مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

’کیٹامائن فار ڈِپریشن‘ کے موضوع پر سی ایم ای
علی گڑھ، 22 اگست: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے شعبہ دماغی امراض کے زیر اہتمام ایک آن لائن کنٹینیونگ میڈیکل ایجوکیشن (سی ایم ای) پروگرام بعنوان ’کیٹامائن فار ڈِپریشن‘ آئندہ 27 اگست کو شام 8 بجے سے رات 9 بجے تک منعقد ہوگا۔
پروگرام کے آرگنائزنگ چیئرمین اور شعبہ دماغی امراض کے سربراہ پروفیسر سہیل احمد اعظمی نے بتایا کہ ڈاکٹر عابد رضوی (بیہیویئرل میڈیسن شعبہ، ویسٹ ورجینیا یونیورسٹی، امریکہ) اس پروگرام کے ریسورس پرسن ہیں۔
اس پروگرام میں ویب لنک https://meet.google.com/cmz-dprx-mkm کے توسط سے حصہ لیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر ایم ریاض الدین، پروگرام کے آرگنائزنگ سکریٹری اور ڈاکٹر فیصل شان موڈریٹر ہیں۔
٭٭٭٭٭٭
اسکولی طلباء نے نینو سائنس کوئز میں حصہ لیا
علی گڑھ، 22 اگست: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اور علی گڑھ کے مختلف اسکولوں بشمول ووڈ بائن اسکول، او ایل ایف، البرکات، اے ایم یو گرلز ہائی اسکول، بلیک ڈیل اسکول اور منٹو سرکل کے طلباء و طالبات نے اے ایم یو کے انٹر ڈسپلنری نینو ٹکنالوجی سینٹر (آئی این سی) کے آؤٹ ریچ پروگرام کے تحت منعقدہ دو کوئز مقابلوں میں حصہ لیا۔ آؤٹ ریچ پروگرام کا مقصد اسکولی طلباء میں نینو سائنس اور نینو ٹکنالوجی کے بارے میں بیداری پیدا کرنا تھا۔
پہلے کوئز میں صالحہ شاہین (اے ایم یو گرلز ہائی اسکول) نے اوّل انعام حاصل کیا جبکہ زینب بتول (البرکات پبلک اسکول) اور ایوشی چودھری (اے ایم یو گرلز ہائی اسکول) بالترتیب دوسرے اور تیسرے مقام پر رہیں۔
دوسرے مقابلے میں علمہ قاضی (ایس ایس جی ایچ) نے پہلے مقام پر جب کہ سید سعادت احمد (سید حامد سینئر سیکنڈری اسکول-بوائز) اور اشرف عزیز (ایس ٹی ایس اسکول) بالترتیب دوسرے اور تیسرے مقام پر رہے۔
طلباء و طالبات کو نینو ٹکنالوجی کی معلومات فراہم کرتے ہوئے پروفیسر ابصار احمد ( بانی ڈائریکٹر، آئی این سی) نے کہا: جب ہم لوگ اسکول میں تھے تو اس وقت کے طلباء کو نینو سائنس کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں تھا۔ اب یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اسکول کے بچوں کو اس بارے میں آگاہ کریں کہ نینو سائنس اور ٹکنالوجی میں کیریئر کتنا دلچسپ اور فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
انہوں نے نینو ٹکنالوجی میں ادویات کے مستقبل کے بارے میں گفتگو کی اور کہا ’’مجھے یقین ہے کہ اسکول کے تمام بچے پریزنٹیشنز کے دوران فلوروسینٹ کوانٹم ڈاٹس، میگنیٹک نینو پارٹیکلز، نینو سینسرز اور نینو ڈیوائسز کی تصاویر دیکھ کر ایٹموں اور میٹیریئلز کی دنیا سے خاطر خواہ واقف ہوئے ہوں گے‘‘۔
آئی این سی کے موجودہ ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اظہر عزیز نے کہاکہ اس پروگرام کا مقصد آسان اور سادہ انداز میں طلباء و طالبات کو نینو ٹکنالوجی کے فوائد و امکانات کی دنیاسے آگاہ کرنا تھا۔
