اولیاء اللہ کے قول و فعل کی اقتداء ہی ان سے سچی محبت کی نشانی: مولانا محمد انیس خاں قاسمی

جمعیۃ علماء شہر و مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کے زیر اہتمام مقبرہ گوالٹولی میں حضرت حسن بصریؒ کانفرنس کا انعقاد
کانپور(پریس ریلیز) جمعیۃ علماء شہر و مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کے زیر اہتمام شہری صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں کی سرپرستی و ریاستی نائب صدر مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی کی نگرانی میں منعقد کئے جا رہے پندرہ روزہ اجلاس عظمت اولیاء کے تحت مقبرہ گوالٹولی میں حضرت حسن بصریؒ کانفرنس شہری نائب صدر مولانا محمد انیس خاں کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ کانفرنس کا آغاز قاری محمد علقمہ خاں نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔ کانفرنس کی صدارت فرما رہے مولانا محمد انیس خاں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اولیاء کرام اللہ کے محبوب بندے ہوتے ہیں۔ نبوت و رسالت کا دروازہ بند ہو چکا ہے، مگر ولایت کا سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔ مقام ولایت کو حاصل کرنے کیلئے مخصوص ذات،برادری و علاقہ کا ہونا شرط نہیں، بلکہ ہر وہ شخص اللہ کا ولی بن سکتا ہے جو اعمال صالحہ اور سنت نبویہ کا پابند ہو اور تقویٰ والی زندگی گزار رہا ہو۔ حضرت حسن بصریؒ بھی ایک پایہئ درجہ کے بزرگ گزرے ہیں۔ ان کی ولادت حضرت عمر فاروقؓ کے زمانہ خلافت میں سن 21ھ میں ہوئی، حضرت عمرؓ نے آپؒ کا نام رکھا، جب آپؒ حضرت عمرؓ کے حضور لائے گئے تو انہوں نے آپؒ کو نہایت خوبرو دیکھ کر فرمایا کہ یہ حسین ہے اس لئے اس کا نام حسن رکھو۔حضرت فاروق اعظمؓ نے آپؒ کے حق میں دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ اس کو دین کے علم کا ماہر بنا اور لوگوں میں محبوب بنا۔ جو بارگاہ الٰہی میں مقبول ہوئی اور آپ کو علم دین اور فقیری میں بلند رتبہ عطا ہوا۔ آپؒ علمی کمالات کے اعتبار سے سرخیل علماء اور اخلاقی و روحانی فضائل کے اعتبار سے سرتاج اولیاء تھے۔ آپؒ کا ابتدائی مشغلہ جواہرات بیچنے کا تھا اس لئے حسن لولوئی کے نام سے بھی مشہور تھے۔ اس پیشہ سے آپؒ نے بہت مال کمایا لیکن جب عشق الٰہی کا غلبہ ہوا تو سارا روپیہ راہ خدا میں لٹا دیا اورگوشہ تنہائی میں بیٹھ کر یاد الٰہی میں مشغول ہو گئے اور خوف الٰہی میں ہروقت روتے رہتے تھے، مزاج میں بہت انکساری تھی۔ حضرت حسن بصری ؒ ایسے زمانہ میں پیدا ہوئے تھے جبکہ صحابہ کرامؓ بڑی تعداد میں موجود تھے اور ایسے مقام پر آپ ؒ کی نشونما ہو ئی تھی کہ جہاں گلی گلی علوم نبوی مخزن تھا۔امام شعبی ؒ کے مطابق آپؒ کے بارے اصحاب علمائے کی رائے تھی کہ اس ملک عرا ق میں کسی بھی شخص کو ان سے افضل نہیں پایا۔ اسی طرح امام باقرؒ فرماتے تھے کہ ان کی باتیں انبیاء کی باتوں کے مشابہ ہیں اس لئے عوام و خواص کو چاہئے کہ اولیاء اللہ کے قول و فعل کی اقتداء کریں، یہ صحیح معنوں میں اولیاء اللہ سے محبت کی نشانی ہے۔ آپؒ کا وصال یکم رجب 110ھ میں 89سال کی عمر میں بصرہ میں ہوا جو کہ عراق سے 9میل مغرب کی طرف مقام زبیر پر واقع ہے۔
نظامت کے فرائض حافظ محمد اسامہ نے بحسن وخوبی انجام دئے۔ کانفرنس میں خاص طور پر مولانا عرفان احمد مظاہری کے ساتھ کثیر تعداد میں عوام وخواص موجود رہے۔
Comments are closed.