مسلم مجلس مشاورت کا غیر معمولی جنرل باڈی اجلاس منعقد، بحران کو دور کرنے کے لئے پروفیسر محمد سلیمان کی صدارت میں ۱۳؍ رکنی مصالحتی کمیٹی کی تشکیل سمیت متعدد قراردادیں منظور

دہلی: 14؍ نومبر (پریس ریلیز) مسلم مجلس مشاورت کی مرکزی مجلس کے ممبران کا ایک غیر معمولی جنرل باڈی اجلاس بروز اتوار ۱۳؍ نومبر ۲۰۲۲ء کو دہلی کے نیو ہورائزن اسکول میں منعقد ہوا۔ اس میں کثیر تعداد میں ممبران بنفس نفیس یا بذریعے زوم شریک ہوئے۔ یہ غیر معمولی اقدام اس لئے ضروری ہو گیا تھا کہ موجودہ کیئرٹیکر صدر نوید حامد کی قانونی منتخبہ مدت ۳۱؍ دسمبر ۲۰۱۹ء کو ختم ہو چکی ہے اور ایک مقدمے کی وجہ سے سپریم گائڈنس کونسل کے صدر نے ان کو جو اضافی گریس مدت دی تھی وہ بھی ۵؍ ستمبر ۲۰۲۲ء کو ختم ہوگئی۔ اس کے باوجود اوربار بار یاد دہانی کرانے کے باوجود کیئر ٹیکر صدر نے نیا الیکشن نہیں کرایا؛ بلکہ اسی عرصے میں دو ایسے سنگین کام کیے جن کی وجہ سے یہ غیر معمولی جلاس بالکل ضروری ہوگیا۔
پہلے تو انہوں نے کیئر ٹیکر صدر ہونے کے باوجود مسلم مجلس مشاورت کے تقریباً ستر (۷۰) ممبرانِ مرکزی مجلس کو یک مشت رکنیت سے محروم کردیا اور دوسرے انہوں نے کیئر ٹیکر صدر ہونے کے باوجود لاقانونیت کا سہارا لیتے ہوئے ایک نیا دستور نافذ کیا جب کہ نہ اس کے لئے باقاعدہ کمیٹی بنائی گئی، نہ ممبران سے مشورے طلب کیے گئے اور نہ ہی مجلس کی جنرل باڈی میٹنگ میں اس پر گفتگو ہوئی۔ اسی وجہ سے ۵۲؍ممبران نے نوید حامد کے ذریعے بلائی جانے والی ۸؍ اکتوبر ۲۰۲۲ء کی میٹنگ کا بائیکاٹ کیا جس کے نتیجے میں اس میٹنگ میں صرف ۲۳؍ ممبران نے شرکت کی۔
اس کے بعد معترض ممبران نے اپنی میٹنگ بلا کر ایک کور کمیٹی تشکیل دی جس کے کنوینر پروفیسر محمد سلیمان اور معاون کنوینر کمال فاروقی ہیں۔ اس کمیٹی نے ممبران کے سامنے اپنی بات رکھی جس کے نتیجے میں ۵۶؍ممبران مرکزی مجلس نے نوید حامد کی سنگین غلطیوں کے بارے میں گفتگو کرنے اور فیصلہ کرنے کے لئے ایک غیر معمولی جنرل باڈی مٹینگ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ میٹنگ کل بروز اتوار دہلی میں منعقد ہوئی جس میں کثیر تعداد میں ممبران بذات خود شریک ہوئے اور بہت سے لوگ بذریعے زوم پورے ہندوستان شریک ہوئے۔
میٹنگ میں شریک ممبران نے کہا کہ پچھلے چند سالوں میں مسلم مجلس مشاورت میں جاری بدتر حالات کی وجہ صدر کی آمرانہ حرکتیں ہیں۔ اس بحران پر سیر حاصل گفتگو ہوئی اور ممبران نے اس کو جلد از جلد بدلنے پر زور دیا۔ ممبران نے اتفاق رائے سے کچھ قراردادیں پا س کیں جن میں ممبران کے غیر قانونی اخراج کو باطل قرار دیا گیااور کیئر ٹیکر صدر کے ہاتھوں غیر قانونی طور سے لائے گئے دستور کو مکمل طور سے رد کردیا گیا۔ ممبران نے سپریم گائیڈنس کاؤنسل کے ممبران کے انتقال اور استعفیٰ کےبعد کاؤنسل میں غیر قانونی طریقے سے نئے صدر اور نئے ممبران کے اضافے کو بھی یکسرمسترد کیا۔
میٹنگ کی صدارت پروفیسر بصیر احمد خان نے کی۔ انہوں نے انتہائی سخت الفاظ میں نوید حامد کے دور صدارت کی مذمت کی جس کی وجہ سے لوگ مشاورت کے ساتھ آنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جن لوگوں نے نوید حامد کو صدر بنایا ان کو اللہ پاک کے پاس حساب دینا ہوگا۔ وہ جس طرح کی گفتگو میٹنگوں میں کر رہے ہیں اس کی وجہ سے لوگ میٹنگوں میں شریک ہونا نہیں چاہتے۔“