ڈاکٹر اظہر عزیزنے 50 سے زائد طلباء کے ساتھ دو سیشن منعقد کئے جس میں انھوں نے طلباء کو نینو سائنس اور نینو ٹکنالوجی کی مختلف ایپلی کیشنز کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔
اختتامی کلمات میں ڈاکٹر فرشا سما نے نئی نسل کو نینو سائنس ایجادات کے ذریعے زندگیوں کو بدلنے کی تحریک دی ۔
٭٭٭٭٭٭
’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کے تحت شجرکاری
علی گڑھ، 22 اگست: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کے تحت لینڈ اینڈ گارڈن شعبہ کے زیر اہتمام وسیع پیمانے پر شجرکاری کا سلسلہ جاری ہے۔
اسی کڑی میں ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی روڈ پر کالج کے پرنسپل پروفیسر ایم ایم سفیان بیگ اور فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی کے ڈین پروفیسر التمش صدیقی نے پروفیسر ذکی انور صدیقی (ممبر انچارج، لینڈ اینڈ گارڈن شعبہ) اوردیگر اساتذہ کے ہمراہ رائل پام اور دیگر درختوں کے سو سے زائد پودے لگائے۔
پروفیسر سفیان بیگ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کئے جارہے ہیں ایسی حالت میں صرف درخت ہی نقصان دہ گردو غبار اور آلودگی کو صاف کرکے ہوا کے معیار کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
پروفیسر التمش صدیقی نے کہا کہ کرہ ارض پر بایوماس کے لیے پودے ضروری ہیں جن کے بغیر زمین صحرا بن جائے گی۔
پروفیسر ذکی انور صدیقی نے کہا کہ ماحولیاتی نظام میں موجود تمام جاندار غذائی توانائی کے لیے پودوں پر براہ راست یا بالواسطہ انحصار کرتے ہیں۔ جنگلاتی زندگی کی بہت سی اقسام بھی رہائش کے لیے درختوں پر منحصر ہیں۔
دوسری طرف جدید ہندوستانی زبانوں کے شعبہ کے اساتذہ، ریسرچ اسکالرس اور طلباء نے ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ منانے کے لیے شعبہ کے احاطے میں اور آس پاس پودے لگائے۔
صدر شعبہ پروفیسر مشتاق احمد زرگرنے کہا ’’یہ خوشی کی بات ہے کہ طلباء اور اساتذہ کی ایک بڑی تعداد پوری یونیورسٹی میں شجرکاری مہم میں شامل ہونے کے لیے آگے آئی ہے ۔کسی بھی مہم کی کامیابی کے لئے وسیع پیمانے پر شرکت ضروری ہے‘‘۔
اسی طرح ‘آزادی کا امرت مہوتسو’ اور ‘ہر گھر ترنگا’ مہم کے تحت یونیورسٹی کے شعبہ معالجات میں شجر کاری مہم میں شعبہ کے اساتذہ اور طلبہ نے حصہ لیا۔ صدر شعبہ معالجات پروفیسر تبسم لطافت نے کہا کہ شعبہ کے احاطے اور آس پاس کے علاقہ میں مختلف قسم کے پودے لگائے گئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آزادی کا امرت مہوتسو اور ہر گھر ترنگا مہم کے موقع پر پوسٹ گریجویٹ طلباء اور انٹرن کے لیے مضمون نویسی مقابلہ بعنوان ’آزادی کی اہمیت اور ہماری ذمہ داریاں‘ بھی منعقد کیا گیا۔
٭٭٭٭٭٭
آن لائن کیمپس پلیسمنٹ
علی گڑھ، 22 اگست: ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈٹکنالوجی ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بی ٹیک (الیکٹرانکس) 2022 بیچ کے تین طلباء کو حال ہی منعقدہ ایک آن لائن کیمپس پلیسمنٹ مہم کے دوران نوکیا سلوشنس اینڈ نیٹ ورکس انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ، نئی دہلی نے ملازمت کے لئے منتخب کیا ہے۔ کالج کے ٹریننگ و پلیسمنٹ آفیسر مسٹر محمد فرحان سعید نے بتایا کہ منتخب طلباء کے نام ہیں: مسکان سنگھ، خوشی بنسل، اور عائشہ تلمیز فاطمہ۔
