مولانامنت اللہ رحمانیؒ کے خطبات کامجموعہ’قضاکی ضرورت،اہمیت اورافادیت‘ کااجراء

 

 

قضاکے موضوع پرمنعقدسہ روزہ سمینارسے قبل مجموعہ کی اشاعت پرحافظ محمدامتیازرحمانی کومبارک باد

 

مونگیر13نومبر(پریس ریلیز)

سالانہ اجلاس جامعہ رحمانی کے موقعہ پر ’قضاکی ضرورت ،اہمیت اورافادیت ‘کااجراءامیرشریعت ثامن حضرت مولانااحمدولی فیصل رحمانی کے ہاتھوں ہوا۔ا س کتاب کی تقریظ مرشدالامت حضرت مولانارابع حسنی ندوی دامت برکاتہم نے تحریرکی ہے،اورمقدمہ امیرشریعت مولانااحمدولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم نے لکھاہے۔دراصل یہ کتاب امیرشریعت رابع حضر ت مولانامنت اللہ رحمانی ؒ کے قضاکے موضوع پرپیش کیے گئے گراں قدرمقالات کامجموعہ ہے جسے حافظ امتیازرحمانی نے مرتب کرکے منظرعام پرلایاہے۔اس مجموعہ میں’قضاکی حقیقت اوراس کی بنیادی شرطیں‘،’قضاکی تاریخی اہمیت‘،’ایمان کی طاقت اطاعت کامزاج دارالقضاءکی بنیاد ہے‘، ’دارالقضاکاقیام شرعی ذمہ داری،علماءاسلام کاہردورکافیصلہ‘،’قضاکامحکمہ مسلمانوں کی زندگی کالازمی حصہ‘،’اسلامی حکم کے مطابق فیصلہ ہرصاحب ایمان کی ذمہ داری‘،جیسے اہم موضوعات شامل ہیں۔حضرت مولانارابع حسنی ندوی نے اپنے مقدمہ میں اس علمی کام کی توصیف کرتے ہوئے تحریرفرمایاہے”حضرت مولانامنت اللہ رحمانی نے مختلف موقعوں پردارالقضاءکی اہمیت وافادیت اورشریعت کی روشنی میں اختلافات ونزاعات اورمسائل کے تصفیہ کی ضرورت پرگرانقدرمقالات وخطبات پیش کیے، پیش نظررسالہ انہی مقالات پروخطبات پرمشتمل ہے جن کی تعدادچھ ہے،اوراس کوحافظ امتیازرحمانی نے سلیقہ سے مرتب کیاہے،جوحضرت مولانامحمدولی رحمانیؒ کی صحبت میں رہے اوران سے فیض اٹھایا،یہ ایک مفیدکام ہے جولائق قدرواستفادہ ہے۔“امیرشریعت ثامن حضرت مولانااحمدولی فیصل رحمانی نے بھی حافظ محمد امتیاز رحمانی کومبارک باددیتے ہوئے کہاہے کہ ان مقالات کوبردارعزیزنے بڑی محنت سے تلاش کرکے جمع کردیاہے،اللہ تعالیٰ اس خدمت کوقبول فرمائے اوراس کانفع عام کرے۔آمین۔کتاب کی ترتیب پرمتعددسرکردہ علمائے کرام اوراحباب نے انہیں مبارک بادپیش کی ہے۔یہ کتاب قاضی محمدعمران قاسمی قاضٰ شریعت امارت شرعیہ دارالعلوم بالاساتھ سیتامڑھی کی توجہ سے شائع ہوئی ہے۔

 

 

ایسے وقت میں جب شہرآہن جمشیدپورمیں قضاءکے موضوع پراہم سمینارکاانعقادہورہاہے،بروقت اس قیمتی اورعلمی مجموعہ کوپیش کرکے حافظ امتیازرحمانی نے افادیت کو دو بالا کردیاہے۔اس موقعہ پرامیرشریعت کے علاوہ نائب امیرشریعت مولاناشمشادرحمانی،انجینئرفہدرحمانی ،مولانامحفوظ الرحمن فاروقی مہاراشٹر،امارت شرعیہ آسام کے ناظم مولانافریدالدین ، مولاناعطاءالرحمن سابق ایم ایل اے آسام، مولاناشبلی القاسمی معاون ناظم امارت شرعیہ ، مولاناقاضی انظارعالم قاسمی،مولاناسہراب ندوی ،مفتی اظہر مظاہری شیخ الحدیث جامعہ رحمانی ،مولاناعبدالسبحان رحمانی استاذحدیث جامعہ رحمانی سمیت جامعہ رحمانی کے اساتذہ اورمہمانان خصوصی رونق اسٹیج تھے۔دوسری طرف ہزاروں فرزندان توحیدکااجتماع تھا۔ ایک ہفتہ قبل ہی ان کی اورترتیب کی ہوئی کتاب’مدارس اسلامیہ اور ہماری ذمہ داریاں‘کااجراءعمل میں آچکاہے۔اپنے بزرگوں کے چھوڑے ہوئے نقوش،اوران کے علمی ذخیرہ کوسامنے لانے کاجس طرح سلسلہ جاری ہے،اس سے خانقاہ رحمانی کے تئیں جہاں حافظ محمدا متیازرحمانی کااخلاص ومحبت جھلکتاہے وہیں قابل قدراورعلمی ذخائرکوعام کرکے استفادہ کی فکربھی نمایاں ہوتی ہے۔یہ کتاب دارالاشاعت خانقاہ رحمانی مونگیر،مکتبہ امارت شرعیہ پٹنہ،مدرسہ مدینة المعارف مرزاپوربشن پورسیتامڑھی،ادارہ حضرت ابوبکرصدیق راجوپٹی سیتامڑھی میں پچاس روپیے میں دستیاب ہے۔

Comments are closed.