گوپال گنج اسمبلی ضمنی انتخاب مسلمانوں کے وجود کی لڑائی: نظرعالم

مسلم ووٹروں کو متحدہوکر اپنے لوگوں کو کامیاب بنانا وقت کی ضرورت: مسلم بیداری کارواں

پٹنہ: (پریس ریلیز) پچھلے اسمبلی انتخاب میں جس طرح سے سیکولر پارٹیوں نے مسلمانوں کے ساتھ دھوکا کیا ہے وہ کسی سے چھپا نہیں ہے۔ اگر کسی نام نہاد سیکولر پارٹیوں نے مسلم امیدوار کو ٹکٹ دیا بھی تو اسے اسی پارٹی کے لوگوں نے شکست دلانے کا کام کیا۔ اب جبکہ سبھی سیکولر جماعت ایک ہوکر بہار میں حکومت چلا رہی ہے تب بھی مسلمانوں کو نظرانداز کیا جارہا ہے، جو بیحد افسوسناک ہے۔ حال کے دنوں میں جتنے بھی کمیشن کا قیام کیا گیا ہے اس میں کسی بھی مسلم کو رکن تک منتخب نہیں کیا گیا۔ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بہار میں مسلمانوں کی سیاسی حیثیت کیا رہ گئی ہے۔ ہمیں اس مقام پر پہنچادیا گیاہے کہ ہم صرف سیکولرزم کے نام پر اِنہیں ووٹ کرتے رہیں۔ نہ تو اُردو اساتذہ کی بحالی ہوتی ہے، نہ ہی مسلم نوجوانوں کو روزگار سے جوڑا جاتا ہے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے اقلیتی روزگار اسکیم کا فائدہ مسلمانوں کو ملتا ہے۔ سیاسی سطح پر ہمیں پوری طرح سے ختم کرنے کی سازش رچی جارہی ہے۔ مسلمانوں کو اسمبلی اور پارلیامنٹ پہنچنے سے روکا جائے۔ جو بھی مسلم لیڈران نام نہاد سیکولر پارٹیوں سے جڑے ہیں وہ پارٹی کی غلامی تک محدود ہیں۔ اپنے آقا کے کہنے پر کام کرتے نظر آتے ہیں۔ جس ووٹ سے وہ جیت کر جاتے ہیں اس کی طرف کبھی پلٹ کر دیکھتے تک نہیں ہیں۔ اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم بیداری کارواں کے صدر نظرعالم نے کہا کہ شہاب الدین صاحب کی موت کیسے ہوئی اور ان کے بیٹا اسامہ شہاب کے ساتھ دہلی میں کیا کیا پریشانیاں ہوئیں اسے ہمیں نہیں بھولنا چاہئے، ان کے اہل خانہ کے ساتھ راجد پارٹی کا کیسا رویہ ہے اُسے بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ پچھلے دنوں سیوان کے بڑہریا میں ہوئے فساد میں 8سال کے معصوم بچے کی گرفتاری کو بھی ہمیں یاد رکھنا ہوگا۔ یہ وہی نام نہاد سیکولر جماعتیں ہیں جو مسلمانوں کاووٹ تو لیتی ہے لیکن ان کے نیتا انہیں برداشت نہیں ہوتے۔ جیتن رام مانجھی، مکیش سہنی وغیرہ کی پارٹی کو اتحاد میں شامل کیا جاتاہے لیکن اسدالدین اویسی کی پارٹی کو اتحاد میں لینے سے یہ لوگ کیوں بھاگتے ہیں۔ کیوں ان کی پارٹی کو بھاجپا کا ایجنٹ کہہ کر بدنام کیا جاتا ہے، صرف اس لئے نہ کہ وہ مسلمانوں کی بات کرتی ہے، نوجوانوں کو سیاست میں حصہ داری دینے، غریب، مظلوموں، دبے کچلے کی بات کرتی ہے۔ نظرعالم نے آگے کہا کہ گوپال گنج والوں کیلئے بہت اچھا موقع ہے اس بار ضمنی انتخاب میں عبدالسلام عرف اسلم مکھیا کوجتانا چاہئے۔ اگر وہ اس میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو مسلمانوں کو بھاجپا کا خوف دکھاکر ووٹ لینے والی نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے منھ پر بڑا طمانچہ لگے گا۔ نظرعالم نے گوپال گنج کی عوام بالخصوص مسلمانوں، غریب، دلت، پسماندہ طبقات کے ووٹروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ متحد ہوکر زمینی سطح کے لیڈر عبدالسلام عرف اسلم مکھیا جو ہمیشہ عوام کے بیچ رہتے ہیں، لوگوں کے دکھ سکھ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اُنہیں کامیاب بنائیں اور اسمبلی بھیجیں ساتھ ہی گوپال گنج کو بھی بھاجپا اور نام نہاد سیکولر پارٹیوں سے آزادی دلائیں۔ نظرعالم نے اخیر میں کہا کہ گوپال گنج اسمبلی کا ضمنی انتخاب مسلمانوں کے وجود کی لڑائی ہے، کیوں کہ لگ بھگ سیاسی پارٹیاں مسلمانوں کے ووٹ پر راج تو کرتی ہے لیکن جب مسلمانوں پر ظلم ڈھایا جاتا ہے تو یہ خاموش تماشائی بن جاتی ہے۔ 70 سالوں میں اسی نام نہاد سیکولر جماعتوں کو مسلمانوں نے ووٹ دیا اور بدلے میں کیا ملا گجرات، مظفرنگر، بھاگلپور، دہلی، کانپور وغیرہ کو فساد کا نشانہ بنایا گیا، ہمارے لوگوں کو مارا گیا، قتل عام کیا گیا، ماب لنچنگ کی گئی، گلناز کو زندہ جلا دیا گیا، بے قصوروں کو جیل کی سلاخوں میں ڈال دیا گیا، دہشت گردی کے نام پر ملک بھر سے بے قصوروں نوجوانوں کو گرفتار کر زندگی برباد کردی گئی۔ اس لئے اب وقت آگیا ہے میرے بھائیوں کے اپنے ووٹوں کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنے لوگوں کامیاب بنائیں۔ یہی وقت کا تقاضہ ہے اور مسلمانوں کے لئے ضروری بھی۔ اگر ہم اس میں ناکام ہوتے ہیں تو یاد رکھو میرے بھائی 2025 تک مسلمانوں کا سیاسی وجود پوری طرح سے ختم کردیا جائے گا اور ہم غلام بن کر ووٹ تو کرتے ہی ہیں آگے آپ کو اس لائق بھی یہ نام نہاد سیکولر پارٹیاں نہیں چھوڑیں گی۔ نہ آپ کا بچا اعلیٰ تعلیم یافتہ بن سکے گا، نہ آپ کو روزگار مل پائے گا اور نہ ہی حکومت کی جانب سے کسی اسکیم کا فائدہ آپ کو دیا جائے گا۔ آپ دوسرے درجہ کے شہری بن کر زندگی جینے کو مجبور ہوجائیں گے۔

Comments are closed.