شراب کی تباہ کاریاں

ڈاکٹر مفتی محمد عرفان عالم قاسمی
چیف ایڈیٹر ہفت روزہ ”آب حیات“ بھوپال، ایم پی
مذہب اسلام میں وہ تمام چیزیں حرام قرار دی گئی ہیں جن سے انسانی فطرت بغاوت کرتی ہے۔ مردارکا گوشت، بہتا ہوا خون، خنزیرکا گوشت غیر اللہ کے نام پر چڑھایا ہوا جانور، پھاڑ کھانے والے جانور اور شکاری پرندے کا گوشت وغیرہ، اور بھی بہت سی چیزیں جو انسان کی جسمانی و روحانی صحت کے لیے ضرر رساں اورنقصان دہ ہیں خدائے حکیم و خبیر نے اسے حرام قرار دیاہے۔
اللہ رب العزت نے ماکولات کے ساتھ ساتھ مشروبات میں بھی ہمارے لئے ان مشروبات کو ہی حلال کیا ہے جو طیبات و پاکیزہ، مرغوب، خوشگوار اور نفع بخش ہیں۔
مثلاً حلال چوپایوں کا دودھ، پھلوں کا رس، اچھے سے اچھے مشروبات،نفیس سے نفیس عرقیات وغیرہ ۔
گندی، ناپاک اور خبیث ترین مشروبات جوانسانیت کے لیے مضر اور نقصان دہ ہیں اللہ تعالیٰ نے انہیں حرام قرار دیا۔ خاص طورپروہ نشہ آور اشیاء جوانسانی عقل کو چھپادےاور اس پر پردہ ڈال دے۔
ہر وہ چیز جو نشہ حاصل کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے شریعت نے اسے حرام قرار دیا ہے اور وہ انسانی معاشرے کے لیے ناسور ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:”یا ایھا الذین آمنوا انماالخمر والمیسر والانصاب والازلام رجس من عمل الشیطان فاجتنبوہ لعلکم تفلحون انما یرید الشیطان ان یوقع بینکم العداوۃ والبغضاء فی الخمر والمیسر ویصدکم عن ذکرِ اللہ وعن الصلوٰۃ فھل أنتم منتھون۔”(سورہ مائدہ آیت نمبر ٩١-٩٢)
ترجمہ: اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے (یہ سب) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاؤ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں خدا کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے) باز رہنا چاہیے۔
قرآن پاک نے شراب کو حرام قرار دینے کے لئے”اجتںنبوہ” کا صیغہ استعمال کیا ہے جو نہایت ہی فصیح و بلیغ طرز ہے۔ اور یہ صیغہ حرمت کے فصیح اور بلیغ معنی میں استعمال ہوتا ہے جس کے معنیٰ ہوتےہیں کسی چیز سے دوری اختیار کرنااوراس کے قریب نہ جانا۔
قرآن مجید نے یہ فصیح و بلیغ طرز اس لیے استعمال کیا ہےتاکہ مسلمانوں کو اس سے بچے رہنے کی ترغیب حاصل ہو اور وہ دارین کی کامیابی حاصل کرسکیں۔
اسلام دین فطرت ہے اس لیے شراب کی روحانی و جسمانی مفاسد کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کے استعمال سے کلی طور پر منع کیا ہے اور اسے تمام برائیوں کی اصل اور تمام گندگیوں کی جڑ قرادیاہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کی برائی اور اس کے مفاسد کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کے نقصانات سے اپنی امت کو متنبہ وآگاہ فرمایاہے اور اس ہربرائ کنجی قرار دیا ہے۔
حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ مجھے میرے محبوب سیدنا الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائ ہے کہ کبھی بھی شرک نہ کرنا اگر چہ تیرے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جائیں اور تجھے جلادیا جائے اور جان بوجھ کر نماز نہ چھوڑنا کیونکہ جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی وہ اللہ کے ذمہ سے بری ہو گیا اور شراب مت پینا کیوں کہ وہ ہر برائی کی کنجی ہے۔
(مشکوۃ المصابیح جلد ١:ص٥١)
ایک دفعہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گزشتہ زمانے کا ایک واقعہ بیان فرمایا کہ ایک نیک مرد تنہائی میں اللہ کی عبادت کرتا تھا، ایک بڑے گھرانے کی عورت نے اس کو بہکانا چاہا اور اس عورت نے اپنے خادم کے ذریعہ اس نیک مرد کو پیغام بھیجا کہ آپ کو ایک معاملے کے اندر گواہی دینی ہے،تشریف لائیے۔وہ بزرگ آۓ، جب آپ اس عورت کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ وہ عورت نہایت خوبصورت اور معزز ہے۔ اس عورت کے پاس ہی اس کا ایک خادم کھڑا ہے اور قریب ہی شراب کا برتن بھرا ہوا رکھا ہے۔ اس عورت نے کہا میں نے آپ کو گواہی دینے کے لئے نہیں بلایا ہے بلکہ تین کاموں میں سے کوئی ایک کام آپ کو اختیار کرنا ہے ورنہ جان کی خیر نہیں۔ گردن تن سے جدا کر دیا جائے گا۔ پہلا یہ کہ میرے اس خادم کو ختم کر دیں یا میرے ساتھ بدکاری کریں یا ایک پیالہ شراب کاپی لیں۔اس عابد نے ایسا کرنے سے انکار کیا تو اس عورت نے دھمکی دی،جب اس عابدنے یہ دیکھا کہ اب رہائ مشکل معلوم ہو رہی ہے تو انہوں نے ان تینوں کاموں میں سب سے چھوٹا جرم سمجھ کر شراب پینے پر رضامندی ظاہر کردی۔چنانچہ اس عورت نے اپنے ہاتھ سے ایک پیالہ شراب پلائی۔ اس ایک پیالہ شراب کا پینا تھا کہ سرور ہوا اور دوسرا تیسرا پیالہ مانگ مانگ کر پیتے گئے۔ آخرکار بدمست ہو گئے اور پھر شراب کے نشہ میں باقی دونوں جرم بھی کر گزرے یعنی اس خادم کو بھی قتل کر دیا اور عورت کے ساتھ بدکاری بھی کر لی۔ اس واقعہ کو بیان کرکے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نشے سے بچتے رہو خدا کی قسم شراب اور ایمان ایک جسم میں جمع نہیں ہو سکتا۔” (ابن حبان) (بحوالہ الترغیب والترہیب
للمنذری صفحہ: 201/ج 2)
شرابی کو دوزخیوں کا پیپ بلایا جائے گا:
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے تمام عالم کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے اور تمام جہانوں کے لیے ہدایت کا وسیلہ بنا کر بھیجا ہے اور میرے رب نے حکم دیا ہے گانے بجانے کے سامان کو، بتوں کو اور صلیب کو مٹادینے کا اور تمام رسوم جاہلیت کو ختم کر دینے کامیرے رب عزوجل نے یہ قسم کھائی ہے کہ میرے بندوں میں سے جو بھی بندہ شراب کا ایک گھونٹ بھی پئے گا تو میں اسے اسی قدر پیپ پلاؤں گا اور جو بندہ میرے خوف سے شراب کو چھوڑ دے گا اور اس سے باز رہے گا تو میں اسے ضرور مقدس حوضوں میں سے پلاؤں گا۔
