غلطی کا احساس ہوا تو نالے میں پھینکے گئے بیٹے کو گود لینے پہنچی بن بیاہی ماں، اب قانونی پیچیدگیوں کا سامنا ،بچہ اب بھی ماں کی نگرانی میں، بہنوئی سے عشق میں حمل ٹھہرنے کا معاملہ آیا سامنے

 

جالے(محمد رفیع ساگر /بی این ایس) دربھنگہ میڈیکل کالج اسپتال میں جس غیر شادی شدہ لڑکی نے ایک بچے کو جنم دینے کے بعد شواہد چھپانے کے لئے بچے کو نالے میں زندہ پھینک کر چلی گئی تھی اب اسی بچے کو پانے کے لئے جدوجہد کررہی ہے۔بچہ صحت مند بتایا جارہا ہے جسے چائلڈ لائن کے سپرد کیا جائے گا۔جب معاملہ روشنی میں آیا تو بن بیاہی ماں نے اپنے والد کے سامنے یہ تسلیم کرلیا کہ اپنے بہنوئی کے محبت میں پھنس جانے کی سزا ملی ہے۔وہ اب بچے کوحاصل کرکے اسے قابل بنانا چاہتی ہے لیکن قانونی پیچیدگیوں کا اب انہیں سامنا کرنا پڑرہا ہے۔غور طلب ہو کہ بدھ کو ہسپتال میں بچے کو جنم دینے کے بعد نالے میں پھینکنے والی غیر شادی شدہ ماں کو اس کے زندہ ہونے کا علم ہوا تو وہ بھاگ کر اپنے بچے کے پاس پہنچی اور اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے اسے پانے کی کوشش کرتی رہی۔تاہم اس سے قبل اسپتال انتظامیہ کی جانب سے بچے کو دربھنگہ چائلڈ لائن کے حوالے کرنے کا عمل اپنایا گیا تھا۔ زچہ جو اپنے والد اور ولدہ کے ساتھ ہسپتال کے نیو نیٹل انسینٹیو کیئر یونٹ (نیکو) پہنچی تھی ۔اس نے ہسپتال سے بچے کو گود لینے گہار لگائی اور کہا کہ وہ اپنے بچے کی دیکھ بھال کرے گی اور اسے اس قابل بنائیں گے کہ سماج میں اپنا نام روشن کرسکے۔ اس دوران والدہ کے والد نے بھی کہا کہ وہ بچے کو گود لیں گے۔ اس سب کے درمیان ہسپتال انتظامیہ کے سامنے ایک مسئلہ کھڑا ہو گیا ہے کہ بچے کو ہسپتال کے ٹرالی مین رنکو نے نیکو وارڈ میں داخل کرایا ہے۔ اس وقت نہ ہی لڑکی کی ماں نے دعویٰ کیا تھا اور نہ ہی کسی اور نے ،ایسے میں یہ خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ اگر بچے کے ساتھ دوبارہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔ دریں اثنا، ڈی ایم سی ایچ انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ بچے کو قانونی رائے کے بغیر اس کے رشتہ داروں کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔

 

ہسپتال کی 78 سالہ تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے جب کوئی نابالغ بغیر شادی کے ماں بن گئی۔ بچے کو جنم دینے کے بعد رشتہ داروں کے ساتھ مل کر نبض کاٹ کر بچے کو ہسپتال کے نالے میں پھینک دی۔ یہ محض اتفاق تھا کہ بچے کو نالے میں پھینکنے کا واقعہ موقع پر موجود ٹرالی مین رنکو نے دیکھا۔ رنکو نے انسانیت کا مظاہرہ کیا اور فوری طور پر بچے کو نالے سے نکال کر شعبہ اطفال میں لے گئے۔ انہیں شعبہ اطفال کے نیو نیٹل انسینٹیو کیئر یونٹ (این آئی سی یو) میں داخل کرایا گیا ہے۔ جہاں اب اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ تاہم اسے اب بھی سانس لینے میں تکلیف ہے۔

 

بتایا جاتا ہے کہ جب غیر شادی شدہ ماں نے بچے کو نالے میں پھینکا اور وہاں سے بھاگنے لگی تو موقع پر موجود لوگوں نے اسے پکڑ لیا۔ تشویشناک حالت میں مریض کو فوری طور پر گائنک وارڈ میں داخل کر دیا گیا۔ بدھ کو یہاں ساری رات علاج کے بعد جمعرات کی صبح وہ گائنک وارڈ سے نکل گئی۔ اس کے بعد قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہوگیا لیکن جیسے ہی وہ اپنے بچے کے پاس پہنچی ڈی ایم سی ایچ انتظامیہ کی پریشانی بڑھ گئی۔

ایسا بتا جارہا ہے کہ نابالغ کو غیر شادی شدہ ماں بنانے کے پیچھے کوئی اور نہیں ہے بلکہ اس کا رشتہ دار (بہنوئی) ہے۔ جب وہ اپنے بچے کو گود لینے ہسپتال پہنچی تو اس نے یہ درد بیان کیا۔ ساتھ ہی اس کے والد نے بھی کہا ہمیں ہمارے رشتہ دار نے دھوکہ دیا ہے۔ اب ہم بچے کو گود لیں گے۔

ادھر دربھنگہ میڈیکل کالج ہسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ہری شنکر مشرانے

کہا کہ معاملہ بہت سنگین ہے۔ بچے کی ماں نے اسے نالے میں پھینک دیا۔ اب وہ دوبارہ بچے کو گود لینے آئی ہے۔ اس سے قبل بچے کو چائلڈ لائن کے حوالے کرنے کی کارروائی کی جا چکی ہے۔ اب بچے کو قانونی رائے لینے کے بعد ہی رشتہ دار یا اس کی ماں کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بچے کا علاج ایس این سی یو ون میں ہورہا ہے اب بچہ صحتمند ہے۔

 

جبکہ بیتا اوپی انچارج سرور عالم نے کہا کہ واقعے کی اطلاع پر بچے کی والدہ کا بیان لیا گیا ہے۔ وہ بچے کو گود لینے کے لیے تیار ہے۔ جو حقائق سامنے آئے ہیں ان کے مطابق بچہ ایک غیر شادی شدہ حاملہ خاتون کے ہی ہیں اور بچے کے والد ہونے کا الزام بہنوئی پر لگ رہا ہے۔معاملے کو متعلقہ تھانہ بھیجا جارہا ہے۔ فی الحال بچے کی دیکھ ریکھ اس کی ماں کررہی ہے اور بچہ اسپتال میں زیر علاج ہے۔

 

Comments are closed.