مولانا ابوالکلام آزادؒ نے اپنی سیاسی بصیرت سے جدید ہندوستان کی بنیاد ڈالی

مولانا آزاد کے یوم پیدائش پر منعقد پروگرام مولانا کی سیاسی،مذہبی اور صحافتی زندگی کو اجاگر کیاگیا
دیوبند:11؍نومبر(سمیر چودھری؍بی این ایس)
سہارنپور میں واقع بلو برڈ جونیر ہائی اسکول میں سماجی تنظیم پرچم کے زیرِ اہتمام مولانا ابولکلام آزادؒ کے یومِ پیدائش کے موقع پر ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں مقررین نے تعلیم کی اہمیت پر زوردیا۔اس دوران تنظیم کی صدر ڈاکٹر قدسیہ انجم نے مہمانوں کا استقبال کیا ۔ مہمان خصوصی اور سینئر صحافی ڈاکٹر شاہد شاہد زبیری نے اپنے خطاب میں کہا کہ سر سیّدؒاحمد خاںؒ اورعلامہ اقبالؒ کے بعد مولانا آزادؒ جیسی دوسری بلند قامت شخصیت برِصغیر میں پیدا نہیں ہو ئی، جس نے صحافت اور سیاست کیساتھ مذہب اور ادب کے میدان میں بھی اپنے جھنڈے گاڑے اور اپنی صلا حیتوں کا لو ہا منوایا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد ملک کی تقسیم کے مخالف تھے انکو معلوم تھا کہ یہ ملک کی تقسیم نہیں برِ صغیر کے مسلمانوں کی تقسیم ہو گی اور ان کا یہ خدشہ صحیح ثابت ہوا۔ڈاکٹر شاہد زبیری نے کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد ہندوستان کی ان ہمہ جہت شخصیات میں سے ہیں جنہو ںنے اپنی صلاحیت کی بدولت نہ صرف ہندوستان کی سیاسی رہنمائی کی بلکہ جدید ہندوستان کے لئے ایک بنیاد بھی فراہم کی۔ ملک کی تعمیر وترقی میں مولانا ابوالکلام آزاد کا کردار بڑا اہم ہے ۔ انہوں نے تحریک آزادی کی صف اول میں رہ کر جو کلیدی کردار ادا کیا وہ کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔ مولانا ابوالکلام آزاد اپنے دل میں اپنی قوم کے لئے ہمدردی اور درد رکھتے تھے ، وہ ملک کے پہلے وزیر تعلیم بنے۔ انہوں نے تعلیمی پالیسیاں بنائیں، تعلیمی ادارے کھلوائے ، مگر ان کی قوم ہی تعلیم سے دور رہی ۔ یہ ایک ایسا سوال ہے کہ جو ہر ایک کے ذہن میں ابھرتا ہے ۔ اسلامیہ انٹر کالج کے سابق پرنسپل جلال عمر نے مولانا آزاد ؒکو جدید ہندوستان کے رہنمائوں میں صفِ اوّل کا رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد ؒہمہ جہت شخصیت تھے۔ انہوں نے ہر میدان میں اپنے نقش ثبت کئے اور آزاد ی کے بعد پہلے وزیرِ تعلیم کی حیثیت سے انہوں نے ملک کے تعلیمی نظام کی بنیادوں کو مستحکم کر نے کیلئے یو نیورسٹی گرانٹ کمیشن او ر کھڑ ک پور میں ہندوستان کا پہلا ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ، انڈین ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ ( آئی آئی ٹی) قائم کیا جو ان کی بصیرت اور بصارت کی دلیل ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے مستقبل کو روشن کر نے کیلئے دیگر کارناموں کے علاوہ یہ دو ایسے کارہائے نمایاں انجام دیئے جن کو بھلا یا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد ؒکے احسانات کو ہم فراموش نہیں کر سکتے ۔پر چم کی صدر ڈاکٹر قدسیہ انجم نے کہا کہ آج کے پروگرام کا مقصد نئی نسل کو مولا نا آزاد ؒ کی خدمات اور کارناموں سے واقف کرانا ہے ۔ بلو برڈ اسکول کی پرنسپل نیلو فر نے کہا کہ میڈیا جان بو جھ کر مسلم رہنمائوں کے کارناموں اور ان کی شخصیت پر پردہ ڈال رہا ہے جس کے سبب ہماری نسل اپنے رہنمائوں کے کارناموں سے واقف نہیں ۔ پروفیسر شیر شاہ اعظم نے مولا نا آزاد کو عبقری شخصیت بتا یا اور ان کے کاناموں کو برِّ صغیر کی تاریخ کا زرّیں باب قرار دیا ۔ بلو برڈ اسکول کے منیجر جمال اسلم چوہان نے کہا کہ یہ ہماری ذمّہ داری ہے کہ ہم اپنی نسلوں کو اپنے رہنمائوں کی خدمات اور ان کے کاناموں سے واقف کرائیں ۔ اپنے صدارتی کلمات میں دانش کمال نے مولا نا آزادؒ کی شاعری کے حوالہ سے بات کی اور ان کی شاعری کو اردو کا سرمایہ قرار دیا۔اس موقع پر خلیق احمد ایڈو کیٹ علیگ،مبشرہ خان ،فرزانہ شیخ ،افسرا علیگ اور نہاں پروین موجود رہے۔نظامت کے فرائض نصرت پروین نے انجام دیئے۔

Comments are closed.