اسرائیلی پابندیاں قابل مذمت،فلسطینی اتھارٹی حرکت میں آئے:حماس

آن لائن نیوزڈیسک
اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف تازہ پابندیوں کو فلسطینی قوم پر قابض دشمن ریاست کا نیا حملہ قرار دیتے ہوئے ان پابندیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی پابندیوں کے جواب میں عالمی سطح پر آواز اٹھائے اور عالمی عدالتوں میں اسرائیلی لیڈروں کے خلاف مقدمات قائم کرے۔
اسلامی مزاحمتی تحریک "حماس” نے فسطائی قابض حکومت کی طرف سے فلسطینی عوام اور فلسطینی اتھارٹی کے خلاف "انتقامی اقدامات” کے مسلط کیے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ خاص طور پر شہداء اور قیدیوں کے اہل خانہ کے لیے مختص رقوم کی چوری، اور فلسطینیوں کو ان کی زمین پر تعمیرات سے روکنے کو دشمن کی کھلی جارحیت قرا ردیا ہے۔جُمعے کی شام مرکزاطلاعات فلسطین کو موصولہ ایک بیان میں حماس نے ان پابندیوں کو ایک جرم اور فلسطینیوں فطری حقوق کے خلاف صہیونی ریاست کا ڈاکہ قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے فیصلے کو متاثر کرنے کی کوشش قرار دیا۔
حماس نے بیان میں کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل کی تازہ پابندیوں اور انتقامی حربوں کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنا چاہیے۔حماس نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ ان دھمکیوں اور بلیک میلنگ کے سامنے نہ جھکے، صہیونی قابض ریاست کو بین الاقوامی عدالتوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے آگے بڑھے اور غاصب اور اس کی فسطائی حکومت کے استکبار کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے داخلی قومی محاذ کو مضبوط بنائے۔خیال رہے کہ جمعرات کواسرائیلی کابینہ نے فلسطینی اتھارٹی کے لیے متعدد تعزیری اقدامات کی منظوری دی، جب کہ مؤخر الذکر نے تنازع کو بین الاقوامی بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے اداروں سے رجوع کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے کہا کہ کابینہ نے فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے اقوام متحدہ سے حالیہ رجوع کرنے پر سزا دینے کے لیے عملی اور فوری اقدامات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کابینہ نے کمانڈو آپریشنز سے متاثر ہونے والے اسرائیلی خاندانوں کے فائدے کے لیے فلسطینی ٹیکس ریونیو میں سے 139 ملین شیکل کی کٹوتی کی منظوری دی۔
سزاؤں میں فلسطینی اتھارٹی کے سینیئر اہلکاروں سے مراعات واپس لینا بھی شامل ہے جو قابض ریاست کے خلاف مقدمہ چلانے کی کوششوں میں ملوث ثابت ہوئے ہیں۔
عبرانی چینل 12 نے کہا کہ کابینہ نے سال 2022 کے لیے فلسطینی قیدیوں اور شہداء کے اہل خانہ کی مالی اعانت میں براہ راست کٹوتی کرنے کا بھی فیصلہ کیا اور ساتھ ہی ان تعمیراتی منصوبوں کو منجمد کرنے کا بھی فیصلہ کیا جوغرب اردن کے سیکٹر (C) میں واقع ہیں۔اخبار نے بتایا کہ "کابینہ” کے اراکین کی اکثریت نے اتھارٹی کےخلاف انتقامی اقدامات کی حمایت کی۔ "کابینہ” کے اراکین میں مذکورہ بالا سزاؤں پر اتفاق رائےپایا گیا۔

Comments are closed.