فیضان ہاسپٹل میں مرِگی کے مرض کے متعلق ورکشاپ کا انعقاد

ڈاکٹروں کو مرِگی کے مریضوں کا جدید سہولیات کے تحت علاج کرنا چاہئے
دیوبند، 12؍ نومبر (سمیر چودھری؍بی این ایس)
فیضان میڈی کیئر ملٹی اسپیشلٹی ہوسپٹل دیوبند میں ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈاکٹر سوربھ گپتا نے شرکت کی ۔ اس موقع پر ڈاکٹر سوربھ گپتا نے برین اسٹاک کے سلسلہ میں تفصیل سے آگاہ کیا، خاص طور پر انہو ںنے مرگی کے مریضوں کے علاج کے بارے میں بتایا کہ یہ بیماری بڑی خطرناک ہوتی ہے ، اس میں دماغی دورے پڑتے ہیں اور مریض بے ہوش ہوجاتا ہے اور عجیب وغریب حرکتیں کرنے لگتا ہے ۔ ڈاکٹر سوربھ گپتا نے بتایا کہ یہ بیماری ذہنی کمزوری کی وجہ سے ہوتی ہے جس سے مریض کو دورے پڑنے لگتے ہیں اور دماغ کمزور ہوجاتاہے۔ انہو ںنے کہا کہ کسی بھی شخص کو ہوسکتا ہے لیکن زیادہ تر یہ بچوں اور بڑی عمر کے لوگوں میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ مرگی کے دورے پڑنے کی علامتوں میں یہ ہے کہ اچانک غصہ آنا، چکر آنا، یادداشت میں کمی آنا، چہرے اور گردن کی نسوں میں باربار جھٹکے لگنا، اچانک ڈر جانا، بات کرنے میں جھجک پیدا ہونا، کچھ وقت کے لئے بے ہوش ہوجانا یہ مرگی کے دورے کی علامت ہے۔ علاج کے سلسلہ میں ڈاکٹر سوربھ گپتا نے بتایا کہ اس بیماری کا علاج تین سال تک کیا جاتا ہے جس میں دوا کا برابر استعمال کرنا ہوتا ہے، اس میں کسی طرح کی لاپرواہی نہیں برتنی چاہئے۔ اگر اس مرض میں کوئی لاپرواہی کی جائے گی تو یہ خطرناک ثابت ہوتی ہے۔ سماجی کارکن ڈاکٹر ایس اے عزیز نے ڈاکٹر سوربھ گپتا کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کی ڈاکٹروں کی وقتاً فوقتاً ورکشاپ ہوتی رہنی چاہئے تاکہ اس سے دوسرے ڈاکٹروں کو فائدہ حاصل ہوسکے اور ان کی معلومات میں اضافہ ہوتا رہے۔ ڈاکٹر شمیم دیوبندی نے فیضان میڈی کیئر ملٹی اسپیشلٹی ہاسپٹل کے منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔ میڈیکل انچارج ڈاکٹر سلیم الرحمن نے ڈاکٹر سوربھ گپتا کے ذریعہ بتائے گئے مرض کی علامتوں کے سلسلہ میں تفصیلی معلومات دی ۔ انہوں نے کہا کہ سبھی ڈاکٹروں کو اس پر عمل کرنا چاہئے ۔سپتال کے بانی احمد فیضان صدیقی نے بتایا کہ اسپتال میں ہر ہفتہ ماہرین ڈاکٹرس کے ذریعہ اسی طرح اپنے علاقہ کے ڈاکٹرس کو وقتاً فوقتاً بلاکر معلومات دی جاتی رہیں گی۔ احمد فیضان صدیقی نے اس موقع پر موجود سبھی ڈاکٹرس کا شکریہ ادا کیا ، پروگرام میں ڈاکٹر دانش شفیق، ڈاکٹر فیضان، ڈاکٹر فیصل صدیقی، ڈاکٹر اکرم، ڈاکٹر زماں، ڈاکٹر دلشاد، ڈاکٹر شاہد، ڈاکٹر مستقیم، ڈاکٹر عظیم وغیرہ موجود رہے۔
Comments are closed.