وہ برہمن ہیں اور تہذیب یافتہ ہیں

عصمت دری کی شکار بلقیس بانو کے مجرموں کی رہائی پر بی جے پی رکن اسمبلی کا بیان
احمد آباد۔ ۱۹؍اگست: کبھی نربھیا اجتماعی عصمت دری کیس کو اٹھا کر اقتدار کا خواب دیکھنے والی بی جے پی اور اس کے لیڈران آج بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس کے مجرموں کی رہائی پر یا تو خاموش ہیں یا پھر انسانیت کو شرمسار کر دینے والے بیان دے رہے ہیں۔گجرات کے گودھرا سے بی جے پی کے رکن اسمبلی نے شرمناک بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلقیس بانو کے اجتماعی عصمت دری کے لئے مجرم قرار دیئے گئے اور گجرات حکومت نے کئی سالوں کے بعد جیل سے رہا کئے گئے 11 لوگ برہمن ہیں اور وہ تہذیب یافہ (سنسکاری) ہیں۔اتنا ہی نہیں، رکن اسمبلی نے جیل سے رہا کئے جانے کے بعد ان مجرموں کا پھولوں اور مٹھائیوں سے استقبال کرنے کی بھی حمایت کی۔ خیال رہے کہ بی جے پی کے رکن اسمبلی راؤل جی اس ریاستی حکومت کی تشکیل شدہ اس کمیٹی کا بھی حصہ تھے جس نے ان مجرموں کی سزا معاف کرنے کی سفارش کی تھی۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے بی جے پی کے ایم ایل اے راؤل جی نے کہا، میں نہیں جانتا کہ انہوں نے کوئی جرم کیا ہے یا نہیں، تاہم کسی بھی جرم کے ارتکاب کا ارادہ ضرور ہونا چاہیے۔ وہ برہمن ہیں اور برہمن اچھے سنسکار والے (تہذیب یافہ) ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ کسی کا ان کو پھنسانے اور سزا دلان ے کا برا ارادہ ہو۔ انہوں نے (مجرموں) جیل میں رہتے ہوئے اچھا برتاؤ کیا بی جے پی کے رکن اسمبلی کا یہ بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔گجرات حکومت نے بلقیس بانو معاملہ میں عصمت دری اور قتل عام کے ان مجرموں کی سزا معاف کرنے کے حوالہ سے جو ‘معافی پینل’ تشکیل دیا تھا اس میں بی جے پی کے رکن اسمبلی سی کے راؤل جی کے علاوہ ایک اور بی جے پی کی ایم ایل اے سمن چوہان شامل تھے۔ اس پینل نے مجرموں کو رہا کرنے کا فیصلہ متفقہ طور پر لیا۔ معاملہ کے مجرموں میں سے ایک کے سپریم کورٹ سے رجوع ہونے اور معاف کر دینے کی عرضی پر معاعت کے بعد یہ معاملہ ریاستی حکومت کے سپرد کیا گیا تھا۔
Comments are closed.