بصیرت کا مبارک مشن: اکابرین مدھوبنی کے کارناموں سے نسل نو کو روشناس کرانا۔

از: محمد اللہ قیصر
زندہ قومیں اپنے بزرگوں اور رجال کار کی حیات و خدمات کی اہمیت سے خوب آشنا ہوتی ہیں اسلئے انہیں زندہ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہیں، مسلمانوں کے یہاں تو دور اول سے روایت رہی ہے کہ وہ عظیم شخصیات کی زندگی کے ہر گوشے اور شوشے کی حفاظت کرتے آئے ہیں، مسلمانوں نے اصحاب علم و فضل کی زند گی کی ایک ایک تفصیل کو اس اہتمام سے محفوظ کیا کہ "فن اسماء رجال” کے نام سے ایک مستقل فن وجود میں آگیا،جس کی نظیر پیش کرنے سے پوری دنیا قاصر ہے، عظیم شخصیات کی زندگی کے ہر پہلو کی حفاظت کے کئی فائدے ہیں، ایک فائدہ تو یہ ہے کہ ان شخصیات سے منسوب مذہبی روایات کو ان کی حقیقی شکل میں محفوظ رکھنا ممکن ہوتا ہے، ان میں کتر بیونت اور حشوو اضافہ کا امکان معدوم ہوجاتا ہے، عموماً یہ دیکھا جاتا ہے کہ مرور زمانہ کے ساتھ ان سے، مبالغہ آمیز اسطوری کہانیاں منسوب کردی جاتی ہیں، بسا اوقات عقائد مسلمہ سے متصادم واقعات بھی منسوب کردئے جاتے ہیں، دوسرے یہ کہ ان کی خدمات کی عصری معنویت سمجھ میں آتی ہے، دور حاضر میں کام کرنے والوں کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ آج کے ماحول میں اکابر کی خدمات کی کیا اہمیت ہے، اور ان کیلئے اپنائے گئے طریقہ کار آج کس قدر کار گر ہو سکتے ہیں، انہیں جزوی یا کلی طور پر اپنایا جا سکتا ہے یا نہیں،بسا اوقات حالات کی ستم ظریفی سے مایوسی کا اندھیرا چھانے لگتا تو عظیم شخصیات کے یہی کارنامے امید کی روشنی بن جاتے ہیں ، کام کی چاہت رکھنے والوں کو حوصلہ ملتا ہے، ان کے اندر کام کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
گزشتہ سال بصیرت کی ٹیم نے چیف ایڈیٹر مولانا غفران ساجد صاحب قاسمی کی قیادت میں مدھوبنی کے اکابر علماء کی تاریخ کے جمع و تدوین کیلئے ایک تحریک شروع کی، لیکن تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ایک دفعہ میں سب کے احوال جمع نہیں کئے جا سکتے لہذا طریقہ یہ اپنایا گیا کہ ہر سال چند افراد کے احوال و کوائف قلمبند کرکے "تذکرہ علماء مدھوبنی”کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا جائے، پھر تمام مقالات مجلہ کی شکل میں محفوظ کردیے جائیں،
چناں چہ گزشتہ سال ماہ دسمبر میں ہی پہلا سیمینار ہوا، اہل علم کے طبقہ نے خوب سراہا، اور اس سلسلے کو ہر قیمت پر جاری رکھنے کی تلقین کی، ان کے حوصلہ افزا تاثرات سے بصیرت کی پوری ٹیم کو ایک نئی توانائی ملی، ممبر پارلیمنٹ اور دینی و ملی کاموں سے خصوصی دلچسپی رکھنے والے جناب ڈاکٹر فیاض احمد صاحب، اور ڈائریکٹر متھلا ٹیچرس ٹریننگ کالج مدھوبنی، جناب ڈاکٹر نیاز احمد صاحب، کی سرپرستی میں یہ کارواں پہلے سے زیادہ جوش اور امنگ کے ساتھ آگے بڑھتا رہا، چناں چہ اس سلسلے کے دوسرا سیمینار 4 دیسمبر 2022 کو زیرو مائل اونسی کی جامع مسجد میں منعقد ہوا، اونسی پنچایتی حلقہ کے مکھیا اور ہر دلعزیز شخصیت جناب عنایت اللہ خان صاحب، ان کے برادران اور رفقاء کار کے ساتھ اونسی جامع مسجد کے متولیان و ذمہ داران اور انتظامیہ کمیٹی نے میزبانی کا حق ادا کرتے ہوئے خصوصی دلچسپی کا مظاہرہ کیا، جامع مسجد کے امام وخطیب مولانا شکیل صاحب ہر قدم پر منتظمین کے شانہ بشانہ کھڑے رہ کر ان کی حوصلہ افزائی کی، ایسا لگ رہا تھا کہ اپنے عظیم محسنین اور مدھوبنی میں علوم دینیہ کے محافظین کی خدمات سے واقفیت کیلئے اور دنیا کو ان کی عظمت سے روشناس کرانے کیلئے ہر کوئی بے چین ہے، اس سیمینار کیلئے مولانا قیصر صاحب، ناظم مدرسہ بشارت العلوم، قاضی شریعت مفتی اعجاز صاحب ، مہتمم مدرسہ محمود العلوم دملہ کی فکرمندی اور ان کی خصوصی دلچسپی منتظمین و کارکنان کو قدم قدم پر مہمیز کرتی رہی، مہمان خصوصی مولانا احمد خان صاحب ، امیر شریعت بھوپال نے مولانا غفران ساجد صاحب کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا