راہل کے بیان پر بی جے پی برہم

 

امریکہ اور یوروپ سے ہندوستان کے معاملات میں مداخلت چاہتے ہیں

نئی دہلی،۷؍مارچ:بی جے پی نے آج کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی برطانیہ میں تقریروں پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی انتشار پسند اور ماؤنواز نظریات کے زیر اثر ہیں۔ بی جے پی نے کانگریس کے صدر ملک ارجن کھڑگے اور سابق صدر سونیا گاندھی سے سوال کیا کہ کیا وہ ہندوستان کے اندرونی معاملات میں امریکہ اور یوروپ میں مداخلت کے مطالبے سے متفق ہیں؟ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں پوچھا، جب راہل گاندھی بیرون ملک جاتے ہیں تو آپ کو کیا ہوجاتا ہے؟ تمام وقار، تمام شائستگی، جمہوری شرم … سب بھول جاتے ہیں۔ اب جب ملک کے لوگ نہ تو ان کی بات سنتے ہیں اور نہ ہی ان کو سمجھتے ہیں تو وہ بیرون ملک جا کر افسوس کا اظہار کرتے ہیں کہ ہندوستان کی جمہوریت خطرے میں ہے۔ پرساد نے کہا کہ گاندھی نے حال ہی میں بھارت جوڑو یاترا نکالی، اس میں کئی تقریریں کیں۔ پارلیمنٹ میں ایک کاروباری گروپ کے بارے میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف ‘انتہائی فضول باتیں کہیں۔ کہیں کسی نے نہیں روکا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی بڑے دکھ کے ساتھ کہنا چاہتی ہے کہ راہل گاندھی نے لندن میں اپنی تقاریر میں ہندوستان کی جمہوریت، پارلیمنٹ، سیاسی نظام اور ہندوستانی عوام بشمول عدالتی نظام اور اسٹریٹجک سیکورٹی تمام کی توہین کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک عام اتفاق ہے کہ ہندوستان کے اندرونی معاملات میں غیر ملکی مداخلت نہیں ہو سکتی۔ لیکن یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور شرمناک ہے کہ انہوں نے ملک کے اس احساس پر حملہ کیا ہے۔

Comments are closed.