Baseerat Online News Portal

علاج معالجہ کے لٸے عورت کے جسم کو دیکھنا اورچھونا!!! 

 

۔۔۔۔۔کیافرماتے ہیں اس بارے میں فقہا؟

 

مفتی احمد نادر القاسمی

رفیق علمی اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا ،نئی دہلی

 

اس بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اگرکوٸی خاتون ڈاکٹر میسر نہ ہو تو کسی بھی مریضہ خاتون کے مردڈاکٹرسے علاج کرانا جاٸزہے۔اگرچہ مرض معلوم کرنےلیٸے ڈاکٹرکو مریضہ کے جسم مرض زدہ حصہ کوچھونااوردیکھنا ہی کیوں نہ پڑے۔توڈاکٹر چھوبھی سکتاہے اوردیکھ بھی سکتاہے۔کیونکہ یہ ضرورت ہے اورضرورت کی وجہ سے أیساکرناجاٸز اورمباح ہے۔البتہ ڈاکٹر کو چاہیٸے کہ وہ حتی الامکان مرض ردہ حصہ کے علاوہ سے اپنی نگاہ کو بچانے کی کوشش کرے ۔اورمریضہ بھی صرف اسی حصہ سے کپڑے ہٹاٸے ۔۔چنانچہ جمہورفقہا ٕ کی راٸے ہے کہ ۔۔۔اگر عورت ڈاکٹر موجودنہ ہوتو مسلمان ڈاکٹر کےلیے جاٸزہےکہ مسلمان اجنبی مریض مریض عورت کاعلاج کرے۔اسکے جس عضوکوچھونے اوردیکھنے کی ضرورت ہو اسے دیکھ اورچھوسکتاہے۔۔۔۔اگر عورت ڈاکٹر اورمسلمان مردڈاکٹر موجود نہ ہوتوغیرمسلم عورت ڈاکٹر کی عدم موجودگی میں کسی بھی غیرمسلم مردڈاکٹرکے لٸے بھی یہ عمل درست ہے اورمسلم مریضہ کےلیٸے ۔علاج کراناجاٸزہے۔۔۔البتہ غیرمسلم لیڈی ڈاکٹر مسلمان مردڈاکٹرپرمقدم ہوگی۔۔اس لٸے وہ اگرچہ غیرمسلم ہے۔ مگر خاتون ہے اس لٸے وہ بہرحال مقدم ہوگی۔اور(تفصیل کے لیے ملاحظہ کیجے۔فقہ حنفی کی کتاب بداٸع۔ج۔2صفہ261۔ حنبلی فقہ کی کتاب المغنی۔ج 3صفہ113.مالکی فقہ کی کتاب الفواکہ الدوانی۔ج۔2صفہ 410 شافعی فقہ کی کتاب مغنی المحتاج ج3صفہ 133۔ الانصاف ج 8صفہ22)۔۔لیکن اس بات کالحاظ ضروری ہے۔مردڈاکٹر کی اجنبیہ مریض خاتون کاجسم محرم ۔شوہر یاکسی ثقہ عورت خواہ نرس ہی کیوں نہ ہو۔کی موجودگی ہی میں دیکھ سکتاہے تنہاٸی میں نہیں ۔نیز یہ بھی ضروری ہے کہ ڈاکٹر یامریضہ کے فتنہ میں مبتلاہونے کااندیشہ نہ ہو۔۔فقہإ نے یہ بھی شرط لگاٸی ہےکہ ڈاکٹر اگر صرف چھوکر مرض معلوم کرسکتاہے تو اس کے لٸے مریضہ کے بدن کو دیکھنا حرام ہوگا۔(نہایة المحتاج ج6ص 195) ۔حنبلی فقھا ٕنے ا س کی صراحت کی ہے کہ بدن جس حصہ کو دیکھنے اورچھونے کی ضرورت ہو ڈاکٹرکےلٸے اسے چھونادیکھنا سب مباح ہے ۔یہاں تک کہ عورت کی شرم گاہ اوراسکے اندرونی حصہ کوبھی جیسے۔زچگی اوربواسیروغیرہ کے آپرشن کے وقت۔یافطری طریقے پر استقرار حمل نہ ہونے کی صورت میں انجکشن کے ذریعہ شوہر کے مادہ منویہ کو رحم میں پہونچانے کےلٸے ۔یاشرم گاہ میں کسی زخم وغیرہ کے علاج کےلٸےاگرچہ ڈاکٹر غیرمسلم ہو۔۔۔اسلٸے کہ یہ ضرورت کامقام ہے۔۔لیکن شرط یہی ہے کہ یہ سب عورت کے محرم یاشوہر کی موجودگی میں ۔ہو ۔کیونکہ خلوت۔یعنی تنہاٸی میں براٸی میں مبتلاہونے کااندیشہ ہے۔۔اورضرورت کی جگہ کے علاوہ حصہ کو پوشیدہ رکھاجاٸے گا۔اسلٸے کہ وہ حرمت میں اپنی اصل پربرقراررہے گا۔۔اسی طرح جوشخص وضو اوراستنجا ٕ وغیرہ میں مریض مردوعورت کی مدد اورخدمت کرےگاوہ بھی ڈاکٹرکے حکم میں ہوگا۔۔اسی طرح اس کو ڈوبنے اورجلنے سے بچانے والابھی اسی حکم میں ہے۔۔اسی طرح اگرکوٸی شخص اپنے ناف کے نیچے کابال نہ صاف کرپاٸے اس کے بال کوصاف کرنے کابھی حکم ڈاکٹر ہی کاہے۔۔۔نیز شہوت کے بغیر خاتون کامرض معلوم کرنے کےلٸے ہاتھ چھونا ہرحال میں مباح ہے(کشاف القناع ج 5ص 13)۔۔۔اللہ تعالی سے دعاہےکہ ہرمردوعورت کو ایسے امراض سے محفوظ رکھے ۔جن میں اس کی نوبت آٸے ۔اوراگر آہی جاٸے توہماری شریعت نے ساری سہولیات رکھیں ہیں ۔اوربندے کو ہرطرح کے حرج وتنگی سے بچایاہے ۔۔۔”وماجعل علیکم فی الدین من حرج۔(اللہ تعالی نے دین میں کسی طرح کی تنگی اورحرج نہیں رکھی ہے)۔۔۔اور”ان اللہ یریدبکم الیسر ولایریدبکم العسر“۔۔۔(یقینا اللہ تعالی تمہارے حق میں آسانی کامعاملہ چاہتاہے۔اورتنگی کانہیں چاہتا۔) ۔

Comments are closed.