الامین فاؤنڈیشن نوڈیہا کے زیر اہتمام "تعمیر ملت کانفرنس” بحسن وخوبی اختتام پزیر

مفتی زین العابدین صاحب مظاہری، مفتی مظفر حسین صاحب ایوارڈ، مفتی جنید احمد قاسمی ،مفتی سعید احمد پالنپوری ایوارڈ اور قاری جمشید جوہر صاحب ،بیکل اتساہی ایوارڈ سے سرفراز
الامین فاونڈیشن کا یہ اجلاس تاریخ ساز اور عظیم مقاصد کا حامل، علماء کرام
بوکارو(امجد صدیقی / بصیرت آن لائن)
الامین فاؤنڈیشن نوڈیہا ضلع بوکارو جھارکھنڈ کے زیر اہتمام کل بروز اتوار بعد نماز عشاء ایک عظیم الشان "تعمیر ملت ” کانفرنس مولانا عبد القادر چوک نوڈیہا میں زیر صدارت حضرت مفتی زین العابدین صاحب مظاہری دامت برکاتہم منعقد ہوئی –
کانفرنس کا آغاز قاری شان محمد کی خوبصورت تلاوت اور قاری جمشید جوہر صاحب کی نعتیہ شاعری سے ہوا-
مقرر کی حیثیت سے تشریف لائے حضرت مفتی جنید احمد قاسمی مہتمم جامعہ حسینیہ دیوبند نے عوام وخواص کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرنے کا قرآن کا حکم ہے، حضرت مفتی صاحب نے زور دار انداز میں ایسی تمام تر سرگرمیوں کو قرآن و حدیث کی رو سے غلط قرار دیا جو ملی اور رفاہی کاموں میں رکاوٹ یا مخالفت کو فروغ دیں.
مفتی جنید احمد قاسمی نے الامین فاؤنڈیشن کے ممبران کو مبارک بادی دیتے ہوئے کہا کہ الامین فاؤنڈیشن نوڈیہا اور اہل نوڈیہا کے لئے نعمت سے کم نہیں ہے، فاؤنڈیشن جس نہج اور فعالیت سے مصروف عمل ہے وہ قابل تقلید اور مشعل راہ ہے-
اس لئے اگر ہم اور آپ اس تحریک کا ساتھ نہیں دے سکتے تو کم از کم ان کی حوصلہ افزائی کریں، اگر یہ بھی ممکن نہیں تو حوصلہ شکنی بالکل بھی نہ کریں، مفتی صاحب نے الامین فاؤنڈیشن کے ساتھ ہمیشہ شانہ بشانہ چلنے کا عندیہ دیتے ہوئے اجلاس میں اپنی شرکت کو تاریخ ساز اور باعث سعادت قرار دیا –
جلسہ کی نظامت کر رہے مولانا امجد صدیقی صاحب نے الامین فاؤنڈیشن کی آٹھ سالہ خدمات کا بالتفصیل تذکرہ کرتے ہوئے تمام تر موجودہ سرگرمیوں کا بھی ذکر کیا –
مولانا صدیقی نے کہا کہ اس اجلاس کا اولین مقصد فاؤنڈیشن کا تعارف تھا، اس لئے تمام سرگرمیوں کا احاطہ کرنا لازمی ہے!
مولانا صدیقی نے کہا "الامین فاونڈیشن” کی تشکیل وبنا صرف بیوہ، یتیم اور پسماندہ طبقے کی مالی امداد کی غرض سے ہوئی تھی، لیکن سماجی ضرورتوں کا احساس کرتے ہوئے فاؤنڈیشن کے عزائم واغراض میں متفقہ طور پہ ترمیم وتعمیم کی گنجائش چھوڑی گئی ہے! تاکہ اس کی خدمات کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہو –
مولانا نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غور سے سنئیے گا، فاؤنڈیشن کے ذریعہ سے جو بھی مالی امداد یا رفاہی کام انجام دئے گئے ہیں وہ ممبران کی جیب خاص سے ہیں.
ابھی تک نہ گاؤں کے کسی فرد سے یا گاؤں کے باہر کسی شخص سے تعاون لیا گیا ہے.
یہاں تک کہ فاونڈیشن کے اصول و ضوابط میں یہ درج ہے کہ اراکین فاؤنڈیشن کے علاوہ کسی کا کوئی تعاون ابھی قبول نہیں کیا جائے البتہ بعد میں اس اصول پہ نظر ثانی کی گنجائش رکھی گئی ہے.
مولانا نے اصول فاؤنڈیشن کی ایک اہم شق کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت فاؤنڈیشن 12ممبران پر مشتمل ہے، جن میں ایک صدر، ایک سیکریٹری اور ایک خازن ہے.
یہ بالکل بھی نہیں ہے کہ فاؤنڈیشن انہیں بارہ ارکان کی جاگیر ہے، بلکہ وقت، حالات اور مناسب موقع کو دیکھ کر دیگر نئے ممبران کی شمولیت پر تبادلہ خیال بھی کیا جائے گا –
مولانا امجد صدیقی نے اس تحریک کو وقت، حالات اور چیلنجز کے لئے مناسب اور موزوں قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتنی فعالیت کے باوجود یہ ایک غیر سیاسی تحریک ہے، گاؤں، شہر ،ضلع اور ریاستی سطح کی سیاست سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے، اور نہ رہے گا –
اسی طرح مستقبل کے کچھ عزائم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس فاونڈیشن کا اگلا پڑاؤ اسلامی ماحول کے عصری ادارہ کی بنیاد رکھنی ہے انشا ءاللہ ، جس کے بہت سے پروسس کا آغاز ہوچکا ہے الحمد للہ الامین فاونڈیشن اسکول کے ساتھ ایک لائبریری کے قیام پر بھی غور وخوض کر رہا ہے.
