Baseerat Online News Portal

ڈاکٹر افروز عالم کی ریاض آمد پر ادبی محفل کا اہتمام

 

ریاض (سعودی عرب) ٣١ دسمبر ٢٠٢٢۔ شاعری، تنقید اور تحقیق کے حوالے سے ادب میں اپنی پہچان کو مضموط کرنے والے ڈاکٹر افروز عالم کی شخصیت کے کٸ حوالے ہیں، آپ ڈیڑھ درزن کتابوں کے مصنف کے ساتھ ساتھ اردو اور ہندی کے کٸ رسالوں کے ذمہ دار بھی ہیں، جس میں سہ ماہی گلوبل وادیٕ سخن، سہ ماہی نقیب الخلیج اور ساہتہ سارانش کے نام اہم ہیں۔ آپ گلف اردو کونسل کے بانی و صدر اور ایلیٹ فاٶنڈیشن آف انڈیا کے فاٶنڈر ڈاٸرکٹر بھی ہیں۔

ڈاکٹر افروز عالم کی ریاض آمد پر سب رنگ (دہلی) کے ریاض چیپٹر نے ایک بھرپور ادبی محفل کا اہتمام کیا۔ اس محفل کا اہتمام پروفیسر حفیظ بنارسی کے صاحب بزادے اور ریاض کے معتبر شاعر ظفر محمود ظفر کے دولت کدہ پر منعقد کی گئی، جس کی صدارت صاحب اعزاز ڈاکٹر افروز عالم نے کی ؛جب کہ نظامت کے فرائض سہ ماہی رسالہ نقیب الخلیج کے اڈیٹر منصور قاسمی نے انجام دئیے ۔ اس نشست میں ریاض کے ادباء و شعراء کے علاوہ شہر کے چنندہ ادب نواز شخصیات نے بھی شرکت کی جس میں ڈاکٹر اشرف، سیف الدین، فیضان اعظمی اور اسامہ ظفر کے نام اہم ہیں ۔
یہ نشست نثری اور شعری دو حصوں پر مشتمل تھی ۔ نثری حصے میں سب سے پہلے منصور قاسمی نے بہار کے جواں سال شاعر حسن امام قاسمی کے تازہ شعری مجموعہ "جنوں آشنا ” پر اپنا تبصرہ پیش کیا جب کہ مشہور صحافی کے این واصف نے پروفیسر شہریار پر ” جہان ادب کا شہر یار ” کے عنوان سے ایک شاندار اور معلومات سے پر خاکہ اور ڈاکٹر افروز عالم نے ” سمئے کے رتھ پر سوار پری پیکر ” کے عنوان سے رضوانہ اقرا پر خوبصورت خاکہ پیش کیا، سامعین نے ان نثری تخلیقات کو بھی خوب خوب سراہا – اس کے بعد دیر رات تک شعر و سخن کا دور چلا ، شعراء نے اپنے بہترین کلام سے محفل کے معیار کو بلند کردیا اور خوب داد وصول کی ۔

صدر محفل اور صاحب اعزاز نے اپنے صدارتی خطبہ میں اپنے ریاض آنے کے مقاصد کو بیان کرتے ہوۓ شعرا کے کلام پر بہترین تبصرہ کیا اور صاحب خانہ کا شکریہ ادا کیا۔ نوجوان شعرا سے مخاطب ہوتے ہوۓ انہوں نے کہا کہ شاعر کو کلام لکھنے کے بعد چند دنوں تک چھوڑ دینا چاہیے پھر بار بار خود ہی تنقیدی نگاہ سے دیکھنا چاہۓ، اس کے بعد منظر عام پر وہ کلام لاٸیں۔ بہترین خطبہ صدارت کے بعد انہوں نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا ۔ اہل ذوق کے لئے شعراء کے منتخب اشعار پیش خدمت ہیں ۔

عشق جب سے ہوا دلربا، خوشنما ہوگئی ہے فضا
ایسا لگتا ہے اب چار سو پیار کے گیت گاتی ہو تم
سعید محی الدین

روز ہوتا رہا حساب و کتاب
زندگی گزری ہے امتحانوں میں
ایوب تشنہ

جب سے باقی نہ رہی چشمِ محبت میں ضیاء
خواب آنکھوں سے چرانے کا ہنر بھول گیا
ضیاء عرشی

دفعتا دریا بہا ۔۔۔۔۔۔۔۔ کر لے گیا
نہر نکلی تھی سمندر کی طرف
منصور قاسمی

تیری پازیب کا چھنکا تیری آہٹ کا گماں
میں نے تنہائی میں محسوس کیا ہے اکثر
حسان عارفی

گردوں پہ لے کے جائیں گے کردار آگہی
ورنہ ملائے خاک میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آزار آگہی
طاہر بلال

ہر وقت سمیٹے ہوئے رہتا ہے وہ مجھ کو
گر ٹوٹ بھی جاؤں تو بکھرنے نہیں دیتا
الطاف شہر یار

چاند سورج یہ ستارے اور تم
سب مری بزم میں آئے ہوئے ہیں
ظفر محمود

کٸ خوش بہار گزرے کٸ شوخ نجم چمکے
نہ بپا ہوٸ قیامت تری دلبری سے پہلے

(ڈاکٹر افروز عالم)

Comments are closed.