11 نومبر کو قومی یوم تعلیم کے موقع پرحکومت کو جشن منانے کا سرکلر جاری کرنے کی ہدایت دی جائے

صدرجمہوریہ کے نام مکتوب میں ڈاکٹرمنظورعالم کا مطالبہ
نئی دہلی: 5نومبر (پریس ریلیز)
آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے صدر جمہوریہ کو خط لکھ کر کہاہے 11 نومبر کو ہر سال ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابو الکلام آزاد کی یاد میں قومی یوم تعلیم کا اہتمام کیا جاتاہے لہذا آپ حکومت کو ہدایت دیں کہ وزرات برائی فروغ انسانی وسائل تمام یونیورسٹیز ، کالجز ، اسکول اور دیگر تعلیمی ادارو ں کو سرکلر جاری کرے کہ اس دن خصوصیت کے ساتھ تعلیم کی اہمیت پر پروگرام کا انعقاد کیا جائے اور پوری اہمیت کے ساتھ قومی یوم تعلیم کو منایا جائے ۔
صدر جمہوریہ درو پدی مرمو کو مخاطب کرتے ہوئے ڈاکٹر منظور عالم نے مکتوب میں تحریر کیا ہے کہ آپ اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ ہر سال 11 نومبر کو ہمارے ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کی یوم پیدائش کو ”قومی یوم تعلیم“ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ مولانا آزاد عالمی ذہن کے حامل اور عظیم مفکر تھے، اور تعلیم کے میدان میں ان کی عظیم خدمات بے مثال ہیں۔ درحقیقت انہوں نے ہندوستان کے تعلیمی نظام کی بنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ مولانا آزاد کا ماننا تھا کہ تعلیم ہر فرد کے لیے لازمی ہے، اس لیے تعلیم کو فروغ دینے کے لیے انھوں نے آل انڈیا کونسل آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کھڑگپور، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنسز، جیسے عظیم تعلیمی اور تکنیکی ادارے قائم کیے تھے جن میں یونیورسٹی بورڈ آف ایجوکیشن، ساہتیہ اکیڈمی، للت کلا اکیڈمی، انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشنز (آئی سی سی آر)، سنگیت ناٹک اکیڈمی، کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر) اور اسکول آف آرکیٹیکچر اینڈ پلاننگ وغیرہ سر فہرست ہیں اور تعلیم کے میدان میں ان کی یہ ناقابل فراموش کامیابیاں ہیں۔ مولانا آزاد عالمگیر پرائمری تعلیم، لڑکیوں کی تعلیم، 14 سال سے کم عمر کے تمام بچوں کے لیے مفت لازمی تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت، اور تکنیکی تعلیم کے بھی مضبوط حامی تھے۔
انہوں نے صدر جمہوریہ کے نام خط میں مزید لکھا کہ اسی دن سے 11 نومبر کو "قومی تعلیمی دن” کے طور پر منانے کاسلسلہ جاری ہے جب سال2008 میں اس وقت کی مرکزی حکومت نے مولانا ابوالکلام آزاد کی یوم پیدائش کو "قومی تعلیمی دن” کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم اور تعلیم و ٹکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے مرکزی حکومت نے اپنی وزارت تعلیم (اس وقت کی وزارت برائے فروغ انسانی وسائل) کے ذریعے ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں کو مولانا ابوالکلام آزاد کی یوم پیدائش منانے کی ہدایت دی تھی کہ ہر سال 11 نومبرکو سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کو تمام تعلیمی اداروں میں تعلیم کی اہمیت پر مسابقہ، مباحثہ، سیمینار اور ورکشاپس کا اہتمام کیا جائے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ مولانا ابوالکلام آزاد کی ہمہ جہت خدمات کا جشن گزشتہ آٹھ سال سے ترک کر دیا گیا ہے ، آخری جشن 11 نومبر 2014 کو منایا گیا تھا جس میں اس وقت کے معززین اور صدر جناب پرنب مکھر جی نے اس وقت کی وزیر تعلیم محترمہ اسمرتی ایرانی کی موجودگی میں شرکت کی تھی۔
اس تناظر میں، ہم عاجزانہ طور پر آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم کی اہمیت اور قابل ذکر شراکت پر نظر ثانی کریں اور حکومت ہند، خاص طور پر وزارت برائے فروغ انسانی وسائل(وزارت تعلیم) کو تمام یونیورسٹیوں، تعلیمی اداروں کے نام سرکلر جاری کرنے کی ہدایت دیں۔ مجھے امید ہے کہ محترمہ صدر جمہوریہ صاحبہ اس معاملہ کو سنجیدگی لیں گی اور اور اس سلسلے میں فوری کارروائی شروع کی جائے کی ۔
واضح رہے کہ اس خط کی ایک کاپی صدر جمہوریہ کے علاوہ نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکر کو بھیجی گئی ہیں۔ صدر جمہوریہ اور نائب صدر جمہوریہ دونوں کو خط 25 اکتوبر کو ایمیل اور پوسٹ دونوں طرح بھیجا گیاہے ۔

Comments are closed.