ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر منفی بحث کو مثبت میں کیسے تبدیل کیا جائے؟

 

تحریر: مسعودجاوید

مولانا ارشد مدنی کے بیان کو بعض لوگ موہن بھاگوت کے بیان پر مہر تصدیق بتا رہے ہیں ۔ اگر ایسا ہے بھی تو اس میں غلط کیا ہے ؟
موہن بھاگوت جی نے کہا کہ بنی نوع انسان ایک کنبہ ہے اور سب برابر ہیں ۔ طبقاتی نظام برہمن، کشتری, ویسیہ اور شودر کی تفریق برہمنوں (پنڈتوں) نے کی ہے جو کہ غلط ہے۔

ہندو مت کے مشہور ودوان, مصلح اور فلسفی دیانند سرسوتی (1824- 1883) بھی اسی کے قائل تھے۔ ان کے گرنتھوں میں اور پارلیمنٹ کے دروازے پر بھی یہ لکھا ہوا ہے۔
वसुधैव कुटुम्बकम् सनातन धर्म का मूल संस्कार तथा विचारधारा है जो महा उपनिषद सहित कई ग्रन्थों में लिपिबद्ध है। इसका अर्थ है- धरती ही परिवार है (वसुधा एव कुटुम्बकम्)। यह वाक्य भारतीय संसद के प्रवेश कक्ष में भी अंकित है। अयं निजः परोवेति गणना लघुचेतसाम् ।

مولانا ارشد مدنی صاحب نے آدم سے آدمی اور منو سے منش کی جو بات کی ہے وہ دین اسلام کے عین مطابق ہے۔
جیسا کہ حدیث شریف میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
” (يا أيها الناسُ! إنَّ ربَّكم واحدٌ، وإن أباكم واحدٌ، ألا لا فضلَ لعربيٍّ على عجميٍّ، ولا لعجميٍّ على عربيٍّ، ولا لأحمرَ على أسودَ، ولا لأسودَ على أحمرَ إلا بالتقوى إنَّ أكرمَكم عند اللهِ أتقاكُم، ألا هل بلَّغتُ؟ قالوا: بلى يا رسولَ اللهِ قال: فيُبَلِّغُ الشاهدُ الغائبَ).
” لوگو! تمہارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ ایک ہے۔ خبر دار کسی عربی کو عجمی یعنی غیر عربی پر، نہ عجمی کو عربی پر اور نہ ہی کسی گورے کو کالے پر، اور نہ کالے کو گورے پر کوئی فضیلت حاصل ہے سوائے تقویٰ کے۔ تم میں سے خدا کے نزدیک سب سے زیادہ مکرم اور با عزت وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے، یہ کہنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا میں نے پیغام پہنچا دیا ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے کہا: ہاں یا رسول اللہ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: تو پھر تم میں سے جو یہاں حاضر ہیں وہ ان لوگوں تک یہ بات پہنچا دیں جو یہاں موجود نہیں ہیں” ۔
اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مساوات کا یہ پیغام سینہ بہ سینہ منتقل ہورہاہے اور رہتی دنیا تک منتقل ہوتا رہے گا۔

مولانا کے بیان کو منوسمرتی کی تائید سمجھنا کور بینی ہے ۔ دین اسلام طبقاتی تفریق کو روا نہیں رکھتا ہے۔‌ لفظ منو سے منوسمرتی مراد لینا تاریخی اعتبار سے غلط ہے۔ جیسا کہ اسلام اور ہندو مت سناتن دھرم کے معروف اسکالر اور اس موضوع پر متعدد کتابوں کے مصنف مولانا عبدالحمید نعمانی صاحب نے اپنی پوسٹ میں واضح کیا ہے۔‌

مخصوص ذہنیت کے لوگوں کو یا تو اسلام اور ہندو ازم کا مطالعہ نہیں ہے یا ذاتی عناد کی بنا پر خلط مبحث کر رہے ہیں ۔
موقع کی مناسبت سے اسلام کے نظریہ مساوات کی مدلل تشہیر کرنی چاہیے‌ ۔ اور کہنا چاہیے کہ اب تو بھاگوت جی بھی یہی کہہ رہے ہیں۔
اسلام کا پیغام مساوات برادران وطن تک پہنچانے کا یہ موقع اس لئے مناسب ہے کہ ٹی وی چینلز نے ان دنوں اس موضوع کو چرچا کا وشیہ talk of the town بنا دیا ہے۔

Comments are closed.