بلقیس بانو عصمت دری کیس کے مجرموں کوجیل میں ڈالا جائے

مجرموں کی معافی کے خلاف بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن کی جانب سے صدائے احتجاج بلند کی گئی۔ اس احتجاج میں دیگرمقامی تنظیموں کےکارکنان نے بھی حصہ لیا اور’’ بلقیس کو انصاف دو ‘‘کا نعرہ لگایا۔
ممبئی(اسٹاف رپورٹر) گجرات فسادات ۲۰۰۲ء کی متاثرہ بلقیس بانوکیس کے سزا یافتہ مجرموں کی رہائی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں شدت آتی جارہی ہے۔ جمعہ کی نمازکے بعد بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن (بی ایم ایم اے ) کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور رہا کیے جانے والوں کو دوبارہ جیل میں ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا۔ بلقیس بانو کی حمایت میں باندرہ (مشرق) میں ٹرمنس کےپاس ریلوے کیبن کے قریب کیے جانےوالے اس احتجاج میں الہند ایکتا کمیٹی، کے جی این کمیٹی اور لائف لائن فاؤنڈیشن کے کارکنان نے بھی حصہ لیا ۔مظاہرین ہاتھوں میں پلے کارڈ لئےہوئے تھے جن پر ’بلقیس کو انصاف دو، سرکار شرم کرو، عصمت دری کی شکار خاتون کوانصاف ملے، مجرمو ںکوجیل میںڈالو،شیم شیم آن دی اسٹیٹ‘ جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔ اس احتجاج میں چھوٹی بچیاں بھی شامل تھیں اور وہ بھی پلے کارڈ لیے ہوئے تھیں۔

یہ سمان نہیں اپمان ہے۔
خاتون شیخ (صدر بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن) نے کہاکہ ’’یہ انتہائی شرم کی با ت ہے کہ ایک جانب حکومت بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ بلند کرتی ہے، خواتین کے سمّان کی بات کرتے ہوئے وزیراعظم جذباتی ہوجاتے ہیں اور ۷٦؍ویں جشن یومِ آزادی کے دن سنگین جرم کے مجرموں کی عام معافی کا اعلان کردیا جائے، کیا مودی حکومت کا خواتین کی عزت اوران کے احترام کا یہی انداز ہے؟‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’بلقیس گجرات فساد کی وہ متاثرہ ہےجس کی دکھ بھری کہانی سن کر کوئی شخص ایسا نہیں ہوگا جو کانپ نہ اٹھے، اس کےباوجود قاتلوں اورعصمت دری کرنے والوں کو معاف کردیا گیا۔ اس لئےمیں سمجھتی ہوں کہ ناری کا اس سے زیادہ اپمان اورنہیں ہوسکتا۔‘‘ ایوب شیخ نے کہاکہ ’’محض ہم لوگ ہی نہیں بلکہ ہر انصاف پسند حیرت میں ڈوباہوا ہے کہ وہ مجرم جن کوعمرقید کی سزادی گئی تھی، گجرات حکومت نےکیوں اورکیسے ان کی معافی کا اعلان کردیا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ ہم سب کایہی مطالبہ ہےکہ ان کو دوبارہ جیل میں ڈالا جائے تاکہ عام ہندوستانی کا عدلیہ اور اس کے فیصلوں پر اعتماد مستحکم ہو نہ کہ متزلزل۔‘‘

حکومت کی نگاہ میں بلقیس عورت ہے یا نہیں؟
نور جہاں صفیہ نیازنے کہاکہ ’’جنہوں نے قتل کیا، بلقیس کی عزت کو تار تار کیا ان کو رہا کرنے کےبعد مٹھائیاں تقسیم کی گئیں، ان کو ہار پھول پہنائے گئے۔ میں مودی حکومت سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ حکومت کی نگاہ میں بلقیس خاتون ہے یا نہیں ؟اگر ہے توکیا اس کے ساتھ اس قدر بھیانک اورسنگین جرم کرنےوالوں کو ملک کی آزادی کےدن معافی دے کراس کے زخموں پر نمک پاشی نہیں کی گئی ہے؟ اس لئے بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن کا پرزور مطالبہ ہےکہ ان تمام مجرمو ں کو جنہیں عدالت نے مجرم قرار دے کر سزا دی تھی، ان کودوبارہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے اورجب تک عمر قید کی سزاپوری نہیں ہوتی ،کسی صورت ان کور ہا نہ کیا جائے۔‘‘لیاقت شیخ نےکہاکہ ’’ یہ حیرت کی بات ہےکہ جن مجرموں کو عدالت نے قصور وار مانا تھا اور ان کوعمر قیدکی سزا دی تھی ، آخر کس بنیاد پر ان کورہا کیا گیا؟ اس لئے ہمارے احتجاج کابنیادی مقصد اورمطالبہ یہی ہےکہ ان سب کودوبارہ جیل میں ڈالا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں اورپھرکوئی حکومت ایسا اندازاپنانے کی ہمت نہ کرسکے۔‘‘

Comments are closed.