دیوبند میں عظیم الشان محفل قرأت کا انعقاد

قاری ابوالحسن اعظمی کے اعزاز میں منعقد پروگرام میں نامور قراء نےبہترین آواز میں کلام الٰہی پیش کیا
دیوبند۔ ۱۷؍ فروری: (سمیر چودھری) رکن رابطۂ عالم اسلامی مکہ مکرمہ و سابق صدر شعبۂ قرأ ت دارالعلوم دیوبند مولانا قاری ابوالحسن اعظمی کے تلامذہ اور محبین کی جانب سے عظیم محفل قرأت اور قاری صاحب کے اعزاز میں گزشتہ شب عیدگاہ کے میدان میں ایک اعزازی پروگرام کا انعقاد کیا۔ اس موقع پر ملک بھر کے قراء حضرات اور مؤقر علماء کرام نے شرکت کی۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس موقع پر دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی اور دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدارسی نے اپنے تحریری پیغامات میں کہا کہ قاری ابوالحسن کی طویل اور عظیم قرآنی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ قاری صاحب کی ذات متقدمین اور اربابِ علم و فن کا واضح نمونہ ہی نہیں بلکہ کئی صدیاں اسی ہمہ جہت شخصیت کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ قاری محمد صدیق سانسرودی صدر شعبہ قراء ت وتجوید دارالعلوم فلاح دارین ترکیسر گجرات نے کہا کہ قاری صاحب کے دماغ کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے عقل و دانش کے چراغ سے منور کیا ہے۔ آپ کے قلب کو حقیقت آشنا اور صالح افکار و خیالات کا حامل بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاری ابوالحسن کا رشتہ قلم و قرطاس سے بہت پرانا اور مسلسل ہے جس کا دنیا کے اربابِ علم و فضل اعتراف کرچکے ہیں۔ قاری ابوالحسن اعظمی قرونِ اولیٰ کی صفات سے مالامال مل ہیں۔ دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ ماسٹر انظرحسین میاں نے کہا کہ مولانا موصوف تجوید و قرأت کا روشن چراغ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قاری صاحب نے محنت، تحقیق و جستجو کی جتنی منزلیں طے کی ہیں اور اس فنِ قرأ ت میں تنِ تنہا جو کارہائے نمایاں انجام دئیے ہیں وہ ایک مثال ہیں۔ انہوں نے قاری صاحب کے تلامذہ کو بھی مبارک باد پیش کی کہ انہوں نے اپنے استاذ کے اعزاز میں یہ کامیاب پروگرام منعقد کیا ۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اور معروف عالم دین مولانا ندیم الواجدی نے کہا کہ قاری ابوالحسن تجوید و قراء ت کی دنیا ایک ایسا نام ہے جس کے ارد گرد عظمتوں کا ہالہ بنا ہوا ہے۔ انہون نے کہا کہ قاری صاحب سے میرا بڑا قدیم رشتہ ہے اور وہ بڑے بااخلاق اور باوضع انسان ہیں۔ آج قاری ابوالحسن اعظمی کے اعزاز میں جو محفل سجائی گئی ہے وہ ایک نورانی باعظمت اور یادگار محفل ہے،تجوید جیسے موضوع پر 136؍ کتابیں لکھنے قابل رشک کارنامہ ہے۔جلسہ کی نظامت کر رہے مولانا ڈاکٹر قاری عبدالرحمن ساجد الاعظمی بانی و مہتمم دارالفکر، مئو نے کہا کہ قاری صاحب کو اللہ رب العزت نے بے شمار خوبیوں اور کمالات سے نوازا ہے۔بعد ازاں قاری ابوالحسن اعظمی نے جذباتی انداز میں گفتگو کی اور کہا کہ ممنون ہوں اپنے تلامذہ، محبین اور رفقاء کا جنہوں نے اس پروگرام کوسجایا۔ انہوں نے کہا کہ کتاب اللہ رب العزت کا کلام ہے، اس کا ذات سے نکلا ہوا ہے، اس کی صفت ہے، اس کی سماعت عبادت ہے۔ سرزمین دیوبند میں ماہرین قراء کرام، ملک کے چیدہ اور منتخب قراء عظام نے دل کش اور پرکشش لہجوں سے تلاوت قرآن کریم کی میں ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔قبل ازیں مدرسہ دارالقراء ت نگلہ راعی کے مہتمم مفتی محمد بلال قاسمی نے سپاس نامہ پیش کیا جب کہ جامعہ قاسمیہ دارالتعلیم والصنعہ کے مہتمم مولانا محمد ابراہیم قاسمی نے قاری ابوالحسن اعظمی کا تعارف پیش کیا۔ آخر میں قاری محمد یعقوب گجراتی نے سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ پروگرام کو کامیاب بنانے والوں میں قاری سید محمد ارشاد، مولانا مقیم الدین، عمر الٰہی ، مولانا محمد ابراہیم قاسمی ، عمیر الٰہی اوررضوان سلمانی کے نام قابل ذکر ہیں۔اس موقع پر کثیر تعداد میں علماء اور طلبہ و مہمان موجودرہے۔
Comments are closed.