جے این یو میں شیواجی مہاراج کی جینتی پر ہنگامہ

اے بی وی پی اور بائیں بازو کے طلبہ میں جھڑپ
نئی دہلی۔۲۰؍ فروری: جواہر لعل یونیورسٹی (جے این یو) میں اتوار کی شب چھتر پتی شیواجی مہاراج کی جینتی کے ومقع پر ہنگامہ ہوگیا، شیواجی مہاراج کی جینتی پر آر ایس ایس کی طلبہ ونگ اے بی وی پی اور بائیں بازو کی طلبہ تنظیم میں جھڑپ ہوگئی ہے دونوں ہی تنظیمیں ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کررہی ہیں۔ اے بی وی پی نے بائیں بازو والے طلبہ پر جے این یو میں چھتر پتی شیواجی مہاراج کی تصویر کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا وہیں جے این یو طلبہ سنگھ نے الزام لگایا کہ جب کچھ طلبہ آئی آئی ٹی بامبے میںدلت طالب علم سولنکی کی مبینہ خودکشی کے معاملے کو لے کر انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے مارچ نکال رہے تھے تبھی اے بی وی پی کے کارکنوں نے حملہ کردیا حالانکہ اے بی وی پی نے اس سے انکار کیا ہے۔ جے این یو طلبہ تنظیم کا کہنا ہے کہ ان لوگوں نے ۱۸ سالہ درشن سولنکی کے والد کے کہنے پر کینڈل مارچ نکالا تھا، درشن سولنکی جو ایک درج فہرست ذات سے آتے تھے اور اس نے ۱۲ فروری کو آئی آئی ٹی بامبے کے پوئی احاطے میں عمارت کی ساتویں منزل سے کود کر مبینہ خودکشی کرلی تھی، لیکن اہل خانہ کا الزام ہے کہ درشن کو ذات پات بھید بھائو کا سامنا کرنا پڑا۔
Comments are closed.