Baseerat Online News Portal

رمضان المبارک کے100آداب

 

 

قاضی محمدفیاض عالم قاسمی

ناگپاڑہ،ممبئی

8080697348

شریعت مطہرہ نے رمضان کے مہینے میں ہر عاقل وبالغ مقیم مسلمان مرد وعورت پردن میں روزہ رکھنے کو فرض قراردیاہے، اور رات میں تراویح کی نماز پڑھنے کو سنت مؤکدہ قراردیاہے۔قرآن وحدیث میں اس کی بہت ساری فضیلتیں وارد ہوئیں ہیں، نیز اس کے بہت سارے جسمانی فائدے بھی ہیں، لیکن دنیاوی اوراخروی فائد ےاس وقت حاصل ہوں گے، جب روزےاس کے مکمل حقوق اورآداب کے ساتھ رکھے جائیں،اور تراویح اس کی سنتوں اورمستحبات کی رعایت کرتے ہوئے پڑھی جائیں۔لہذا چندحقوق وآداب کے یہاں ذکر کرتے ہیں۔

(١)روزہ صرف اورصرف اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی کےلئےرکھاجائے۔(٢)اللہ تعالیٰ کاحکم سمجھ کرروزہ رکھاجائے (٣) ثواب کی امید کے ساتھ رکھاجائے۔(٤)خوشدلی سے اللہ تعالیٰ کاانعام اورتحفہ سمجھ کر رکھاجائے(٥)بادلِ نخواستہ اورناگواری کے ساتھ روزہ نہ رکھاجائے(۶)روزہ رکھ کرجھوٹ نہ بولیں(۷)کسی کی بھی غیبت نہ کریں(۸)کسی کو بھی دھوکہ نہ دیں۔(۹)کسی بھی غیر محرم کو شہوت کی نگاہ سے نہ دیکھیں (١۰) گانا اورفحش اشعار نہ سنیں(١١)ٹی وی کی سیریل وغیرہ نہ دیکھیں(١٢)کسی پر بھی غصہ نہ کریں، (١٣)شام کے وقت پیٹ کے خالی ہونے کی وجہ سے عام طورپرلوگوں کو غصہ آنے لگتاہے، ایسی صورت میں غصہ کو کنٹرول کریں۔ (١٤) کسی کو بھی گالی نہ دیں، حتیٰ کہ جانوروغیرہ کو بھی نہیں(١٥)اگر آپ کی ماتحتی میں کچھ لو گ کام کرتے ہیں توان کے ساتھ نرمی برتیں(١۶)اپنے کام کاج کے اوقات کم کردیں(١۷)دن میں تھوڑی دیرآرام بھی کریں (١۸)سحری میں ضرورت سے زیادہ نہیں کھاناچاہئے(١۹)افطار میں بھی بالکل پیٹ نہیں بھرلیناچاہئے، کیوں کہ ایسی صورت میں روزہ کامقصد حاصل نہیں ہوگا۔ (٢۰)خالص حلال اورطیب آمدنی سے سحری و افطارکریں(٢١) ضرورت سےزیادہ پھل فروٹ، پکوڑے، بھجیا وغیرہ نہ خریدیں(٢٢)کھانے کے بعد بچ جائے تو آئندہ کے لئے رکھ لیں(٢٣)اگر گزشتہ سامان موجود ہوں اورکھانے کے لائق ہوں،تو نیانہ خریدیں (٢٤)ضرورت مندوں کابھی خیال رکھیں۔(٢٥)کولڈڈرنک میں اسرائیلی کمپنیوں کا ہرگزاستعمال نہ کریں(٢۶)بہتر ہے کہ گھر ہی میں شربت بنائیں،لیموں سنترہ کے شربت کو ترجیح دیں۔(٢۷)تلی ہوئی چیزوں کے استعمال سے حتیٰ الامکان بچیں۔ (٢۸)استطاعت ہوتو اپنے رشتہ داراورغریبوں کی دعوت بھی کریں (٢۹) سیاسی افطارپارٹی یا ایسی دعوت قبول نہ کریں جس کی آمدنی مشکوک ہو(٣۰)قرآن کریم کی تلاوت پابندی سے کریں (٣١)روزانہ کچھ نہ کچھ صدقہ ضرورکریں(٣٢)اگر آپ پر زکاۃ واجب ہے تو ضرورنکالیں (٣٣)تہجد ، اشراق، چاشت اوابین اوردیگر نوافل کا اہتمام کریں(٣٤)درود شریف،استغفار،اورتسبیحات کا بھی اہتمام کریں۔(٣٥)چوبیس گھنٹے میں کسی وقت اللہ تعالیٰ سے رو رو کرضرور دعاء مانگیں۔

