Baseerat Online News Portal

نتیش سے بی جے کو اب بھی امید

 

نئی دہلی ۔۲۰؍ مارچ: بہار میں بی جے پی اب بھی نتیش کمار پر نظریں جمائے ہوئے ہے اور ڈورے ڈال رہی ہے آر جے ڈی لیڈروں پر چھاپے اسی حکمت عملی کا حصہ ہیں جو آئندہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی وہ وہی سماجی صف بندی پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس کی بنیاد پر این ڈی اے نے 2014 کے لوک سبھا میں 32 سیٹیں جیتی تھیں۔ اس الیکشن میں نتیش کی پارٹی بی جے پی کے ساتھ نہیں تھی۔ نتیش اب بھی آر جے ڈی کے ساتھ ہیں اور اگلے انتخابات میں بی جے پی کو سبق سکھانے کے لیے پرعزم ہیں۔ اسی لیے بی جے پی 2014 جیسی صف بندی کررہی ہے۔وہ لیڈر جو اس وقت بی جے پی کے ساتھ تھے ایک بار پھر اکٹھے ہو رہے ہیں،مثلا اوپیندر کشواہا نے جنتا دل (یو) سے الگ ہو کر اپنی پارٹی بنا لی۔ مکیش ساہنی 2014 میں بی جے پی کے ساتھ تھے، بعد میں جب ان کی پارٹی بنی تو بی جے پی نے پوری پارٹی کو اپنے ساتھ ضم کرلیا، لیکن اب وہ دوبارہ بی جے پی کے قریب آرہے ہیں۔ چراغ پاسوان پہلے ہی بی جے پی کے ساتھ ہیں۔ ان تینوں لیڈروں کے بی جے پی کے ساتھ ہونے یا قریب آنے کے پیچھے کئی وجوہات ہیں۔ جنتا دل (یو) کے آر جے ڈی کے ساتھ جانے کے بعد ان لیڈروں کے لیے زیادہ گنجائش باقی نہیں رہی۔ دوسرا، ان کا ووٹ بینک یادو مسلم میں فٹ نہیں بیٹھتا۔ کوئیری، ملاح اور دوسدھ، یہ تینوں ذاتیں بی جے پی کے ساتھ تقریباً کامل امتزاج بناتی ہیں۔ ادھر بی جے پی نے بھی ان تینوں کو وی آئی پی سیکورٹی کے جال میں پھنسا لیا ہے۔ اوپیندر کشواہا نے جنتا دل (یو) چھوڑتے ہی Y-plus سیکورٹی حاصل کر لی۔ مکیش ساہنی کو بھی وائی پلس سیکورٹی دی گئی ہے جبکہ چراغ پاسوان کی وائی پلس سیکورٹی کو زیڈ کیٹیگری میں اپ گریڈ کر دیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت کے حفاظتی حصار کے ساتھ تینوں لیڈر اگلے انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

Comments are closed.