رشید احمد خان ، آئی اے ایس (ریٹائرڈ) نے، جو ۲۰۱۸۔۲۰۱۹ کے الیکشن کے ریٹرننگ آفیسر تھے، بہت تفصیل سے بتایا کہ اس الیکشن میں نوید حامد نے بڑے پیمانے پر دھاندلی کی تھی، باکس کی سیل توڑ دی تھی اور جعلی کاغذات اس میں بھر دیے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’سپریم گائڈنس کاؤنسل کو الیکشن کے مسئلے میں دخل دینے کا کوئی حق نہیں تھا یا ہے۔ اس سلسلے میں ریٹرننگ آفیسر ہی فائنل اتھارٹی ہے۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن میں نوید حامد نے جو دھاندلی کی اس کو پبلک کیا جا سکتا تھا؛ لیکن ہم نے نہیں کیا تاکہ اس ادارے کی بدنامی نہ ہو ۔ انھوں نے بتایا کہ ’’ الیکشن کے باکس کو میں اور معاون ریٹرننگ آفیسر پروفیسر جاوید نے سیل کیا تھااور دو الگ لوگوں کے دستخط لئے تھے۔ نوید نے سارے ٹیپ کھول دئے اور اس میں جعلی کاغذات بھر دئے؛ لیکن میرے لگائے ہوئے ٹیپ کا نشان باقی تھا۔ میرے دماغ میں آیا کہ ایف آئی آر کروں؛ لیکن مشاورت کی عزت کی خاطر میں نے نہیں کیا۔ میں نے اردو میں سپریم گائڈنس کاؤنسل کو خط بھیجا جس میں اس شرمناک بات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ میں اب آئندہ کبھی آپ کا ریٹرننگ آفیسر نہیں بنوں گا؛ کیوں کہ ایمان والے بے ایمانی کر رہے ہیں اور سپریم گائڈنس کاؤنسل کا سہارا لے کر بات کر رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید بتایا کہ ’’نوید حامد نے سپریم گائڈنس کاؤنسل کے صدر اور جماعت اسلامی کے کچھ ممبران کی تایید حاصل کرنے کے لئے میٹنگ کی؛ لیکن اس میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور بعد میں سپریم گائڈنس کاؤنسل کے صدر نے ایک خط لکھ کر ان کی مدتِ صدارت میں توسیع کردی۔ یہ توسیع خود ہی غلط ہے۔ اس کو رد ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ رزلٹ کے اعلان میں، میں نے اس لئے دیر کی تھی کہ کوئی ممبر ہنگامی میٹنگ بلائے اور وہیں باکس اور سیل توڑنے اور بیلٹ پیپر بدلنے پر بات ہو۔ اگر میں کیس کرتا تو بہت بدنامی ہوتی۔‘‘
مشاورت کے حالات کو درست کرنے کے لئے اجلاس نے پروفیسر محمد سلیمان کی صدارت میں ایک ۱۳؍ رکنی مصالحتی کمیٹی کی تشکیل دی جو ممبران اور مشاورت کی ممبر تنظیموں سے رابطہ کرکے موجودہ بحران کو دور کرنے کی کوشش کرے گی۔
اجلاس نے مندرجہ ذیل قراردادیں منظور کیں:
یہ اجلاس سابق / کیئر ٹیکر صدر مسلم مجلس مشاورت نوید حامد صاحب کے ہاتھوں بلا قانونی ضابطے کے کثیر تعداد میں ممبران مرکزی مجلس کے اخراج کو مکمل طور سے رد کرتا ہے اور ایسے تمام ممبران کو مسلم مجلس مشاورت کا بدستور ممبر تسلیم کرتا ہے۔
۱. یہ اجلاس فیصلہ کرتا ہے سابق/کیئر ٹیکر صدر نے بہت سے ممبران کو ضابطہ کارروائی (اسکریننگ کمیٹی) کے بغیر سن ۲۰۱۶ء سے ۲۰۲۲ء تک مسلم مجلس مشاورت کا ممبر بنایا ہے، نیا منتخب صدر مسلم مجلس مشاورت ان کے نام اگلے الیکشن کے فوراً بعد اسکریننگ کمیٹی بنا کر اس ہدایت کے ساتھ تحویل کرے گا کہ ان کی ممبر شپ کے بارے میں تین ماہ کے اندر فیصلہ کیا جائے۔ صدر اسکریننگ کمیٹی کے فیصلے کو مجلس عاملہ میں پیش کرے گا اور اس کی منظوری سے منظور شدہ ممبران کو ممبران کی لسٹ میں داخل یا خارج کرے گا۔
