بلقیس بانو کے مجرموں کی رہائی انتہائی شرمناک

اقراء حسن نے پی ایم مود ی کے خواتین کے احترام پر کھڑے کئے سوال
دیوبند، 19؍ اگست (سمیر چودھری؍بی این ایس)
گجرات فسادات کے دوران اجتماعی عصمت دری کا شکار بنائی گئی متاثرہ خاتون بلقیس بانو کے تمام11؍ مجرموں کو گجرات حکومت کے ذریعہ رہا کئے جانے کے فیصلہ پر چہار جانب مرکزی اورگجرات حکومت پر سخت تنقید کی جارہی ہے اور اس پورے معاملہ پر پی ایم مودی کی خواتین کے عزت و احترام کے لئے کی جانی والی تقاریر پر بھی نشانہ سادھا جارہاہے ،اتنا ہی نہیں بلکہ بلقیس بانو معاملہ میں نیشنل میڈیا کی خاموشی پر بھی لوگ سوشل میڈیا پر سخت طعن و تشنیع کررہے ہیں ،اس معاملہ کو لیکر اب سابق ممبر آف پارلیمنٹ مرحوم چودھری منور حسن کی بیٹی اور موجود رکن اسمبلی ناہید حسن کی بہن اقراء حسن نے مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے پی ایم مودی کے خواتین کے احترام پر سوالیہ نشان لگایا ہے۔ اقراء حسن نے سوشل میڈیا پر جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں کہاکہ 2002 کے گجرات فسادات میںپانچ ماہ کی حاملہ خاتون بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی، اس کے پورے خاندان (بشمول ایک تین سالہ بچے) کا قتل کر کے ایک ہی قبر میں دفن کردیاگیا،لیکن آزادی امرت مہوتسو پر گجرات حکومت نے تمام 11؍ مجرموں کو ہمدری کی بنیاد پر آزاد کردیا،جو حصول انصاف کے لئے جدوجہد کرنے والی خواتین کے لئے بھی انتہائی خطرناک ثابت ہوگا اور انصاف کی امیدرکھنے والوں کے اعتماد کو کمزور کریگا۔ انہوں نے کہا کہ جب پورا ملک ’’آزادی کے 75 سال‘‘ کے امرت مہوتسو میں ڈوبا ہوا تھا اور وزیراعظم لال قلعہ کی فصیل سے خواتین کی طاقت اور عزت و احترام کی بات کررہے تھے ، ٹھیک اسی دن گجرات حکومت نے انتہائی خطرناک اقدام کرتے ہوئے 2002کے اس پرتشدد واقعے کو انجام دینے والے خطرناک مجرموں کو رہا کردیا، جو انتہائی شرمناک ہے اور خواتین کے احترام کو تار تار کرنے والا عمل ہے۔اقراء حسن نے کہاکہ مودی جی کو اب بتانا چاہیے کہ اپنی ناکامیوں اور اس بے شرمی کو چھپانے کے لیے ہمیں کتنے جھنڈے لہرانے کی ضرورت ہوگی؟۔ واضح رہے کہ گجرات حکومت کے اس اقدام کی انصاف پسند حلقوں میں سخت مذمت ہورہی ہے اور قومی سطح کے میڈیا کی خاموش پر بھی سوال کھڑے کئے جارہے ہیں۔
Comments are closed.