٭٭٭٭٭٭
ایس ٹی ایس اسکول کے پرنسپل کو ایوارڈ سے نوازا گیا
علی گڑھ، 22 اگست: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سیدنا طاہر سیف الدین (ایس ٹی ایس) اسکول کے پرنسپل مسٹر فیصل نفیس کو اتر پردیش کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر شری یوگیندر اپادھیائے نے دینک جاگرن گروپ کے ’اسکول ایکسیلینس ایوارڈ‘ سے نوازا۔
انہیں تعلیم کے میدان میں مثالی خدمات، قائدانہ صلاحیتوں اور انتظامی مہارتوں کے لئے یہ ایوارڈ علی گڑھ کے ایک ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں پیش کیا گیا۔
٭٭٭٭٭٭
گاندھی جی کی قدریں آج بھی موزوں ہیں: پروفیسر رمیش چند راوت
علی گڑھ ،22 اگست: ’’گاندھی جی کے افکار اور ان کی قدریں آج بھی موزوں ہیں ۔ مہاتما گاندھی نے اپنے اہنسا کے نظریہ سے پوری دنیا کو راستہ دکھایا لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ اپنے ہی ملک میں گاندھی جی محض رسم بن کر رہ گئے ہیں‘‘۔
ان خیالات کا اظہار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی آرٹس فیکلٹی کے زیر اہتمام پہلے ’ لیکچر پروگرام‘ کے تحت کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ ہندی کے سابق چیئرمین ، سبکدوش استاد پروفیسر رمیش چند راوت نے کیا۔
’گاندھی اور ہمارا وقت‘ موضوع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر راوت نے کہا کہ سماج کی فلاح تبھی ممکن ہے جب ہم گاندھی جی کے ’آخری آدمی‘ تک پہنچ سکیں۔ انھوں نے کہا’’ گاندھی جی نے اپنے اہنسا کے اصول سے پوری دنیا کو راستہ دکھایا، لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ اپنے ہی ملک میں گاندھی جی محض ایک رسم بن کر رہ گئے ہیں۔ بازار نے گاندھی جی کو ایک برانڈ میں تبدیل کردیا ہے‘‘۔
پروفیسر راوت نے مزید کہا کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے، آخر میں گاندھیائی نظریہ، علامتیں اور اقدار ہی وہ چیزیں ہیں جن کے ذریعے سماج کی ترقی ممکن ہے۔ پروفیسر راوت نے ‘چمپارن تحریک’ کے حوالے گاندھی جی کے فلسفہ کے مختلف غیر دریافت شدہ پہلوؤں کو حاضرین کے سامنے پیش کیا۔
پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ فلسفہ کے سابق چیئرمین ، سبکدوش استاد پروفیسر طارق اسلام نے مہاتما گاندھی کو سیاسی ویدانتی اور عوام کا آدمی قرار دیا۔ انہوں نے تحریک آزادی میں گاندھی جی کے قائدانہ کردار پر روشنی ڈالی۔
فیکلٹی آف آرٹس کے ڈین پروفیسر امتیاز حسنین نے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے موضوع پر اجمالی گفتگو کی۔ ہندی شعبہ کے سربراہ پروفیسر عاشق علی نے مہمانوں اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ نظامت شہباز علی خان نے کی۔
اس موقع پر پروفیسر امتیاز حسنین نے کلیدی مقرر پروفیسر رمیش چند راوت کے اعزاز میں انھیں سپاس نامہ پیش کیا۔

Comments are closed.