پیارے آقاحضرت محمدﷺصالح معاشرے کی تشکیل کیلئے تشریف لائے: مفتی محمد معاذقاسمی

جمعیۃ علماء شہر و مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کے زیر اہتمام پیچ باغ میں جلسہ سیرت النبیؐ و اصلاح معاشرہ کا انعقاد
کانپور(پریس ریلیز) جمعیۃ علماء شہر و مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کے زیر اہتمام شہری صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں کی زیر سرپرستی و ریاستی نائب صدر مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی کی زیر نگرانی منائے جا رہے رحمت عالم ؐ مہینہ کے تحت پیچ باغ واقع مدرسہ مرکز الاسلام میں مولانا محمد ابوبکر قاسمی کی صدارت و مفتی رضاء اللہ مظاہری کی زیر نظامت جلسہ سیرت النبیؐ و اصلاح معاشرہ منعقد ہوا۔ جلسہ کا آغاز حافظ و قاری محمد عثمان استاذ مدرسہ اشاعت الاسلام پریم نگر چمن گنج نے قرآن پاک کی تلاوت سے کیا۔ جلسہ میں بطور مہمان خصوصی تشریف لائے مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور کے استاذ مفتی محمد معاذ قاسمی نے کہا کہ تاریخ انسانیت میں رسول کائنات، فخر موجودات،سید الاولین و الآخرین خاتم النبیین محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے زیادہ عظیم الشان،پر مسرت،بابرکت اور تاریخی واقعہ پیش نہیں آیا،حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔جو شخص حضور علیہ السلام سے محبت میں تذبذب کرے،اس کے ایمان میں شک کیا جاسکتاہے۔ہم مسلمان عاشق رسولؐ ہونے کادعویٰ کرتے ہیں لیکن افسوس صد افسوس ہماری زندگی نبیؐ کے طریقے سے عاری اور خالی ہے۔آج ہم سے کوئی ہمارے نبیؐ کا حلیہ مبارکہ معلوم کرلے تو شاید ہم بتا نہ سکیں،یہ ایک تلخ حقیقت ہے۔ہمارے آقا محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارکہ شمائل ترمذی شریف کی روایات کی روشنی میں یہ ہے کہ آپ علیہ السلام میانہ قد،سرخی مائل،سفید گورا رنگ،سر اقدس پر سیاہ ہلکے گھنگریالے بال جو ریشم کی طرح انتہائی ملائم اور خوبصورت تھے،جو کبھی شانہ مبارک تک دراز ہوتے،کبھی گردن تک اور کبھی کانوں کی لو تک رہتے تھے،چہرہ انور اتنا حسین کہ چودھویں کے چاند کے مانند چمکتا رہتا،سینہ مبارک کشادہ،جسم اطہر نہ دبلا نہ فربہ،پورے جسم پر کہیں کوئی داغ دھبہ نہیں،دونوں شانوں کے بیچ پشت پر مہر نبوت کبوتر کے انڈے کے برابر جو دیکھنے میں انتہائی خوبصورت معلوم ہوتی،پیشانی کشادہ بلند چمکدار،ابروئے مبارک کمان دار جو بالکل ملی ہوئی نہیں، دہن شریف کشادہ،ہونٹ یاقوتی مسکراتے تو دندان مبارک موتی کے مانند چمکتے،دانتوں کے درمیان ہلکی سی درازیں تھیں،بولتے تو ان میں سے نور نکلتا۔ سینہ مبارک پر بالوں کی ہلکی لکیر ناف تک تھی،باقی پورے جسم پر بال نہیں تھے،لبوں پر ہر لمحہ ہلکا سا تبسم رہتاجس سے چہرہئ انور اور لب مبارک کا حسن بڑھ جاتا،ہاتھ اور نرم و گداز،ایڑی پر گوشت تھی،راستہ چلتے تو رفتار ایسی ہوتی گویا کسی بلند جگہ سے اتر رہے ہوں نہ دائیں بائیں مڑ کر دیکھتے،نہ آسمان کی طرف دیکھتے تھے،پیارے آقاؐ کی سیرت یہ تھی کہ نہ کبھی آپ چیخ کر بات کرتے تھے،نہ قہقہہ لگاتے،نہ شور کرتے،اپنے ذاتی معاملے میں کبھی ناراض نہیں ہوتے۔ہم مسلمانوں کو حضور علیہ السلام کی بعثت کا مقصد سمجھنا چاہیے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم جس زمانے میں مبعوث ہوئے،انسانیت سسک رہی تھی،لوگ ضلالت وگمراہی کے دلدل میں گلے تک جا پڑے تھے،عورتوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے تھے،حیوانیت اور درندگی عام تھی پیارے آقاؐ ایک ایسے صالح معاشرے کی تشکیل کے لیے تشریف لائے،جو کفر و شرک،چوری،زناکاری، خونریزی،عصمت دری،جسم فروشی وغیرہ دیگر جرائم سے پاک ہو،مخلوق اپنے خالق سے مربوط ہو،معاشرے اور سوسائٹی کی اصلاح کے لیے ضروری ہے کہ پہلے فرد اور گھر کی اصلاح ہو،ہمیں دوسرے سے زیادہ اپنی اصلاح کی فکر کرنی ہے، محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم ہم مسلمانوں کے لیے زندگی کے ہر شعبے میں نمونہ اور اسوہ ہیں،ہماری دعا ہونی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے پیار ے نبیﷺ کی سنت پر چلنے والا بنادے۔اس کے علاوہ مسجد حلوہ سوہن پٹکاپور کے امام وخطیب مفتی ظہیر احمد قاسمی نے بھی خطاب کیا۔ محمد طہور بختیار نے نعت و منقبت کا نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر جلسہ میں جمعیۃ علماء شہر کانپور کے صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں، مفتی محمد راحل ندوی، مولانا محمد رفیع، مولانا محمد شاہد ندوی، حافظ محمد نعمان، مفتی محمد طاہر، مولانا سعد خاں، مولانا محمد ذاکر، حافظ محمد فرقان، ماسٹر معاذ علیگ، انجینئر محمد ارشاد، محمد آصف، محمد شاہنواز، حاجی مقصود، محمد فیضان، محمد شفیع، محمدجمشید، حافظ محمد انور، حاجی عزیز الرحمن، محمد فرقان، محمد محسن، عبد اللہ، محمد آدم، محمد علی کے علاوہ کثیر تعداد میں دیگر لوگ موجود تھے۔
Comments are closed.