جامعہ اسلامیہ عربیہ مسجد ترجمہ والی بھوپال کا اجلاس تکمیلِ بخاری شریف و دستاربندی اختتام پذیر

شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی محمد فاروق صاحب نے آخری حدیث کا درس دیا
بھوپال: 18؍فروری (پریس ریلیز) جامعہ اسلامیہ عربیہ مسجد ترجمہ والی بھوپال کے زیر اہتمام جلسہ تکمیلِ بخاری شریف، دستار بندی و تقسیم اسناد نیز دعا کل بروز جمعہ بعد نماز عشاء موتی مسجد بغیا میں حضرت مولانا مفتی محمد فاروق صاحب استاذ تفسیر و حدیث جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا مہاراشٹر و شیخ الحدیث فلاح دارین ترکیسر گجرات کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ نظامت کے فرائض حضرت مولانا مفتی ضیاء اللہ صاحب قاسمی شیخ الحدیث جامعہ ہذا نے ادا کیے، جناب قاری محمد صاحب استاذ جامعہ کی تلاوت سے جلسے کا آغاز ہوا۔ صدرِ جلسہ حضرت مولانا مفتی محمد فاروق صاحب نے بخاری شریف کا آخری درس دیا، آپ نے بخاری شریف کی آخری حدیث کی تشریح کرتے ہوئے میزان کے موضوع پر تفصیلی روشنی ڈالی، آپ نے فرمایا کہ کوئی بھی فرقہ بظاہر ختم ہوجائے مگر اس کے افکار باقی رہتے ہیں، آپ نے فرقہ معتزلہ کے باطل عقائد و خیالات کو بھی سامنے رکھا، اور قرآن کی آیات و احادیث نبویہ کی روشنی میں تشفی بخش خطاب سے سامعین کو مستفیض فرمایا، آپ نے مزید فرمایا کہ نقل صحیح اور عقل سلیم میں کبھی بھی تضاد نہیں ہوسکتا، طلباء عزیز کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلایا، فرمایا کہ آپ کے سامنے محنت کے لئے وسیع میدان ہے، خدا کرے کہ طلبا و فضلا میں سلیقہ آجائے، تہذیب آجائے، فضلا کو سب سے پہلے ادب سے اپنے آپ کو آراستہ کرنا چاہیے، اس لیے کہ ان کو مستقبل قریب میں معلم بننا ہے، لوگوں کو علم دین اور ادب سکھانا ہے، آپ کا بیان اتنا مؤثر تھا کہ عوام و خواص سب آپ کی علمی باتوں سے محظوظ ہو رہے تھے اور دل چاہ رہا تھا کہ حضرت کا درس اسی طرح پوری رات چلتا رہے، وقت اپنی جگہ رک جائے، قلتِ وقت کی وجہ سے حضرت کا بیان تو ختم ہوگیا، مگر دلوں میں سیکھنے کی چاہت باقی رہی۔
اس سے قبل مہمان خصوصی مولانا سید حبیب اللہ مدنی مہتمم مدرسہ مولانا حسین احمد مدنی سہارنپور، صاحبزادہ و جانشین شیخ الاسلام حضرت اقدس مولانا سید ارشد مدنی صاحب صدر المدرسین دارالعلوم دیوبند و صدر جمعیت علماء ہند نے زبان کے صحیح استعمال پر بصیرت افروز خطاب فرمایا، آپ نے فرمایا کہ انسان کی کامیابی کا راز اس کی زبان میں ہے، ساری زندگی گناہ کرنے والا، فسق و فجور کرنے والا، کفر و شرک میں زندگی گزارنے والا شخص اگر اپنی زندگی کی آخری سانس سے چند لمحے قبل آمنت باللہ کہ دے، کلمہ پڑھ لے، دل سے اس کی تصدیق کردے تو سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں، آپ نے حدیث اور واقعات کو پیش کرکے تفصیل کے ساتھ بات کو بہت آسان الفاظ میں سمجھایا، ساتھ ہی آپ نے شب برأت میں ہونے والی طرح طرح کی بدعات سے بچنے کی تاکید بھی کی اور واٹس ایپ، فیس بک پر بغیر تحقیق قرآن و حدیث کے تعلق سے فرضی اور جھوٹی خبریں چلانے، اس پر عمل کرنے سے بچنے کی تاکید بھی کی۔ حضرت اقدس مولانا مفتی مجدالقدوس صاحب رومی مفتی شہر آگرہ کا روحانیت سے بھرا علمی و روحانی خطاب ہوا، آپ نے بزرگان دین کے تاثرات کو نثر و نظم کے انداز میں پیش کیا، اور پانچ حدیثیں پیش کر اس کی تشریح کی اور بتایا کہ ان پانچ حدیثوں پر عمل کرنے سے دین پر چلنا بڑا آسان ہوگا۔ اس سے پہلے حضرت مولانا قاری ریاض احمد صاحب صدر القراء دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ، حضرت مولانا عبدالقادر صاحب امام و خطیب مسجد سات راستہ ممبئی، حضرت مولانا مفتی زین العابدین صاحب مہتمم مدرسہ شاہ ولی اللہ صاحب بنگلور کرناٹک نے اصلاح معاشرہ، اولاد کی اچھی تربیت، دینی تعلیم سے ان کو آراستہ کرنے پر زور دیا، اور فتنہ شکیلیت، فتنہ گوہر شاہی کا مقابلہ کرنے جیسے کئی اہم موضوعات پر مؤثر انداز میں خطاب فرمایا۔
آخر میں ناظم جامعہ حضرت مولانا مفتی محمد احمد خان صاحب نے مختصر خطاب فرمایا، آپ نے اپنے بیان میں اپنے والد محترم کو یاد کیا، آپ نے جامعہ کے بارے میں فرمایا کہ یہ باغ بھی ہے، چمن بھی ہے، یہ پھول بھی ہے، مگر اس کا حقیقی مالی کوئی نہیں ہے، میرے والد اس کو چھوڑ کر چلے گئے، میرے والد نے تقریباً 70 سال اس چمن کو اپنے خون پسینہ سے سینچا ہے، مدھیہ پردیش میں مدارس کا جال بچھایا ہے، آپ اپنے والد کو یاد کرتے ہوئے رو پڑے اور آپ نے مزید فرمایا کہ مجھے جہاں ایک طرف خوشی ہے کہ یہاں سے جامعہ کے سپوت، سپہ سالار کی دستار بندی ہو رہی ہے، یہ یہاں سے نکل کر دین کی خدمت کریں گے، مگر دوسری طرف اس کا غم بھی ہے کہ میرے والد محترم ہمارے درمیان نہیں ہے، ان کی موجودگی کو میں یہ سمجھتا تھا کہ ایک پہاڑ کھڑا ہے، جو مجھے ہمت دیتے تھے، ان کا سایہ میرے اوپر بہت بڑی نعمت تھی، آخر میں آپ نے جلسے میں تشریف لائے تمام مہمانان کرام کا شکریہ ادا فرمایا اور حضرت مفتی محمد فاروق صاحب کی دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا۔

Comments are closed.