’سمادھان یاترا‘پرنکلے وزیراعلیٰ معاون اردومترجم کے مسائل کابھی’سمادھان ‘کریں

اقلیتوں کے اعتمادکوجیتنے کے لیے زمینی اقدامات کی ضرورت،امیدواروں کامطالبہ
پٹنہ(پریس ریلیز)وزیراعلیٰ نتیش کمارآج کل ’سمادھان یاترا‘پرنکلے ہوئے ہیں،جن کے اردگردخودبہت سارے مسائل ہیں جن کا’سمادھان‘ ہوناہے۔وزیراعلیٰ اورحکومت بہاراقلیتوں کااعتمادبھی جیتناچاہتی ہے لیکن حالت یہ ہے کہ اردواوراقلیت کے مسائل سے ایسالگتاہے کہ حکومت کوکوئی دل چسپی نہیں ہے۔ بہار اردو اکیڈمی،بہارمدرسہ ایجوکیشن بورڈسمیت اقلیتی ادارے بغیرسربراہان کے کام کررہے ہیں جن سے بڑی مشکلات کاسامناہے ۔یہی نہیں،2019میں آئی معاون اردومترجم کامسئلہ بھی لٹکاکررکھ دیاگیاہے،باربارمطالبات کے باوجود’سمادھان یاترا‘نکالنے والے حل نہیں نکال پارہے ہیں۔معاون اردومترجم کے ایک کامیاب امیدوارفرحان اخترنے کہاکہ اردومترجم کی 202سیٹوں پرصرف149سیٹوں پرہی بحالی ہوسکی ہے جب کہ اگرامیدوارنہیں مل رہے تھے توتیسری ،چوتھی لسٹ بھی نکالی جاسکتی تھی۔اس کے علاوہ معاون اردومترجم کی 1294سیٹوں پربھی تقرری لٹکائی گئی ہے۔چھ ماہ کونسلنگ کوہوگئے ہیں لیکن اب تک بہارحکومت کے تحت چلنے والے ادارہ بی ایس ایس سی نے فائنل میرٹ لسٹ جاری نہیں کی ہے۔جن امیدواروں کامسئلہ کورٹ میں نہیں ہے یعنی جنرل یااوبی سی یاای ڈبلیوایس کے وہ امیدوارجن کے پاس فارم بھرنے کی آخری تاریخ سے پہلے کے ڈاکیومنٹ ہیں ان کی فائنل میرٹ لسٹ کیوں جاری نہیں کی جارہی ہے،اس سوال کاجواب نہ حکومت کے پاس ہے اورنہ حکمراںپارٹیوں میں موجودمسلم سیاسی لیڈران کے پاس ہے ۔اسی طرح جن کامعاملہ کورٹ میں ہے،حکومت اسے جلدکیوں تصفیہ نہیں کراتی،اوراگرکورٹ میں جانے والے امیدوارخاص کرٹال مٹول کررہے ہیں توان کی درخواست مستردکیوں نہیں کی جاتی ۔کیوں کہ استغاثہ اگردعوی ٰپیش کرنے میں ناکام ہوتودرخواست مستردکردینی چاہیے۔ایک اورامیدواراشفاق احمدکاکہناہے کہ ایسالگتاہے کہ جدیو،راجدحکومت سوچتی ہے کہ الیکشن کے قریب تقرری کولے جانے میں اس کاسیاسی فائدہ ہوگا،جب کہ ایسانہیں ہے ،ٹال مٹول کے رویہ سے امیدواروں کاغصہ بڑھتاجارہاہے،اس کا اسے مزیدنقصان ہوگا۔ متعددلوگوں کے توجہ دلانے کے باوجودحکومت غفلت برت رہی ہے۔اگرحکومت نے غفلت برتی تومجلس اتحادالمسلمین بہارکی سطح پرمضبوط ہورہی ہے،وہ کسی بھی طرح ان ایشوزکوالیکشن کے وقت نہیں چھوڑے گی اورحکومت بہاراس طرح آوازاٹھانے کاموقعہ دے رہی ہے،اس لیے اقلیتوں کااعتمادجیتنے کے لیے ضروری ہے کہ نتیش کماران مسائل کوجلدحل کریں۔اگرجدیو،راجد،کانگریس کی حکومت سمجھتی ہے کہ مسلمان الیکشن میں مہاگٹھ بندھن کی طرف جانے پرمجبورہوں گے تویہ غلط فہمی ہے،مسلمان اسی وقت عظیم اتحادکوقبول کریں گے جب زمینی سطح پران کے لیے اقدامات ہوں گے۔اردوکی لازمیت کامسئلہ ہو،اردوٹی ای ٹی امیدواروں کامسئلہ ہو،حکومت مسائل حل کرنے میں ناکام ہے۔بلکہ کئی مسائل اس کے پیداکردہ ہےں جن میں ابھی اردواسکولوں کی جمعہ کی چھٹی کے کلینڈرکامسئلہ بھی ہے۔ سرکار جلد از جلد معاون اردومترجم سمیت ان تمام مسائل کاحل نکالے۔
امیدواروں نے مطالبہ کیاہے کہ وزیراعلیٰ جلدمعاون اردومترجم کے مسائل کا’سمادھان ‘کریں ورنہ صرف’یاترا‘کرنے سے ’سمادھان‘ نہیں ہوگا۔اقلیت نوازی کے دعوے اپنی جگہ ،یہ دعوے اسے وقت سچ ہوں گے جب اقدامات کیے جائیں جب کہ بہارمدرسہ ایجوکیشن بورڈسے لے کراردواوراقلیتی ادارے حکومت کی بے توجہی کے شکارہیں۔اگرسیکولرسرکارکارویہ بھی یہی رہاتودوسروں میں کیافرق رہے گا۔ وزیراعلیٰ کوبھی معلوم ہوگاکہ اصل مسئلہ ان کے افسران ہیں،اس لیے سمادھان وہیں نکلے گا۔راجد،جدیوحکومت اگرچاہتی ہے کہ بہارکے مسلمانوں کاوہ اعتمادجیتے تواسے اقلیتوں کے مسائل حل کرنے ہوں گے نہ کہ زبانی جمع خرچ کرنے سے کام چلے گا۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ سرکارکومعلوم ہے کہ کمی کہاں ہے پھربھی غفلت برتی جارہی ہے۔ایسے افسران پرحکومت کاقابوکیوں نہیں ہے جواس کے دس لاکھ سرکاری نوکری دینے کے وعدے کوپوراکرنے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔انہوں نے یہ بھی مثال دی ہے کہ بی ایس ایس سی بحالی کے لیے مقابلہ جاتی امتحانات کرانے اورجلدنتائج دینے میں ناکام ہے۔یہی وجہ ہے کہ ابھی بی ایس ایس سی کے تھرڈگریجویٹ لیول کاامتحان کس طرح متاثرہوا۔لوگ ہزاروں خرچ کرکے امتحان دینے آئے،اب وہ امتحان ملتوی ہوگیا۔یہ کس کانقصان ہے۔اس پربہارکے نوجوان سخت ناراض ہیں جن کے کیرئیرسے کھلواڑکیاجارہاہے۔
Comments are closed.