۲. یہ اجلاس فیصلہ کرتا ہے کہ کیئر ٹیکر صدر کی معرفت بنایا گیا نیا ”دستور“ کالعدم ہے کیونکہ اس کی تیاری میں ضابطے کا خیال نہیں رکھا گیا اور کوئی کیئر ٹیکر صدر اتنا بڑا عمل انجام دینے کا حقدار نہیں ہے۔ اس لئے ۲۰۰۶ کا دستور اب بھی نافذ العمل ہے اور اگلے الیکشن کے بعد باضابطہ طور پر نئے دستور کے نفاذ تک وہی جاری وساری رہے گا۔
۳. سپریم گائیڈنس کاؤنسل کے اکثر ممبران کا یا تو انتقال ہو گیا ہے، یا وہ مستعفی ہوگئے ہیں یا اپنی پیرانہ سالی کی وجہ سے مشاورت اور کاؤنسل کی میٹنگوں میں شرکت سے معذور ہیں۔ موجودہ سپریم گائیڈنس کاؤنسل کی حیثیت مجروح ہو چکی ہے کیونکہ کاؤنسل کا نیا ’’صدر‘‘ اور کچھ ممبر غیر دستوری طریقے سے بنائے گئے ہیں اس لئےاس کی قانونی حیثیت مشکوک ہوگئی ہے۔ اس لئے نئی سپریم گائیڈنس کاؤنسل کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ یا اس کی تشکیل نوکا کام مسلم مجلس مشاورت کے اگلے الیکشن کے بعد منعقد ہونے والی پہلی جنرل باڈی میٹنگ میں کیا جائے۔
۴. مشاورت کے دستور کی نظرثانی بہت دنوں سے مطلوب ہے۔ یہ کام اگلی منتخبہ ٹیم زیادہ سےزیادہ ایک سال کے اندر مکمل کرے گی۔ اگلا منتخبہ صدر دستور کی نظرثانی کی کمیٹی اول وقت میں بنائے گا اور اسے ایک سال کے اندر اگلی جنرل باڈی میٹنگ میں منظور کرالیا جائے۔
۵. الیکشن کے بعد نیا منتخب صدر اول وقت میں (۱) ممبرشپ اسکریننگ (جانچ)کمیٹی اور (۲) ڈسپلن (تادیب)کمیٹی بنائے گا۔ ڈِسِپِلِن کمیٹی صدر یا کسی عہدیدار یا ممبر یا مشاورت کے امور کے متعلق شکایت موصول ہونے پر اس پر غور کر کے تین ماہ کے اندر فیصلہ دے گی جو مجلس عاملہ میں پیش ہوگا اور اس کی منظوری سے نافذ ہوگا۔
۶. اجلاس نے مندرجہ ممبران کی ایک مصالحتی کمیٹی تشکیل دی جو ممبران مشاورت اور اس سے منسلک تنظیموں سے مل کر آج کی منظور شدہ تجاویز کی روشنی میں تنظیم کے مسائل کا حل نکالے گی: پروفیسر محمد سلیمان ، کمال فاروقی، پروفیسر بصیر احمد خان، رشید احمد خان آئی اے ایس (ر)، اختر حسین اختر، ڈاکٹر انوار الاسلام، ڈاکٹر کوثر عثمان ، معصوم مرادابادی، مفتی عطاءالرحمن قاسمی، خواجہ محمد شاہد، ڈاکٹر تسلیم رحمانی، عارض محمد، ڈاکٹر ظفرالاسلام خان۔
۷. مٹینگ میں شریک ممبران میں پروفیسر بصیر احمد خان، خواجہ محمد شاہد، کمال فاروقی، پروفیسر محمد سلیمان، اختر حسین اختر، رشید احمد خان آئی اے ایس( ریٹائرڈ)، معصوم مرادابادی، ڈاکٹر ظفرالاسلام خان، گروپ کیپٹن (ریٹائرڈ) محمد انوار، محمد اقبال الظفر، انیس درانی، مفتی عطاءالرحمٰن قاسمی، ڈاکٹر انوارالاسلام، ڈاکٹرسید مہرالحسن، شاہد شریف شیخ، ڈاکٹر سلمان سلطان، ڈاکٹر عقیل سید، اقبال بیگ مرزا، ہارون الرشید، اخلاق حسین چشتی، ڈاکٹر کوثر عثمان، ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی، محمد عارض، عبدالرشید اگوان، عبید اقبال عاصم وغیرہ شامل تھے۔
Comments are closed.