آداب برائے ائمہ وحفاظ کرام :

(٣۶)آپ صرف اپنی نمازنہیں پڑھ رہے ہیں، بلکہ دوسروں کی امامت کررہے ہیں، لہذاان کی رعایت کرنا بھی ضروری ہے۔پس رکعت کو نہ بہت زیادہ لمبی کریں کہ لوگ اکتاجائیں اور دوچاردن ہی میں تروایح میں آناچھوڑدیں، اورنہ اتنامختصرکریں کہ کسی دن بہت زیادہ کھینچناپڑے۔ (٣۷)رکعت کی مقدار روزانہ مناسب رکھیں۔عام طورپرحفاظ کرام شروع میں بہت زیادہ لمبی رکعتیں پڑھاتے ہیں جو مناسب نہیں ہے، کیوں کہ ایک سال کے بعد اتنی لمبی رکعت پڑھناہر کس وناکس کے لئےدشوارہوگا۔ ہاں جب چنددنوں کی عادت ہوجائے تو کسی قدر لمبی ہوجائے تو قابل تحمل ہوگا۔(٣۸) نمازتراویح سنن ومستحبات کی رعایت کرتے ہوئے پڑھائیں۔(٣۹)تلاوت اتنی جلدی جلدی نہ کریں کہ الفاط سمجھ میں نہ آئیں (٤۰) ٹھہر ٹھہر کر اور صاف صاف پڑھیں(٤١)تکبیرتحریمہ کے بعد ثناء ضرورپڑھیں،بعض حفاظ ثناء نہیں پڑھتے ہیں،یہ درست نہیں ہے(٤٢) رکوع اورسجدہ میں کم از کم پانچ مرتبہ تسبیح پڑھیں،تاکہ لوگ تین مرتبہ پڑھ سکیں، رکوع ،سجدہ کو مختصرنہ کریں۔(٤٣)رکوع کے بعد مکمل طورپرکھڑے ہوں،پھر سجدہ میں جائیں، (٤٤)دوسجدوں کے درمیان اطمینان سے بیٹھیں پھر دوسراسجدہ کریں۔(٤٥)التحیات ، درود شریف اوردعاء ماثورہ اطمینا ن سے پڑھیں۔بعض حفاظ اتنی جلدی سلام پھیردیتے ہیں کہ مقتدیوں کاالتحیات بھی پورانہیں ہوتاہے،اس لئے ایسانہ کریں یہ شرعا بھی درست نہیں ہے۔(٤۶) ہررکن اورعمل کو اطمینان سے اداکریں،کیوں کہ تعدیل ارکان واجب ہے، جس کے چھوڑنے پر گناہ ہوگا۔(٤۷)ترویحہ یعنی چاررکعت پڑھنے کے بعد تھوڑی دیر آرام کرنا مستحب ہے(٤۸)چار رکعتیں جتنی دیر میں پڑھی گئیں اتنی دیر بیٹھنا چاہئے یا کم سے کم دو منٹ تو ضرور بیٹھیں؛تاکہ لوگ سستالیں، بعض حضرات صرف دس ،بیس سکنڈ ہی بیٹھتے ہیں، یہ درست نہیں ہے۔ واضح رہے کہ اگر کوئی مقتدی یا مسجد کا متولی اوپر مذکور امور کے خلاف کرنے کے لئے کہے مثلا نماز جلدی جلدی پڑھانے کے لئے یا ترویحہ مختصر ترین کرنے کے لئے کہے تو ان کی بات نہ مانیں، بلکہ انھیں پیار سے سمجھادیں کہ یہ سنت کے خلاف ہے۔

آداب تراویح برائےعوام :

