش نہ ڈال، اس پرفتن دور میں جہاں اولیاء و صوفیاء کے ایمان پر بجلی گری ہوئی ہے وہاں ان کمزور مومنین کی کیا بساط! اللہ ان کی زندگی آسان کردے اور مشکلیں دور کردے اور تجہیز و تکفین کے مراحل طے کر وا دے! مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کر، خطاؤں اور لغزشوں کو معاف فرما، لواحقین کو صبر جمیل عطا کر! آمین ثم آمین یا رب العالمین

[email protected]
7987972043

Comments are closed.