(رواہ أحمد فی المشکوٰۃ ص:318) ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "شرابی کو طینۃ الخبال پلایا جائے گا کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ! طینۃ الخبال کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دوزخیوں کے جسم سے نکلنے والا پسینہ، یا فرمایا کہ دوزخیوں کے جسم سے نکلنے والا پیپ لہو (مسلم شریف صفحہ نمبر 62،ج:2) حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہر نشہ لانے والی چیز خمر یعنی شراب ہے اور وہ حرام ہے اور جو کوئی دنیا میں شراب پیئے گا اور اس حال میں مر جائے کہ حرام شراب پیتا رہا اور اس نے اس سے توبہ نہ کی تو آخرت میں جنت کی شراب طہور سے محروم رہے گا اگرچہ جنت میں داخلہ نصیب ہو گیا۔ (مسلم شریف صفحہ168ج:2) حضرت انس ابن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شراب کے تعلق سے دس لوگوں پر اللہ کی لعنت ہے۔(١) شراب بنائے (٢) جن کے لیے بنائے۔ (٣) جو پئے۔(٤) جوپلائے (٥)جو خریدے۔ (٦) جو بیچے۔ (٧) جس کے پاس وہ اٹھا کر لے جائ جائے۔ (٨) جو شراب لے کر جائے۔(٩) اور جو ہدیہ وتحفہ میں شراب دے۔ (١٠) اور جو اس کی کمائی استعمال کرے۔
(رواہ ابن ماجہ والترمذی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد ہے کہ شراب تمام برائیوں کی ماں اورسارے کبیرہ گناہوں سے بڑھ کر ہے۔(طبرانی) حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ حدیث مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ تین آدمیوں پر اللہ نے اپنی جنت کو حرام قرار دیا ہے۔ (١) شراب کا عادی (٢) والدین کا نافرمان۔ (٣) دیوث۔ دیوث اسے کہتے ہیں جو اپنے اہل کے اندر برائی دیکھنے کے بعد بھی راضی رہے۔(رواہ أحمد ص:٦٩ج٢)حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ ایسے دسترخوان پر ہرگز نہ بیٹھے جس پر شراب کا دور چل رہا ہو۔(رواہ البیہقی)آپ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ جو چیز زیادہ مقدار میں نشہ لاۓ اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔(ابوداؤد:ص١٦٢،ج:٢)
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص اس حالت میں موت آگئی کہ وہ شراب کا عادی تھا تو اسے نہر "الغوطہ” سے پلایا جائے گا۔ پوچھا گیا کہ نہر الغوطہ کیا چیز ہے؟ فرمایا:
"نھر یجری من فروج المومسات یؤذی اھل النارریح فروجھم۔” (رواہ احمدص: 399ج4)
یعنی ایسی نہر جو بدکار عورتوں کی شرمگاہ سے جاری ہوگا جس کی بدبو سے دوزخی لوگ بھی پناہ چاہیں گے۔
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ طارق بن سوید رضی اللہ عنہ نے شراب کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو شراب پینے سے منع فرمایا، انہوں نے عرض کیا کہ میں تو اس کو بطور دوا کے استعمال کرنا چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شراب دوا نہیں ہے بلکہ وہ تو بیماری ہے۔ (صحیح مسلم)
نشہ حاصل کرنے کے لیے کسی بھی چیز کا استعمال حرام ہے خواہ وہ شئ مائع سیال ہو یا جامد،کھانے والی ہو یا پینے والی،نباتات کی جنس ہویا اس کے علاوہ دیگر منافع کے لئے بھی رائج ہولیکن بطور نشہ اس کا استعمال کرنا حرام ہوگا۔ نعمان ابن بشیر ر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ جو انگور سے بنائی جائے وہ شراب ہے جو کھجور سے بنی ہو وہ بھی شراب ہے، جو شہد سے بنائی جائے وہ بھی شراب ہے اور جو گیہوں اور جو سے بنائی جائے وہ بھی خمر یعنی شراب میں داخل ہے۔(رواہ النسائی)
