بلقیس بانو کے مجرموں کو سزا دی جائے، سپریم کورٹ سے نظرثانی کی عرضداشت خارج کیے جانے کے خلاف احتجاج

بنگلور۔۲۷؍دسمبر: ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں سپریم کورٹ کی جانب سے بلقیس بانو کیس کی ریویو پیٹیشن کی درخواست کو خارج کیے جانے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ اس دوران عوام اور سماجی کارکنان نے اپنی نارضگی کا اظہار کرتے ہوئے بلقیس بانو کے انصاف کے لیے نعرے لگائے۔ اس موقع پر دارالحکومت کی متعدد اہم شخصیات و وکلا نے غم و غصے کا اظہار کیا اور امید جتائی کہ سپریم کورٹ بلقیس بانو کے مجرموں کے متعلق کیس پر نظر ثانی کر کے متاثرہ پر ہوئے ظلم کے خلاف فیصلہ دے گا۔ واضح رہے کہ بلقیس بانو عصمت دری کیس کے مجرمین کو گجرات گورنمنٹ کی جانب سے 15 اگست 2022 کو رہا کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے کے متعلق ملک بھر میں ہنگامہ برپا ہوا اور لوگوں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کر کے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔ اپوزیشن کی جانب سے مرکزی حکومت سے سوال بھی کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ نہ صرف غیر اخلاقی بلکہ غیر انسانی ہے۔اس معاملے سے متعلق سپریم کورٹ میں بلقیس بانو کی جانب سے ایک ریویو پیٹیشن دائر کی گئی تھی جس کی سنوائی کے دوران سپریم کورٹ نے اسے خارج کردیا۔ بلقیس بانو نے عصمت دری اور خاندان کے سات افراد کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ بلقیس کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ 11مجرموں کو جیل سے رہا نہیں کیا جا سکتا تھا۔ریاستی حکومت نے معافی کی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ سزا پانے والے افراد نے 14 برس جیل میں گزار دیے ہیں اور اس دوران ان کا برتاؤ اور رویہ مناسب تھا۔ واضح رہے کہ سن 2008 میں بلقیس بانو کیس میں ملوث افراد کو عمر قید سنائی گئی تھی تاہم 16 اگست 2022 کو ان مجرموں کو گجرات کی حکومت نے معافی کی پالیسی کے تحت رہا کر دیا تھا۔ بلقیس بانو کی عمر 21 برس تھی جب ان کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی تین برس کی بیٹی سمیت ان کے خاندان کے نو افراد کو قتل کر دیا تھا۔
Comments are closed.