تراویح کی نماز خوشدلی سے پڑھیں(٤۹)اما م کی تلاوت کو کان لگاکر سنیں،(٥۰)امام کی تکبیر اولیٰ کے ساتھ ہی نمازشروع کردیں،بیٹھے نہ رہیں(٥١)جب امام رکوع میں جانے کے قریب ہوں تو اٹھ کر فوراً تکبیر تحریمہ کہہ کررکوع میں نہ جائیں۔ (٥٢)اگر قرات لمبی ہوجائے تو برداشت کریں،زیادہ ثواب کی امید رکھیں(٥٣)امام صاحب کی عزت واحترام کریں(٥٤)اگر تراویح کے بعد بیان ، تفسیر وغیرہ کا انتظام ہے تو ضرورشرکت کریں(٥٥)تراویح کے علاوہ چند رکعت نوافل بھی ضرورپڑھیں۔(٥۶)اگرآپ کا ختم قرآن ہوگیاہے تو بھی جماعت کے ساتھ تراویح پڑھیں۔

ہدایات برائے منتظمہ کمیٹی

رمضان کےمہینے میں مساجد میں مسلم عوام کا ازدحام رہتاہے۔ اس لئے مساجد کی انتظامیہ یعنی متولیوں کو چاہئے کہ:

(٥۷)مسجد ، حوض،بالائی خانہ وغیرہ کی اچھی طرح صفائی کروالیں،(٥۸)پانی کا انتظام ہروقت رکھاکریں، (٥۹) بجلی کابھی مناسب بندوبست کریں(۶۰)ضرورت ہوتو مزید بلب اورٹیوب لائٹ وغیرہ کاانتظام کریں(۶١)پنکھے کولروغیرہ کا بھی انتظام کریں(۶٢)اضافی چٹائی کابھی انتظام رکھیں(۶٣)رمضان میں طہات خانہ کاکم سے کم دومرتبہ صفائی کاانتظام کریں(۶٤)مائک اورلاؤڈاسپیکر وغیرہ کو رمضان سے دو چار دن قبل ہی اچھی طرح چیک کرلیں(۶٥)وسعت ہو تو رمضان کے لئے ایک الیکٹریشن جو مائک کا سسٹم بھی درست کرنا جانتاہو کاتقررکرلیں(۶۶)ایک مکبر کا بھی باضابطہ بندوبست کریں(۶۷)امام صاحب تک پنکھے کی ہوایا اے سی ٹھنڈک پہونچتی ہے یانہیں اس کو چیک کرلیں(۶۸)امام صاحب کے لئے گرم پانی اورممکن ہوتو ایک دو گلاس گرم دودھ بھی مصلیٰ کے قریب رکھدیں۔(۶۹)ان چیزوں کا انتظام مسجد کے فنڈ سے کرسکتے ہیں۔ تاہم بہتر ہے کہ کوئی یاچند صاحب ثروت اپنے ذمہ لےلیں۔(۷۰)عوام کو چاہئے کہ رمضان میں اضافی چندہ بھی مسجدمیں دیاکریں۔

ہدایات بابت ہدیہ وتحفہ

(۷١)تراویح کی نماز پڑھنایاپڑھانا چوں کہ عبادت ہے، اورعبادت صرف اللہ کے لئے کی جاتی ہے، اوروہی ثواب دیتاہے، اس کی اجرت بندوں سے لینایا اجرت دینا درست نہیں،ناجائز ہے۔(۷٢)ہدیہ دینا کار ثواب ہے بالخصوص علماء کرام حفاظ عظام اور ائمہ وموذنین کو ہدیہ دینے کا رواج بھی ہے،اس لئے ہدیہ دینے لینے میں کوئی حرج نہیں، لیکن چوں کہ اس کے اجرت ہونے کاشبہ ہے اور فقہاء کرام نے احتیاطاً اس سے بھی منع کیاہے۔اس لئے اس کی امید نہ رکھی جائے اور دینے والا دیتے وقت اجرت سمجھ کرنہیں؛ بلکہ ہدیہ ہی کی نیت کرے اوراس کی صراحت کر دے کہ یہ آپ کے لئے ہدیہ ہے ،تواس میں کوئی حرج نہیں۔ (۷٣)ہدیہ اللہ کی خوشنودی کے لئے دیں(۷٤) ضروری نہیں کہ جس دن قرآن ختم ہویا عید کی رات ہی ہدیہ دیں؛بلکہ پہلے دینابہتر ہے، کیوں کہ یہ شبہ اجرت سے پاک ہوگا۔(۷۵) رمضان میں ہدیہ دینےکی وجہ سے ثواب بھی زیادہ ملے گا، برخلاف عید کی رات یاعید کے دن کے، کیوں کہ رمضان تو اس وقت جاچکاہوتاہے۔(۷۶)ان کے علاوہ خدامِ مساجد، اوردیگر علماء کرام ومفتیان عظام کو بھی ہدیہ وغیرہ دیناچاہئے۔(۷۷)اپنے اعزاء واقارب اوردوست واحباب کو بھی ہدیہ دیناچاہئے۔ (۷۸)اگر آپ کو کوئی ہدیہ دیتاہے توآپ کو بھی چاہئے کہ آپ انھیں کچھ نہ کچھ ہدیہ دیں۔(۷۹)اسی وقت دیناضروری نہیں؛ بلکہ بعدمیں کسی بھی وقت دے سکتےہیں۔(۸۰)ہدیہ قبول کرلینے کے بعد ہدیہ دینے والے کو کم سے کم جزاکم اللہ خیراً (اللہ تعالیٰ تم کو اس کابہتر بدلہ دے)کہیں۔

