دو دن میں تین لاکھ فلسطینی بے گھر، شمالی غزہ پر قیامت ٹوٹ پڑی

بصیرت نیوزڈیسک
قابض اسرائیل نے غزہ کے شمالی علاقے میں صرف 48 گھنٹوں کے اندر ایسا انسانی المیہ برپا کیا ہے، جس پر خاموشی اختیار کرنا انسانیت سے کھلا انکار ہے۔ حکومتی دفتر برائے اطلاعات نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی فوج نے شمالی غزہ سے تین لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کر دیا، دو سو سے زیادہ افراد کو شہید کیا اور ایک ہزار کے قریب گھروں کو مکمل یا جزوی طور پر زمین بوس کر دیا۔
ہفتے کی شام جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ قابض اسرائیل نے ان دو دنوں میں گھناؤنی اور مسلسل نسل کشی کی متعدد کارروائیاں کیں۔ نہ صرف پہلے سے تباہ شدہ عمارتوں کو دوبارہ نشانہ بنایا گیا، بلکہ جس شہر غزہ میں پہلے ہی زندگی کا سانس لینا مشکل ہو چکا ہے، اسی کی طرف تین لاکھ مظلوموں کو ہانک کر دھکیلا گیا، جہاں نہ چھت ہے، نہ زمین پر جائے پناہ، نہ خوراک، نہ دوا، اور نہ ہی پانی۔
بیان کے مطابق شہدا میں 140 ایسے معصوم بھی شامل ہیں جو تاحال ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ قابض فوج نے جان بوجھ کر ایمبولینسوں اور سول ڈیفنس کی ٹیموں کو ان علاقوں میں داخل ہونے سے روکا جہاں بمباری ہوئی۔ یہ ایک سنگین اور مکمل جنگی جرم ہے، جو بین الاقوامی انسانی قوانین اور جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
قابض اسرائیل نے نہ صرف گھروں اور گلیوں کو نشانہ بنایا بلکہ امدادی ٹیموں، گاڑیوں اور عام شہریوں تک کو اپنی درندگی سے نہ بخشا۔ شمالی غزہ کو ایک کھلی، خون آلود اور بے رحم قتل گاہ میں بدل دیا گیا۔ صہیونی فوج نے اس قتل عام کو "عربات جدعون” کا نام دے کر ہزاروں نہتے فلسطینیوں کو مارنے اور بے گھر کرنے کا مکروہ منصوبہ اپنایا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ تل الزعتر، جبالیہ کیمپ اور بیت لاہیہ سمیت شمالی غزہ کے مختلف علاقوں میں ڈرون طیاروں کے ذریعے پناہ گزینوں کی سینکڑوں خیموں کو آگ لگا دی گئی۔ اقوامِ عالم کی پراسرار خاموشی اور بعض عالمی طاقتوں کی عملی شراکت اس انسانیت سوز جرم کو مزید گہرا کر رہی ہے۔
غزہ شہر جسے زبردستی نقل مکانی کرنے والوں کا بوجھ اٹھانے پر مجبور کر دیا گیا ہے خود کسی کھنڈر سے کم نہیں۔ وہاں خیمے ہیں نہ امدادی مراکز۔ ہزاروں خاندان الجلاء سٹریٹ اور الصفطاوی جیسے علاقوں میں کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔ خوراک، پانی، دواؤں اور تحفظ سے محروم ان لوگوں کی حالت چیخ چیخ کر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہے، مگر کان ہیں کہ بہرے ہو چکے ہیں۔
دفتر نے خبردار کیا کہ یہ قتل عام اور اجتماعی نسل کشی اگر اسی طرح جاری رہی تو تاریخ انسانیت اس سکوت پر ہمیشہ شرمندہ رہے گی۔ شمالی غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ مکمل ارادے اور منظم منصوبے کے ساتھ کیا جانے والا نسلی صفایا ہے۔ یہ سب دنیا کی نظروں کے سامنے ہو رہا ہے، مگر انصاف کہیں نہیں۔
دفتر نے فوری اور مؤثر عالمی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔بیان میں عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ قتل عام کو روکے، زخمیوں کو بچانے کے لیے عالمی امدادی ٹیمیں بھیجی جائیں، شہداء کے اجسام کو نکالا جائے اور غزہ کے محاصرے کو فی الفور ختم کیا جائے تاکہ انسانی، غذائی اور طبی امداد پہنچائی جا سکے۔ ساتھ ہی ان مظالم کے ذمہ دار صہیونی رہنماؤں کو عالمی عدالتوں میں کٹہرے میں لانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
بیان کے اختتام پر اس حقیقت کی نشاندہی کی گئی کہ اس منظم نسل کشی پر خاموشی دراصل قابض اسرائیل کے لیے ایک کھلا اشارہ ہے کہ وہ اپنی درندگی جاری رکھے۔ دفتر نے امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس جیسے ممالک کو ان جرائم میں شریک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان پر نہ صرف اخلاقی بلکہ انسانیت کی سطح پر بھی مکمل ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
Comments are closed.