مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں
’موجودہ اسپین: ثقافت، معاشرہ اور سیاست‘ موضوع پر ’گیان‘ کورس کا آغاز
علی گڑھ، 22 نومبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے غیر ملکی زبانوں کے شعبہ میں ہسپانوی سیکشن کے زیر اہتمام گلوبل انیشیئیٹیو آف اکیڈمک نیٹ ورکس (گیان ) کے اشتراک سے ’’موجودہ اسپین: ثقافت، معاشرہ اور سیاست‘‘ موضوع پر دو ہفتہ کے کورس کا آغاز ہوا۔ یہ پروگرام 30 نومبر کو اختتام پذیر ہوگا۔
ورکشاپ کا افتتاح کرتے ہوئے اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا: گزشتہ چند دہائیوں میں اسپین نے شاید مغربی یورپ کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلہ زیادہ تبدیلی کی ہے۔ چونکہ یہ ملک ترقی یافتہ اور متحرک یورپی ممالک میں سے ایک ہے، اس لیے ضروری ہے کہ اسپین میں تبدیلیوں کی وجوہات پر بحث کی جائے۔
اپنے کلیدی خطاب میں پروفیسر جاوید اقبال (ڈین، فیکلٹی آف انٹرنیشنل اسٹڈیز اور چیئرمین، شعبہ فارن لینگویجز) نے اسپین کے یورپی یونین اور ناٹو میں انضمام، اسپین میں غیر مرکزیت، وفاقی نظام، خود مختار کمیونٹیز اور تارکین وطن کے کردار، شمالی اسپین میں باسک کی خود مختار کمیونٹی، سیکولر معاشرہ اور چرچ و عالمگیریت کے چیلنجوں پر گفتگو کی۔
مسٹر جوآن انگولو (ہندوستان میں چلی کے سفیر)، مسٹر ڈیوڈ پیوگ (ہندوستان میں ڈومینیکن ریپبلک کے سفیر) اور پروفیسر راجیو سکسینہ (سابق چیئرپرسن، ہسپانوی، پرتگالی، اطالوی اور لاطینی امریکن اسٹڈیز سنٹر، جے این یو، نئی دہلی) نے بھی خطاب کیا اور عصرحاضر کے معاشروں میں سیاسی زندگی کی نشوونما پر ثقافتی ڈھانچوں کے اثرات کا جائزہ لیا۔
ڈاکٹر آسکر پجول (ڈائریکٹر، انسٹی ٹیوٹو سروینٹس، نئی دہلی)، پروفیسر سونیا سربھی گپتا (ڈائریکٹر، سینٹر فار یورپین اینڈ لاٹن امریکن اسٹڈیز، نئی دہلی)، پروفیسر ایش نارائن رائے (ڈائریکٹر، انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز، نئی دہلی)، ڈاکٹر نورین خان (ہسپانوی زبان اور لاطینی امریکی مطالعات، سینٹر فار یورپین اینڈ لاٹن امریکن اسٹڈیز، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی) اور ڈاکٹر فضیلہ شاہنواز (سینٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز، شعبہ تاریخ، اے ایم یو) نے ہسپانوی ثقافت کے تنوع اور سب کو متحد کرنے والی اس کی قومی شناخت پر روشنی ڈالی۔
پروفیسر ایم جے وارثی (مقامی کوآرڈینیٹر، گیان پروجیکٹ، اے ایم یو) نے افتتاحی کلمات ادا کئے ، جب کہ ڈاکٹر مراد احمد خان (کورس کوآرڈینیٹر) نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔
عبدالرحمن یاسر اور سہیل اختر نے الگ الگ سیشن کی نظامت کی۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو ملاپورم سینٹر میں بزنس کیس اسٹڈی مقابلہ منعقد
علی گڑھ 22 نومبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)، ملاپورم سینٹر، کیرالہ کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن نے طلباء میں قائدانہ صلاحیتوں کے فروغ اور اعتماد پیدا کرنے کے لیے بزنس کیس اسٹڈی مقابلے کا اہتمام کیا۔ انہیں تنقیدی سوچ اور اسٹریٹجک مینجمنٹ کی مہارتوںکے بارے میں بھی بتایا گیا۔
ڈاکٹر لبنیٰ انصاری، کوآرڈینیٹر، شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن نے بتایا کہ مقابلہ دو راؤنڈ پر مشتمل تھا اور پہلے راؤنڈ میں 23 ٹیموں نے حصہ لیا جبکہ فائنل راؤنڈ یعنی بزنس پلان پروپوزل راؤنڈ میں پانچ ٹیموں نے جگہ بنا ئی۔ اس کے بعد سوال و جواب کا سیشن ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ ایم بی اے، سال آخر کی بشریٰ انعم اور نشرح نثار کی ٹیم نے پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ مصطفیٰ کمال اور سید محمد اویس پر مشتمل ٹیم نے دوسرا مقام حاصل کیا۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو اسکول ٹیچر، ورچوئل ایکسچینج پروگرام کے لیے منتخب
