ہر مذہب میں لڑکیوں کی شادی کی عمر یکساں کرنے کی درخواست سپریم کورٹ سے خارج 

 

نئی دہلی۔۲۰؍ فروری:  سپریم کورٹ نے سبھی مذاہب میں لڑکیوں کی شادی کی عمر لڑکوں کے برابر کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ اس کیس کو خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے بڑا تبصرہ کیا ۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ آئین کے محافظ کے طور پر سپریم کورٹ کے پاس کوئی خصوصی اختیار نہیں ہے۔ پارلیمنٹ کو بھی آئین کی حفاظت کا اتنا ہی حق حاصل ہے۔ پارلیمنٹ کو کسی بھی قانون میں ترمیم کا حق حاصل ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں کوئی ہدایت دینے سے صاف انکار کر دیا۔سبھی مذاہب میں لڑکیوں کی شادی کی عمر لڑکوں کے برابر 21 سال کرنے کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ قانون میں ترمیم کا معاملہ ہے۔ ایسے میں سپریم کورٹ پارلیمنٹ کو اس معاملہ میں قانون لانے کا حکم نہیں دے سکتا۔ اگر عدالت عظمی شادی کے لئے 18 سال کی کم از کم عمر کے قانون کو منسوخ کر دیتی ہے تو پھر شادی کے لئے کوئی کم از کم عمر نہیں رہ جائے گی۔سپریم کورٹ نے اس معاملے میں عرضی داخل کرنے والے بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے سے کہا کہ ‘یہ کوئی سیاسی فورم نہیں ہے، ہمیں مت سکھائیے کہ ہمیں آئین کے محافظ کی حیثیت سے کیا کرنا چاہئے؟’

Comments are closed.