مفتی محمد منظر عالم قاسمی ناظم تعلیمات دارالعلوم معاذبن جبل ہمت نگر جمشیدپور نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا اس کانفرنس کی انفرادی خصوصیت یہ ہے کہ گاوں کے فوت شدہ اکابر علماء کو ایوارڈ اور اعزاز کے ذریعہ سے بہترین خراج عقیدت پیش کیا گیا جو واقعی گاؤں اورعلاقے کے لئے ایک نیا عمل تھا –
الامین فاونڈیشن کی جانب سے مشہور شاعر، نعت گو جناب قاری جمشید جوہر صاحب کو حسان الہند بیکل اتساہی ایوارڈ سے نوازا گیا – جمشید جوہر صاحب کی شاعری ملک وبیرون ملک میں بڑے شوق سے سنی جاتی ہے! جمشید جوہر صاحب با مقصد، انقلابی اور نعتیہ شاعری کے اعتراف میں بیکل اتساہی ایوارڈ سے نوازے گئے.
مفتی زین العابدین صاحب مظاہری کو ان کی دینی اور علمی خدمات کے اعتراف میں مفتی مظفر حسین صاحب ایوارڈ پیش کیا گیا –
مفتی جنید احمد قاسمی مہتمم جامعہ حسینیہ دیوبند کی غیر معمولی تدریسی اور تعلیمی خدمات کے اعتراف میں مفتی سعید احمد پالنپوری رحمہ اللہ علیہ ایوارڈ سے نوازے گئے جو مشعل راہ ہے.
اس "تعمیر ملت”کانفرنس کی سب سے اہم اور قابل توجہ امر یہ تھا کہ ” گاؤں کے ان تمام علماء کرام کو ایوارڈ کے ذریعہ خراج عقیدت پیش کیا گیا جن کی ماضی میں کہیں نہ کہیں تعلیمی وملی خدمات کے نقوش ملتے ہیں.
اس طرح کی ایوارڈ سازی سے دو فائدے ہوئے ایک تو بزرگوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور دوسرا، اراکین فاؤنڈیشن کی حوصلہ افزائی ہوئی –
الامین فاؤنڈیشن کے وہ خوش نصیب اراکین جنہیں اعزاز سے نواز گیا.
حضرت مولانا طاہر حسین قاسمی رح ایوارڈ، مفتی منظر عالم قاسمی ناظم تعلیمات دارالعلوم معاذبن جبل ہمت نگر جمشیدپور کو پیش کیا گیا.
مولانا محمد الیاس صاحب مظاہری رح ایوارڈ، مولانا امجد صدیقی مدیر اعلی ماہنامہ "تعمیر نو” کلکتہ کی خدمت میں پیش کیا.
مولانا عبد الباری قاسمی رح ایوارڈ، مفتی محمد جسیم الدین مدنی استاذ مدرسہ تعلیم القرآن مٹیابرج کلکتہ کے حصے میں آیا.
مولانا عبد القادر رح ایوارڈ، مولانا ربیع الحق مظاہری رکن الامین فاؤنڈیشن کو پیش کیا گیا.
مولوی محمد عمر رح ایوارڈ، مفتی محمد مسیح اللہ قاسمی رکن الامین فاؤنڈیشن کو، مولانا محمد ضمیر الدین قاسمی ایوارڈ مولانا سمیع اللہ مسعودی مہتمم دارالعلوم معاذبن جبل ہمت نگر جمشیدپور کو اور
مولوی عبد الغفور ایوارڈ حافظ محمد مظاہر حسن رکن الامین فاونڈیشن، حافظ محمد رضا ایوارڈ مولانا نعیم الدین مسعودی ،استاذ مدرسہ حسینیہ جمشیدپور ،مولوی عبد الرحیم اعزاز، مولانا اسامہ رشیدی نائب مہتمم دارلعلوم معاذ بن جبل ہمت نگر جمشیدپورکو ،مولانا مجیب الحق مظاہری ایوارڈ حافظ محمد سہیل صاحب رکن الامین فاؤنڈیشن کو مولوی دراست علی اعزاز حافظ محمد شرافت رشیدی اور مولانا قمر الحق مظاہری اعزاز مولانا ضمیر الدین صاحب مظاہری کی خدمت میں پیش کیا گیا
اخیر میں مفتی زین العابدین صاحب امام وخطیب جامع مسجد آمبگان جمشیدپور نےاپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ ہمیں نکاح کو آسان کرنے اور نکاح میں رائج بے جا رسومات کو ختم کرنے کی مہم چلانی چاہئے، مفتی صاحب نے ایک سے زائد نکاح کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مطلقہ اور بیوہ سے نکاح کر کے اسے سماجی حق دینا سب سے بہترین عمل ہے!
بیوگان کے نکاح کا انتظام کرنا واقعی شریعت کا پسندیدہ عمل ہے!
ان کے علاوہ مفتی جسیم الدین مدنی مولانا ساجد حسن قاسمی اور مولانا معید الاسلام صاحب قاسمی نے بھی اظہار خیال کیا –
جلسے میں مولانا منہاج الدین مظاہری ،قاری عمیر قاسمی ،اظہر ثاقب صاحب حافظ دل محمد صاحب کے علاوہ کئی اہم اور سماجی شخصیات شریک ہوئیں.
مفتی زین العابدین صاحب مظاہری کی رقت آمیز دعا پر پروگرام اختتام پزیر ہوا.
Comments are closed.