Baseerat Online News Portal

مشرق وسطیٰ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرایمنسٹی کی مغربی دنیاپرتنقید

بصیرت نیوزڈیسک
ایمنسٹی انٹرنیشل کے مطابق ایک طرف یوکرین پر روسی حملے کے بعد مغربی ممالک کا زبردست اور مشترکہ ردعمل دیکھنے میں آیا تاہم مشرقِ وسطیٰ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مغربی دنیا مکمل طور پر ’بے حس‘ دکھائی دیتی ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق یہی دوہرے معیارات‘ مشرقِ وسطیٰ میں استحصال کے اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب اس عالمی تنظیم کے بیروت میں واقعے ایک دفتر میں ایک نیوز کانفرنس میں مشرقِ وسطیٰ میں انسانی حقوق کے حوالے سے سالانہ رپورٹ جاری کی گئی ہے۔
اس رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور اس خطے سے ترک وطن کرنے والے افراد کے معاملے کے بلاتفریق حل کرنے پر توجہ دے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقی خطے کی نائب سربراہ آیا مجذوب نے کہا، ’’یوکرین کے معاملے پر انہوں نے فوری طور پر اپنی اپنی سرحدیں کھول دیں، تاہم شامی جنگ، لیبیا کی انارکی یا لبنان میں اقتصادی بدحالی سے بچ کر ترک وطن کرنے والوں کے ساتھ بالکل مختلف طرح کا سلوک برتا گیا۔‘‘
گزشتہ برس غیرقانونی طور پر یورپی یونین میں داخل ہونے والے تارکین وطن کی تعداد تین لاکھ تیس ہزار رہی ہے، جو سن 2015 کے بعد کی بلند ترین تعداد ہے۔ سن 2015 میں ایک ملین سے زائد تارکین وطن یورپی یونین پہنچے تھے، جن میں نمایاں تعداد شام سے تھی۔ ان شامی مہاجرین میں سے بڑی تعداد کو جرمنی نے اپنے ہاں پناہ دی تھی۔
امریکہ اور یورپی ممالک تواتر سے شامی مہاجرین پر خرچ ہونے والے اربوں یورو کے سرمایے کا ذکر کرتے ملتے ہیں جب کہ یورپی حکومتیں بلاک میںسیاسی پناہ سے متعلق قوانین تبدیل کر کے جنگ زدہ ممالک سے ہجرت کرنے والوں اور معاشی وجوہات کی بنا پر ترک وطن کرنے والوں کے درمیان فرق واضح کرنے پر زور دیتی نظر آتی ہیں۔ یورپی حکام کا کہنا ہے کہ اقتصادی وجوہات کی بنا پر یورپی یونین پہنچنے والے افراد سیاسی پناہ کے نظام پر بوجھ بن رہے ہیں اور انہیں ان کے وطن واپس بھیجا جانا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یوکرین پر روسی حملے کے خلاف بین الاقوامی برادری کی جانب سے مشترکہ مذمت کا خیرمقدم کیا تاہم شکوہ کیا کہ ایسی مضبوط اور دو ٹوک مذمت شامی جنگ کے حوالے سے سامنے نہیں آئی۔

Comments are closed.