یوپی میں کانگریس کی مقبولیت میں اضافہ

 

بلدیہ انتخابات میں بی جے پی گھٹنے ٹیک دے گی ، پارٹی کے ریاستی صدر کا دعویٰ

لکھنؤ۔یکم؍جنوری:  اتر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر برج لال کھابری نے کہا ہے کہ ریاست میں کانگریس کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے ڈھائی مہینوں کے دوران پارٹی کو کافی مقبولیت حاصل ہوئی ہے اور آنے والے 6 مہینوں میں پارٹی یوپی میں ہر جگہ نظر آئے گی۔برج لال کھابری نے کہا کہ ریاستی کمیٹی کی نئی ٹیم کو تیار کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ ٹیم بنانے کا عمل کافی عرصے سے جاری ہے۔ درمیان میں بلدیاتی انتخابات کا عمل شروع ہو گیا۔ اگر انتخابات کی تاریخوں میں توسیع کی گئی تو ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے بعد ٹیم کا اعلان کر دیا جائے گا۔بلدیہ انتخابات کے لیے کانگریس کی تیاری کے سوال پر ریاستی کانگریس صدر نے کہا کہ ہماری تیاریاں اتنی ایسی ہیں کہ بی جے پی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائے گی۔ کانگریس پورے زور و شور سے بلدیہ انتخابات لڑے گی اور میونسپل کارپوریشن اور میونسپلٹی میں سر فہرست نظر آئے گی۔حال ہی میں ہوئے ضمنی انتخابات میں بی ایس پی کی غیر موجودگی میں دلت ووٹ سماجوادی پارٹی کی طرف چلا گیا، جبکہ کانگریس اس ووٹ بینک کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جاٹو برادری کے زیادہ تر لوگ اس وقت ووٹ ڈالنے نہیں گئے جب انہیں کوئی راستہ نہیں ملا۔ میں نے بہت سے لوگوں سے بات کی ہے۔ آنے والے وقت میں جو بھی انتخابات ہوں گے دلتوں کا ووٹ پوری طرح سے کانگریس کے پالے میں آئے گا۔اس وقت یوپی کانگریس میں بہت سے بڑے چہرے ہیں، نسیم الدین ہوں، سلمان خورشید ہوں یا کوئی اور، ان کے ساتھ پارٹی کو کیسے آگے لے کر جائیں گے، انہوں نے کہا کہ یہاں بڑے چہروں کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، اب عوام کو لوٹ مار سے بچانا ہے۔ عوام باشعور ہے، اس لیے اب سبھی راہل گاندھی کے ساتھ متحد ہو کر چل رہے ہیں۔پرینکا گاندھی کے اسمبلی انتخابات کے بعد یوپی نہیں آنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد بہت سارے کام ہیں۔ ہماچل کا الیکشن بھی ان کو دیکھنا تھا۔ اس لیے وہ یہاں نہیں آ سکی۔ ان کی ہدایت پر یہاں کام جاری ہے۔ تنظیم کے بارے میں وقتاً فوقتاً مکالمہ ہوتا رہتا ہے۔ پالیسی اور مہم کے بارے میں بھی بات چیت ہوتی رہتی ہے۔کانگریس کی جانب سے بھارت جوڑو یاترا کا انعقاد بہت زور و شور سے کیا جا رہا ہے لیکن یوپی کو صرف 3 دن ملے ہیں، اس سوال پر ریاستی صدر نے کہا کہ اس یاترا میں یوپی شامل نہیں ہے۔ جو راستہ بنایا گیا تھا اس میں یوپی کو شامل نہیں کیا گیا تھا لیکن بعد میں ریاستی تنظیم کی درخواست پر 3 دن کا وقت ملا۔ ہم یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ دیگر ریاستوں کی طرح ریاست یوپی بھی پارٹی قیادت کے ساتھ چلنا چاہتی ہے۔

Comments are closed.