علی گڑھ، 22 نومبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں یوجی سی ایچ آرڈی سنٹر کے اے ایم یو ایکسیز پروگرام کے انگریزی کے استاد سید وقار اکبر کو ورچوئل ایکسچینج پروگرام بعنوان ’’نیولٹریسیز اینڈ ٹوئنٹی فرسٹ سنچری اسکلس اِن دی انگلش لینگویج کلاس روم: ڈجیٹل سٹیزن شپ‘‘ میں شرکت کے لئے منتخب کیا گیا ہے ۔ یہ پروگرام آئندہ سال 23 جنوری سے 31 مارچ تک منعقد ہوگا۔
سید وقار اکبر، راجہ مہندر پرتاپ سنگھ اے ایم یو سٹی اسکول میں سیکنڈری اور سینئر سیکنڈری کے طلباء کو انگریزی پڑھاتے ہیں۔
ڈائرکٹر یو جی سی ایچ آر ڈی سنٹر ڈاکٹر فائزہ عباسی نے بتایا کہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی سرپرستی میں فی الحال اے ایم یو کے اسکولوں کے 100 سے زائد طلباء اے ایم یو ایکسیز پروگرام سے مستفید ہو رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭
آفات مینجمنٹ اور اس کے تدارک پر تین روزہ ٹریننگ پروگرام کا آغاز
علی گڑھ، 22 نومبر: ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سول انجینئرنگ شعبہ کے زیر اہتمام آفات مینجمنٹ اور اس کے تدارک پر تین روزہ ٹریننگ پروگرام کا آج آغاز ہوا۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزاسٹر مینجمنٹ، وزارت داخلہ کے اشتراک سے منعقد ہونے والا یہ پروگرام 24 نومبر کو اختتام پذیر ہوگا۔
افتتاحی تقریر میں مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے آفات کی روک تھام اور قدرتی آفات سے متاثرہ افراد کے مصائب کو کم کرنے میں دیگر ماہرین کے ساتھ سول انجینئروں کے کردار پر گفتگو کی۔ انھوں نے شہری کاری کے باعث سیلاب جیسے واقعات اور نیوکلیائی تنصیبات کو نقصان کے اندیشوں اور امکانات کو کم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔
انہوں نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزاسٹر مینجمنٹ (این آئی ڈی ایم) کا اس پروگرام کو منظم کرنے میں مطلوبہ تعاون کے لیے شکریہ ادا کیا۔
پروفیسر چندن گھوش (کنوینر، این آئی ڈی ایم) نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں لچکدار عمارتوں کی تعمیر اور تعمیر شدہ ڈھانچوںکی صحت کے جائزے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ گرین عمارتوں کی تعمیر اور ڈیزائن میں لچک ایک کلیدی جز ہے اور جب عمارات ماحولیاتی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوتی ہیںتو اس سے توانائی کی کھپت کم ہوتی ہے اور فضلہ کم نکلتا ہے ۔
پروفیسر چندن نے اسمارٹ آلات کی مدد سے زلزلے کی ابتدائی وارننگ کے حالیہ رجحانات پر گفتگو کی اور نوئیڈا کی کچھ مخصوص عمارتوں کی کیس اسٹڈی پیش کی، جو کم لاگت میں زلزلے سے تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
پروفیسر سریش بھلا (آئی آئی ٹی ، نئی دہلی) نے عمارتوں کی صحت کی نگرانی کے لئے اسمارٹ سینسرس پر پرزنٹیشن دیا ۔
مہمان اعزازی پروفیسر ایم التمش صدیقی (ڈین، فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی) نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں سبھی متعلقین کی ٹریننگ اور کسی بھی ناگہانی کے لئے تیار رہنے کی ثقافت فروغ دینے پر زور دیا۔
کالج کے پرنسپل پروفیسر ایم ایم سفیان بیگ نے مخصوص ڈیزاسٹر ریسپانس ٹریننگ کورس کی ضرورت بیان کی۔
پروفیسر عبدالباقی (چیئرمین، شعبہ سول انجینئرنگ) نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔
آرگنائزنگ سکریٹری پروفیسر ریحان اے خاں نے شکریہ ادا کیا اور ڈاکٹر محمد معین الحق نے پروگرام کی نظامت کی۔
Comments are closed.