کیرلا کے ایک مشہور اور بڑے عالم پی کے جمال صاحب جوار رحمت میں

 

مظاہر حسین عماد قاسمی

جامعہ اسلامیہ شانتاپرم کے ایک مشہور ، بہت ہی قابل اور قدیم فاضل پی کے جمال صاحب نے گذشتہ شب کو تقریباً نو بجے اس دار فانی کو الوداع کہا ، اور خالق حقیقی سے جا ملے ،

انا للہ و انا الیہ راجعون

پی کے جمال صاحب کی پیدائش 1948 کی ہے ،وہ کالی کٹ ضلع کے وینگرہ میں پیدا ہوئے ، ان کے والد کا نام محمد کویا اور والدہ کا نام حلیمہ ہے ۔ انہوں نے اسلامیہ کالج شانتاپرم میں 1962 سے 1969 تک تعلیم حاصل کی تھی ۔ اور فقیہ فی الدین کا کورس مکمل کیا تھا ،

اسلامیہ کالج شانتاپرم کو ہی 2003 میں جامعہ اسلامیہ شانتاپرم کیرلا نام دیا گیا ، اس زمانے میں شانتاپرم میں فضیلت کورس آٹھ سال کا تھا ، اور فقیہ فی الدین نام کی ڈگری دی جاتی تھی ، جسے اختصار میں ایف ڈی کہا جاتا ،

 

جمال صاحب کی عملی زندگی

1969-1971 آلوا ضلع ارناکلم میں جمال صاحب مرحوم نے جماعت اسلامی کے ایک مدرسے میں فل ٹائم مدرس کے طور پر خدمات انجام دیں ،

1971-1977 مسلم لیگ کے ملیالم اخبار چندریکا کے روزنامے اور ہفتہ وار کی مجلس ادارت کے وہ ممبر تھے ، اور چندریکا ہفتہ وار کے ایڈیٹر ان چارج کے طور پر بھی انہوں نے خدمات انجام دی تھیں ، اس درمیان انہوں نے اپنی بستی وینگرا میں اسلامی کلچرل سینٹر قائم کرنے میں قائدانہ کردار ادا کیا ۔اس درمیان وہ کئی مساجد کے خطیب بھی تھے ۔

 

جمال صاحب مرحوم کویت میں

1977 -2002 جمال صاحب کویت میں مقیم تھے ، وہاں انہوں نے کئی ملازمتیں کیں ، انیس سو بانوے سے دو ہزار دو تک وہ کویتی وزارت اوقاف کی طرف سے اجازت یافتہ اوفیشیل ملیالی خطیب تھے ۔ 1977 سے 2002 تک کی مدت میں وہ کویت میں کیرلا اسلامک گروپ (کے آئی جی کیرلا) اسلامی گروپ کے صدر اور سکریٹری بھی رہ چکے تھے ۔

عرب خلیج ممالک جماعت اسلامی سے وابستہ حضرات کیرلا اسلامک گروپ (کے آئی جی ) نام سے اپنی دعوتی ، اصلاحی اور سماجی خدمات انجام دیتے ہیں۔ تمام عرب ممالک میں کے آئی جی ہے ، کویت میں قطر کے آئی جی ، سعودیہ میں سعودیہ کے آئی جی ،

انہوں نے اس درمیان کویت میں اسلامک پرزینڈیشن کمیٹی اور فرائڈ فارم جیسے اداروں کی تشکیل کی ۔

 

لائف کوچ ٹرینر

2015- 2017 جمال صاحب ہیومن کیئر فاؤنڈیشن کالی کٹ کے لائف کوچ ٹرینر تھے ۔

دو ہزار اٹھارہ سے چند سالوں تک وہ جماعت اسلامی کیرالا کے ایک مشہور اور بڑے تعلیمی ادارے انصار کالج پرمبلاؤ ضلع ترشور کے لائف اسکلس ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ڈین تھے ،

 

جو ذمے داریاں نبھائیں

جمال صاحب مرحوم جماعت اسلامی کیرلا کی طرف سے قائم کردہ علماء کی تنظیم ، اتحاد العلماء کے جنرل سیکرٹری تھے ،

جماعت اسلامی کے دعوتی اور اصلاحی ہفتہ وار مجلے بودھنم ( شعور )کے مجلس ادارت کے رکن تھے ۔

یکے بعد دیگر وہ کئی مساجد کے خطیب تھے ،

 

جن مشہور اخبارات میں مضامین شائع ہوئے

جمال صاحب مرحوم بہت اچھے مضمون نگار اور قلم کار بھی تھے ، ان کے مضامین 1935 کے آس پاس مسلم لیگ کے قائم کردہ اخبار روزنامہ چندریکہ ، اور 1982کے آس پاس جماعت اسلامی کے قائم کردہ اخبار مادھیامم ، جماعت اسلامی کے ہی ہفتہ وار دعوتی رسالے پربھودھنم ( دعوت ) اور کویت ٹائمس میں چھپتے تھے ،

 

تصانیف

جمال صاحب مرحوم مندرجہ ذیل کتابوں کے مصنف تھے ،

1- روحانی تزکیہ کی شاہراہ

2- تاریخ کی کہکشاؤں میں

3ـنشأۃ ثانیہ کے مجسمہ ساز

4- اسلام ایک معتدل مذہب

( یہ کتابیں ملیالم میں ہیں اور ان کے نام بھی ملیالمی ہیں )

ترجمے

جمال صاحب مرحوم نے متعدد کتابوں کے ترجمے کیے ،

1- جنت کھلانے والا خاندان

2- بہار لانے والی منزل

3- خاندان : محبت کا سمندر

( یہ ترجمے ملیالم میں ہیں ، اور ان کے نام بھی ملیالمی ہیں )

 

جن ممالک کا دورہ کیا

جمال صاحب مرحوم انیس سو ستہتر سے دو ہزار دو تک کویت میں مقیم تھے ، کویت کے علاوہ آپ نے عمان ، سعودیہ ،قطر ، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے بھی متعدد دورے کیے ہیں ۔

 

پسماندگان

جمال صاحب مرحوم کے پسماندگان میں اہلیہ پی ای رقیہ اور چار لڑکے ساجد ،یاسر ، شاکر اور شہنواز ہیں ،

اللہ تعالی مولانا جمال صاحب مرحوم کی حسنات کو قبول فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ، پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور امت مسلمہ کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے ، اس حقیر سے ان کے کوئی خاص تعلقات نہیں تھے ، مگر جب بھی وہ جامعہ اسلامیہ شانتاپرم آتے تھے تو مسجد میں یا جامعہ کے کیمپس میں دعا سلام ہوجاتی تھی ، ایمان سے منور ان کی پیشانی اور ان کی مسکراہٹ کو دیکھ کر دل کو سرور ملتا تھا ،

Comments are closed.