مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

اے ایم یو کے اقامتی ہالوں میں صحت و صفائی کمیٹیوں کی تشکیل
علی گڑھ 20 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلباء و طالبات کے سبھی اقامتی ہالوں اور این آر ایس سی میں صحت و صفائی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔
ہال کے مکینوں پر مشتمل یہ کمیٹیاں صحت و صفائی سے متعلق امور کی نگرانی کریں گی۔ ہال انتظامیہ طلباء کے لیے ویسٹ فوڈ مینجمنٹ اور کیمپس میں صفائی کو برقرار رکھنے کے حوالے سے بیداری مہم بھی چلا رہی ہے۔
ڈین،ا سٹوڈنٹس ویلفیئر کے دفتر سے موصولہ اطلاع کے مطابق، مختلف اقامتی ہالوں کی صحت و صفائی کمیٹیوں میںسکریٹری کے طور پر محمد اظہر الدین (ایس ایس ہال نارتھ)، رمشا زیدی (بیگم سلطان جہاں ہال)، محمد عادل آزاد (سر شاہ سلیمان ہال) ، شمع فردوس (بی بی فاطمہ ہال)، گلفام (محمد حبیب ہال)، عاطف رحمن خان (آفتاب ہال)، محمد وارث (آر ایم ہال)،اور غلام رسول (ایم ایم ہال) کو شامل کیا گیا ہے۔
دیگر اقامتی ہالوں میں قائم کی گئی صحت و صفائی کمیٹیوں میں متعدد طلباء شامل ہے۔ یہ کمیٹیاں متعلقہ وارڈن انچارجوں کی رہنمائی میں کام کریں گی۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو کے ڈاکٹر نے ویبینار میں لیکچر دیا
علی گڑھ 20 اپریل: ڈاکٹر زیڈ اے ڈینٹل کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروستھوڈانٹکس شعبہ کے ڈاکٹر پنکج کھراڈے نے ایسوسی ایشن فار میکسیلو فیشل پروسٹوڈانٹکس اینڈ ری ہیبلیٹیشن، انڈیا کے زیر اہتمام منعقدہ ایک ویبینار میں ’کامپلیکس اوربائٹل ڈیفیکٹس کی پروستھیٹک بازآبادکاری‘ موضوع پر آن لائن لیکچر دیا۔
ڈاکٹر کھراڈے نے کہا کہ منہ کے کینسر کی سرجری کے بعد نقائص کی بحالی چہرے کی بدصورتی پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے مصنوعی بازآبادکاری کے طریقہ کار کاسمیٹک خوبصورتی کے علاوہ مریضوں کی نفسیاتی حالت کو بھی بہتر بناتے ہیں۔
انڈین پراستھوڈانٹک سوسائٹی کے سابق صدر ڈاکٹر اکشے بھارگو نے سیشن کا افتتاح کیا اور اس کی صدارت کی جبکہ انٹرنیشنل میڈیکل یونیورسٹی، کوالالمپور، ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر نفیج جمعیت نے سیشن کی نظامت کی۔
ویبینار کے دیگر پینلسٹ میں آربٹ آئی اینڈ ای این ٹی سینٹر، پونے کی ڈاکٹر نیہا شری راؤ اور گورنمنٹ ڈینٹل کالج، رائے پور، چھتیس گڑھ کے ڈاکٹر نیرج چندراکر شامل تھے۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو ملاپورم سنٹر میں قومی کانفرنس کا انعقاد
علی گڑھ 20 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ملاپورم سنٹر، کیرالہ کی لاء سوسائٹی نے ’ڈجیٹل ٹکنالوجی کے دور میں قانون کے بدلتے جہات‘ موضوع پر ایک قومی کانفرنس کا انعقاد کیا۔
اپنے افتتاحی خطاب میں پروفیسر اقبال علی خاں (کوآرڈینیٹر، نوڈل سینٹر، اے ایم یو سینٹرز) نے ٹکنالوجی اور قانون کی پریکٹس کے درمیان توازن قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے قانونی کارروائیوں میں ڈجیٹل اور تکنیکی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان تبدیلیوں سے وبائی امراض کے دوران مقدمات کے بیک لاگ کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔
