ابوالکلام آزاد جیسی عبقری شخصیت ملک کیلئے خوش قسمتی کا باعث : ماسٹر امجد علی

قومی یوم تعلیم کے موقع پر ملک کے پہلے وزیر تعلیم کو امجد کلاسیز کے ڈائریکٹر کا خراج عقیدت
جالے (محمدرفیع ساگر؍بی این ایس )تعلیم کا مقصد ایک ذہین ، با اخلاق ، باکردار اور مہذب سماج کے ساتھ ساتھ زمانہ شناس انسان بنانا ہے تاکہ ایک خواشگوار معاشرہ کی تشکیل کا بنیاد علم و ادب پر ہو ہوسکے۔کیونکہ تعلیم وہ روشنی ہے جو نہ صرف انسان کو اندھیرے سے اجالے کی طرف لے جاتا ہے بلکہ علم و عمل کے ساتھ وہ تربیت بھی دیتا ہے جس سے بچے اپنی زندگی میں کامیابی و کامرانی کے منازل کو حاصل کرلیں۔مذکورہ باتیں مقامی بلاک کے دوگھرا میں واقع امجد کلاسیز کے ڈائریکٹر امجد علی نے قومی یوم تعلیم کے موقع پر جاری ایک پریس ریلیز میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج یوم تعلیم کے موقع پر ہملوگ ملک کے عظیم خطیب ، ماہر فلسفہ ، سیاستداں ،مجاھد آزادی ،مصنف ، مفکر و آزاد ہند کے پہلے وزیر تعلیم کے یوم پیدائش کو ایجوکیشن ڈے کے طور پر مناتے ہیں تاکہ اس دن کی اہمیت و افادیت سے ہم سبھی باخبر رہیں۔انہوں نے کہا کہ آج یوم تعلیم کے موقع پر ہم ملک کے عظیم معلم و مفکر کو یاد کرتے ہوئے اپنے استاد کی عظمت و عزت کو دوبالا کریں جو ہماری تخلیق کا باعث تو نہیں ہیں لیکن ہماری شاندار مستقبل کا رہبر و لیڈر ہے جو نہ صرف طلبا کو کتب نصابی کی تعلیم دیتے ہیں بلکہ ان کو اخلاقیاتی ، معاشرتی ، روحانی ، نفسیاتی و دیگر پہلوؤں کی تربیت بھی کرتے ہیں اسلئے استاد کا مقام کافی اونچا ہے۔مسٹر امجد علی نے کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد جیسی شخصیت کا ظہور ملک میں ہونا ملک کیلئے خوش قسمتی کا باعث ہے کیونکہ مولانا نے اپنی دور میں ہندو مسلم اتحاد کو قائم رکھنے کیلئے پرزور کوششیں کئے تھے علاوہ ازیں ان کے دور کو تعلیمی دور بھی کہا جاتا ہے کیونکہ وزارت تعلیم کے عہدہ سے سرفراز ہونے کے بعد ان کی تعلیمی سرگرمیاں تیز ہوگئیں ۔لوگوں کو تعلیم سے آراستہ کرنا اور ملک کو تعلیم کے ہر شعبے میں آگے بڑھانے کیلئے ملک میں کئی تحقیقی و تعلیمی مراکز قائم کئے۔مسٹر امجد علی نے کہا کہ مولانا آزاد دور اندیشی ویزن کے ساتھ ماڈرن ایجوکیشن کے حامی بھی تھے اور جدید ہندوستان میں انہوں نے انجینئرنگ و ٹیکنا لوجی کی بنیاد رکھ کر ہندوستان کو جدیدیت سے بھی وابستہ کروایا۔ آج بلا شبہ میں کہہ سکتا ہوں کہ مولانا کی حیات و خدمات پر ایک نئی سینکڑوں کتابیں رقم کئے جاسکتے ہیں کیونکہ مولانا موصوف نے مجاھد آزادی کے طور پر ہندوستان کے باپو مہاتما گاندھی کے ہم نشیں ہوکر دیش کی آزادی میں سر فہرست بھی رہے لہذا ہمارا فرض ہیکہ ہم آج کے دن مولانا کو نہ صرف یاد کریں بلکہ ان کی زندگی سے کچھ حاصل کرکے اپنی زندگی کو بھی کامیابی کے راستے پر لے جانے کی فکر کریں۔

Comments are closed.