ڈاکٹر آصف شیخ کی قیادت میں مسلم وفد نے کی گورنر سے ملاقات

تعلیم اور نوکری میں 5 فیصد مسلم ریزرویشن کے ہاٸی کورٹ فیصلہ پر عمل کرنے کی گورنر سے اپیل !!
میرا بھائیندر:(رپورٹ : محمد حسین ساحل )
مہاراشٹر کے سابق وزیر مملکت اور میرا بھائیندر میونسپل کارپوریشن کے سابق اپوزیشن لیڈر اور مہاراشٹر این سی پی کے جنرل سکریٹری آصف شیخ نے مسلم وفد کے ساتھ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری سے راج بھون میں ملاقات کی۔ وفد نے گورنر کو تحفے میں ایک علما کے طرز کی ایک بہت ہی خوبصورت ٹوپی پیش کی جسے گورنر نے پہن بھی لی اور شال پھول اور خواجہ غریب نواز کے مزار کی فریم بھی پیش کی جسے تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے۔
اور میرا بھاٸیندر کے مسلمانوں سے وابستہ درج ذیل مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
1۔ مولانا آزاد کارپوریشن کے شرائط و ضوابط کو مزید آسان کرنے کی گزارش کی کیونکہ سخت ترین شرائط و ضوابط کی وجہ سے ضرورتمند طلبا مولانا آزاد کے مالی امداد سے محروم ہوجاتے ہیں، بالخصوص بی سی ،ایس سی ،ایس سی ،این ٹی اور دیگر پسماندہ طبقات کے ہونہار طلباء تعلیم سے محروم ہوجاتے ہیں اور سرکاری فنڈ پڑا رہ جاتا ہے۔ اگر حکومت مولانا آزاد کارپوریشن شرائط و ضوابط کو احسان کر دے تو بے شمار طلبہ حکومت کے اس اسکیم سے فیضیاب ہو سکتے ہیں۔
ڈاکٹر آصف شیخ نے مزید اس بات کی بھی گزارش کی کہ تمام سرکاری مالی و امدادی اداروں پر کم ازکم کامرس گریجویٹ افسران کی تقرری کی جاٸے تاکہ سرکاری فنڈ کو بینک قوانین کے مطابق مستحق طلبا میں با ضابطہ طور تقسیم کیا جا سکے اور قرض کی وصولی بھی مناسب طریقے سے کی جا سکے۔
وفد نے گورنر سے اس بات کی بھی درخواست کی کہ اقلیتی کمیشن کے تمام اداروں پر چیئرمین اور نائب چیئرمین کے عہدوں پر کم ازکم گریجویٹ آسامیوں کی تقرری کی جاۓ جو کسی بھی قسم کے جرائم میں ملوث نہ ہو۔
اسی طرح اقلیتی کمیشن فنڈ میں بھی ہر سال کم از کم پانچ سو کروڑ روپے سے زیادہ کا اضافہ کرنے کی بھی درخواست کی۔
2۔ ممبئی ہائی کورٹ کےفیصلے کے مطابق مسلم طبقات کے تعلیم میں 5 فیصد ریزرویشن اور اس کے ساتھ ساتھ نوکریوں میں بھی 5 فیصد ریزرویشن کو عمل میں لانے کی گزارش کی۔
3۔ ڈاکٹر آصف شیخ نے گورنر سے اس بات کی بھی درخواست کی کہ مسلم پسماندہ طبقات کو دلت ” وستی فنڈ “ کے مساوی مالی اعانت دی جاٸے یہ فنڈ مسلم اکثریت علاقے میں ہی دیا جاٸے۔ عموماََ اس فنڈ کو افسران اور سماجی نماٸندوں کی ملی بھگت سے دیگر علاقوں میں خرچ کیا جاتا ہےجس پر حکومت نے توجہ دینی چاہیے۔
4۔ وفد نے جوگیشوری میں واقع اسماعیل یوسف کالج سے متصل 75 ایکڑ اراضی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی بھی گزارش کی۔
5۔ عموماََ چھوٹے اور معمولی جراٸم میں غریب مسلم اور دیگر مذاہب کے لوگ جو جیل کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں جنھیں پیسوں کی کمی کی وجہ سے ضمانت نہیں ہورہی ہیں اس تعلق سے بھی غور و فکر کرکے مناسب اور مستحق مجرمین کے ساتھ رحم دلی کا سلوک کیا جاٸے۔
6۔ وقف بورڈ میں سرکاری ملازمین کی تقرری کی جاٸے،اسٹاف کی قلت کی وجہ سے روزمرہ کے کاموں کو انجام دینے میں دشواری اور تاخیر پیش آتی۔وقف بورڈ کی سرکاری زمینوں پر ناجاٸز قبضہ کیا ان لوگوں سخت کاررواٸی کرکے ان زمینوں کو وقف بورڈ کے قبضہ میں دیا جاٸے۔اورنگ باد وقف بورڈ کے ہیڈ آفس کے طرز پر مہاراشٹر کے 6ڈیوژنل کمشنر کے آفس میں اس کی شاخیں بناٸی جاٸے تاکہ عوام کو رابطہ کرنے میں سہولت ہو۔
7۔ اقلیتوں سے وابستہ تمام سہولیات اور جی آر کے اشتہارات مشہور و معروف اخبارات میں شاٸع کیے جاٸے تاکہ عام لوگوں کو بھی اس سے واقفیت ہو۔
8۔ مرکزی اور ریاستی حکومت نے تمام اضلاع اور میونسپل علاقوں میں اپنے ذاتی انجینرنگ، ڈاکٹر اور آرکیٹیک جیسے کالجیس شروع کرنا چاہیے جو ملک کی ترقی میں اہم رول کریں گے۔
9۔ یوپی اور ایم پی کی طرز پر مدارس کی تجدید کاری کرکے ان میں عصری تعلیم بھی شروع کرنا وقت کی اہم ضروت ہے۔اس میں لڑکیوں اور لڑکوں کی علاحدہ علاحدہ تعلیم دی جاٸے۔
گورنر سے ملاقات کرنے میں ڈاکٹر آصف شیخ کی قیادت میں ویلفٸیر فاٶنڈیشن، بھاٸیندر کے کم و بیش تمام ممبران نے شرکت کی جیسے ممبٸی امن کمیٹی کے صدر فرید شیخ ،اقبال چونا والا ، خلیل غوری ،راجستھانی مسلم سماج کے صدر، شاکر شیخ ،جماعت اسلامیہ ذمہ دار، انس شیخ،مسلم تنظیم کے رکن ،انیس اشرفی، سنی مسلم جماعت کے ذمہ دار، اقبال خان اور عزیز حیدر، شیعہ مسلم بورڈ کے ذمہ دار مولانا اور دیگراہم شخصیات بھی موجود تھیں۔
گورنر نے وفد کے مسائل کو توجہ کے ساتھ سُنا اور وعدہ کیا کہ ان مساٸل پر غور وخوض کر کے جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کی جاٸے گی۔
Comments are closed.