ہدایات بابت چندہ:

مدارس سےدین کی بقاءاورترقی ہوتی ہے۔اسلامی تعلیمات کی نشرواشاعت اوردین کی تبلیغ ان ہی مدارس کی وجہ سے ممکن ہے۔مدارس کا مالی تعاون کرنا مسلمانوں کا دینی اورشرعی فریضہ ہے۔اس لئے:

(۸١)جس مدرسے سے آپ واقف ہیں،صر ف اسی مدرسہ میں چندہ دیں۔(۸٢) جس آدمی سے واقف ہیں صرف ان ہی کو چندہ دیں۔(۸٣) جس مدرسہ یا سفیر کے بارے میں آپ کو شبہ ہو اس کو ہرگزچندہ نہ دیں۔(۸٤)کوئی سفیر دھوکہ دے رہاہواسے پولس کے حوالہ کردیں۔از خود کوئی کارروائی نہ کریں۔(۸٥)چندہ دیتے وقت اس بات کی وضاحت کردیں کہ آپ کی یہ رقم امداد کی ہے یازکاۃ کی۔(۸۶)زکاۃ کے علاوہ کچھ رقم نفلی صدقہ اورامداکے طوررپربھی دیں۔(۸۷)جس مدرسے میں بچے زیادہ ہیں اس میں زیادہ رقم دیں اورجس میں بچےکم ہیں،اس میں کم رقم دیں(۸۸)بیرون شہر سے آئے ہوئےصرف ہوسٹل (دارالاقامۃ)والے مدارس کو چندہ دیں۔(۸۹) چندہ دینے کے بعد رسیدضرور لیں۔(۹۰)چندہ لینے والے کافون نمبراورآدھار کارڈ کی کاپی ضرورلیں۔(۹١)اپنی رسید کو حفاظت سے رکھیں۔(۹٢)سفیر کے پاس جو رسیدرہتی ہےاس میں کوئی ایسی علامت بنادیں جس سے آئندہ سال کے لئے سہولت ہو،مثلااس پر دستخط کردیں،(۹٣)بہتر ہے کہ آپ اپنے پاس ایک رجسٹر بنائیں جس میں مدارس کے اورسفیروں کے نام اوررقم وغیرہ کی تفصیل ہو۔(۹٤)زکاۃ کی رقم ختم ہوجائے اورکوئی سفیر آئے جس کو دینا ضروری ہوتو ان کو خالی ہاتھ واپس نہ کریں۔ ایک سو روپئے ہی سہی ضروردیں۔(۹٥)کسی مدرسہ کی تحقیق کے لئےاپنے جانکارعالم دین سے رجوع کریں۔(۹۷)سفیروں کا ادب واحترام اورعزت کریں،کسی بھی سفیر کو نہ جھڑکیں۔(۹۸)رمضان بھر چندہ دینے کا سلسلہ نہ رکھیں بلکہ دو چار دن میں نمٹالیں، اس کے لئے پہلے سے ہی کوئی د ن و تاریخ متعین کرلیں، اورسفیروں کو اطلاع دیدیں۔(۹۹)اپنے رشتہ داروں میں کوئی مستحق زکاۃ ہو تو زکاۃ کی رقم سے ان کی مدد کرنا بھی باعث ثواب ہے، اس لئے کچھ رقم اپنے مستحق پڑوسی، مستحق دوست احباب اور رشتہ داروں کو بھی دیں۔(١۰۰)پیشہ ورفقیروں کودرحقیقت جو مالدارہوں انھیں زکاۃ کی رقم ہرگزنہ دیں۔فقط

Comments are closed.