انوکھا پروگرام ہے بلکہ اسے مشن کہنا مناسب ہوگا، کہ علمی مراکز سے دور ایسے خطے میں دینی علوم کے محافظین کی خدمات کی کھود کرید کرکے انہیں اصلی شکل میں محفوظ رکھنے کی کوششیں ہورہی ہیں جو یقینا قابل تقلید و تحسین ہے، دوسرے مہمان خصوصی مولانا شکیل صاحب قاسمی ، پروفیسر اوریئنٹل کالج پٹنہ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مخصوص مزاحیہ انداز میں فرمایا کہ اب ہم لوگ اطمینان سے اس دنیا سے جا سکیں گے کہ ہماری یادوں کی حفاظت کیلئے مولانا غفران ساجد صاحب موجود ہیں، انہوں نے فرمایا کہ اپنے محسنوں کی یادوں کو زندہ کرنا ، انہیں محفوظ رکھنا، اور نئی نسل کو ان سے واقف کرانا زندہ قوموں کی علامت ہے، مولانا شمشاد رحمانی، نائب امیر شریعت نے کہا آج کے ماحول میں اپنے بزرگوں کی حیات و خدمات سے واقفیت کی اہمیت دوبالا ہوگئی ہے، ان سے ہمیں ناموافق اور دگرگوں حالات میں کام کا سلیقہ معلوم ہوتا ہے، مولانا محمد صاحب مہتمم مدرسہ حسینیہ رانچی نے کہا کہ اکابر کے احوال ہمیں بتاتے ہیں کہ "تندی باد مخالف” سے گھبرانا” عقاب”کا شیوہ نہیں، یہ تو اونچی اڑان کیلئے معاون ہوتے ہیں،مولانا شبلی صاحب، ناظم امارت شرعیہ نے منتظمین کے ساتھ تمام مقالہ نگاروں کو خصوصی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ حضرات کی یہ محنت نسل نو کیلئے چراغ راہ ثابت ہو گی، مولانا مظفر رحمانی کی البیلی نظامت نے ماحول کو خوشگوار بنائے رکھا، خالص علمی سیمینار کو عام لوگوں کی دلچسپی کا محور بنائے رکھنے کے ہنر سے وہ خوب واقف ہیں، انہوں نے پروگرام کے مقاصد بیان کرتے ہوئے بزرگوں کی خدمات کی اہمیت اور ان کی عصری معنویت پر مفصل اور پر مغز گفتگو کی، اس سیمینار میں توقع سے زیادہ اہل علم و دانش کی شرکت سے اس کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے، مولانا صدر عالم صاحب ، ممبئی، جناب محمود حکیمی صاحب ، سکریٹری انجمن باشندگان بہار، ممبئی، اور دیگر اصحاب علم وفضل نے نہ صرف اس پروگرام کی ستائش کی بلکہ مولانا غفران ساجد صاحب اور ان کے رفقاء کار سے، ہر ممکن تعاون کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ مبارک سلسلہ ہر حال میں جاری رہنا چاہئے، اس کے ذریعہ ہم اپنے ان محسنین کی یادوں کو باآسانی زندہ اور محفوظ رکھ سکتے ہیں جنہیں موجودہ نسل نے تقریبا فراموش کر دیا ہے، علمی مراکز سے دور ان دیہی علاقوں میں دین متین کی حفاظت اور علوم دینیہ کی نشرو اشاعت کیلئے خود کو وقف کرنے والے علماء ربانیین کی زندگی اور ان کی قربانیوں سے نئی نسل کو واقف کرانا وقت کی شدید ترین ضرورت ہے تاکہ ایک طرف ان کے اندر ناموافق حالات میں جد و جہد کا جذبہ پیدا ہو تو دوسری طرف انہیں بدترین حالات میں کام کیلئے منصوبہ بندی میں آسانی ہو،
تمام منتظمین بالخصوص مولانا رضوان احمد قاسمی بینی پٹی سابق استاد دارالعلوم وقف دیوبند،مولانا نصراللہ قاسمی بینی پٹی، قاضی امداد اللہ صاحب، مدرسہ فلاح المسلمین مدھوبنی، مولانا عبدالناصر سبیلی اجرا،صدر مجلس استقبالیہ ،مفتی مسیح احمد قاسمی، جناب نفیس اختر صاحب ،مولاناجاوید حلیمی صاحب، ناظم پروگرام مولانامظفر رحمانی صاحب، کو خصوصی مبارکباد کہ ان کی شبانہ روز محنت سے ہی اس قدر کامیاب پروگرام کا انعقاد ممکن ہوا،
مولانا غفران ساجد صاحب قاسمی کو ایک بار پھر مبارکباد کہ روز اول سے انہوں نے جس طرح بصیرت ٹیم کو اس سیمنار کیلئے مہمیز کیا، ان کی حوصلہ افزائی کی، پروگرام کی کامیابی کا یقین پیدا کیا، علماء مدھوبنی کی خدمات سے دنیا کو واقف کرانے پر اکسایا اور یہ یقین دلا یا کہ اگر انسان شوق و جذبہ، حوصلہ و ولولہ سے لیس ہو تو کسی "پنگھٹ کی ڈگر” کبھی ” کٹھن” نہیں ہو تی،
وہ ان کے مخلص و وفا شعار، حوصلہ مند ہونے کے ساتھ ،علم دوست ،اور علماء نواز ہونے کی بین دلیل ہے،
اللہ ان تمام حضرات کو سلامت رکھے
دعا ہے کہ یہ مبارک سلسلہ جاری و ساری رہے۔

Comments are closed.