اسی طرح وہ سارے الکوحل مشروباتEthylیاکیمیائ(C2H50H) مشروبات ہیں سارے کے سارے خمر میں داخل ہیں اور ان الکوحلک مشروبات سے بھی نشہ پیدا ہوتا ہے لہذا صرف نام بدل جانے سے کوئی چیز جائز نہیں ہو جاتی، بلکہ ایسے مشکوک مشروبات کے سامنے آنے پر ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ پیشنگوئی یاد رکھنے کی ضرورت ہے۔ "لیشربن اناس من امتی الخمر ویسمونھا بغیر اسمھا (رواہ أحمد وابوداؤد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے یقیناً میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے مگر اس کا نام بدل کر (شراب کو شربت کا نام دے کر پئیں گے)۔
اسلام میں 4ہجری میں شراب کی حرمت کا اعلان ہوا اور شراب کو قطعی طور پر نجس اور حرام قرار دیا گیا تو عرب کا وہ معاشرہ جن کی گھٹی میں شراب پڑی تھی،قرآن مجید کا حکم سنتے ہی ہر طرف یہ صدا بلند ہونے لگی "انتھینا یارب انتھینا یارب”اے رب ہم باز آگئے اے رب ہم باز آگئے۔ وہ لوگ جو شراب کے رسیا تھے جو شراب کے نام پر جان دیتے تھے،یکایک اس سے متنفر ہو گئے، تحریم شراب کی منادی سنتے ہی شراب کے مٹکے توڑ دیے گئے۔ مدینے کی گلیوں میں شراب کے نالے بہ گئے۔ ایک محفل میں شراب نوشی کا دور چل رہا تھا، دس گیارہ اصحاب شراب کے نشے میں چور تھے، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی کی آواز کانوں میں پہنچی کہ شراب حرام کر دی گئی ہے۔ اسی نشے کی حالت میں حکم خداوندی کا یہ احترام کیا گیا کہ فوراً شراب کا دور رک گیا اور مٹکے توڑ ڈالے گئے۔ ایک شخص کا واقعہ ہے کہ وہ شراب پی رہا تھا، منہ سے پیلا لگا ہوا تھا، کسی نے تحریم خمر کی آیت پڑھی، فوراً پیالہ اس کے لبوں سے الگ ہو گیا اور پھر ایک قطرہ بھی حلق کے نیچے نہ اترا۔
بڑے افسوس کا مقام ہے آج اسی پاک مذہب اور اسی پاک نبی کے نام لیوا اپنے گھروں میں بئیر بار بنوا رہےہیں اور نوجوان نسل کی ایک معتدبہ تعداد منشیات کی عادی ہوتی جا رہی ہے۔
اب تو ہمارے معاشرے میں شراب اور دیگر منشیات کا استعمال ترقی یافتہ ہونے کی علامت بن گیا ہے امیروں اور رئیسوں کی پارٹیوں میں جب تک شراب کا دور نہ چلے ان کی محفلیں ادھوری رہتی ہیں۔ نئی نسل تو طرح طرح کی نشہ خوری میں گرفتار ہے۔ اسکولوں اورکالجوں کے طلبہ وطالبات نہایت تیزی کے ساتھ شراب کی عادی ہو رہی ہیں، جس سے جہاں ان کے اخلاق و کردار اور اعلیٰ قدریں پامال اور مجروح ہو رہی ہیں وہیں ان کی صحت نہایت تیزی کے ساتھ بگڑ رہی ہے۔ ساتھ ہی ان کے اندر خود غرضی،غفلت،غصہ،بےتوجہی،اکتاہٹ،تناؤ وتنہائی پسندی اور جنسی بے راہ روی عام بات ہوگئی ہے۔سچ کہیے تو موجودہ دور بالکل زمانہ جاہلیت جیسا ہوگیا ہے۔ایسے نازک حالات میں اگرہم نے اپنے خیر امت ہونے کی ذمہ داری سے راہ فرار اختیار کیا اور نشہ خوری اس آگ کو نہ بجھایا تو وہ وقت دور نہیں کہ اس کی چنگاری ہمارے دامن کو بھی خاکستر کر دے گا۔
Mob: 9826268925
Email:[email protected]
Comments are closed.