اپنے صدارتی کلمات میں پروفیسر محمد اشرف (ڈین، فیکلٹی آف لاء اور چیئرمین، شعبہ قانون) نے ڈجیٹل دور میں آن لائن غنڈہ گردی کے خطرات، سائبر کرائم کی نئی شکلوں اور سول لبرٹیز کو لاحق خطرات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ڈجیٹل دور کس طرح قانون کی پریکٹس کے روایتی انداز کو چیلنج کرتا ہے اور اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کو دور کرتا ہے۔
قبل ازیں مہمانوں اور مقررین کا خیرمقدم کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل کے پی (ڈائریکٹر، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ملاپورم سینٹر) نے کانفرنس کی خصوصیات پر روشنی ڈالی اور قانونی کارروائی میں زمان و مکان کی رکاوٹوں سے ماورا ڈجیٹل انقلاب کی اہمیت پر بات کی۔
ڈاکٹر شاہنواز احمد ملک (کوآرڈینیٹر، شعبہ قانون، اے ایم یو ایم سی) نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔
ڈاکٹر نسیمہ پی کے، ڈاکٹر عامر یوسف واگے اور ڈاکٹر شیلی وکٹر پروگرام کے کنوینر تھے۔ نظامت کے فرائض طوبیٰ خان نے انجام دئے۔
٭٭٭٭٭٭
شعبہ فلسفہ کے زیر اہتمام فرانسیسی مؤرخ نے توسیعی خطبہ دیا
علی گڑھ، 20 اپریل: فرانسیسی مؤرخ اور اسلامی تصوف کے اسکالر ڈاکٹر الیگزینڈر پاپاس (فرینچ نیشنل سینٹر فار سائنٹیفک ریسرچ، پیرس) نے یورپی منظر نامے میں بیسویں صدی کے اوائل سے ابھرنے والے صوفی علوم کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی۔
آرٹس فیکلٹی لاؤنج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں ’’بین المذہبی مکالمے میں صوفی مطالعات کا تعاون‘‘ موضوع پر توسیعی خطبہ دیتے ہوئے ڈاکٹر پاپاس نے حاضرین کو خاص طور پر مغربی دنیا میں صوفی روایات سے واقف کروایا۔ اس لیکچر کا اہتمام اے ایم یو کے شعبہ فلسفہ نے کیا تھا۔
اسلامی فلسفہ اور تصوف پر فرانسیسی ماہرین کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر پاپاس نے صوفی اور اسلامی فلسفے پر علمی خدمات انجام دینے والے کچھ معروف جرائد اور عملی کاموں کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تصوف کی یہ روایت صرف اسلام تک محدود نہیں ہے اور عیسائی، جاپانی اور چینی روایات میں اس کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر پاپاس نے اے ایم یو میں مدعو کئے جانے پر شعبہ فلسفہ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اسلامی فلسفہ کے میدان میں شعبہ کی علمی و تحقیقی خدمات کا اعتراف کیا اور یونیورسٹی کی مولانا آزاد لائبریری میں محفوظ عربی و فارسی مخطوطات کو بہت اہم اور قیمتی قرار دیا۔
قبل ازیں ڈاکٹر عقیل احمد، چیئرپرسن، شعبہ فلسفہ نے لیکچر کے موضوع اور فرانسیسی مقرر کا تعارف کرایا۔
انہوں نے مختلف میدانوں میں شعبہ کی علمی و تحقیقی خدمات پر بھی روشنی ڈالی۔ لیکچر کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے فرانسیسی اور جرمن مستشرقین کی وراثت اور خدمات کا حوالہ دیا، خاص طور پر گارسی داتاسی اور اینا میری شمیل کا ذکر کیا اور فرقہ وارانہ اور عالمی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے تہذیبوں اور مذاہب کے درمیان مکالمے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
مہمان مقرر کے ساتھ مکالمے کے بعد پروفیسر لطیف حسین شاہ کاظمی نے اختتامی کلمات ادا کئے۔ انہوں نے محبت اور انسانیت کی خدمت کے فلسفے پر زور دیا۔ علامہ اقبال اور سارتر کی وجودیت کی مثال دیتے ہوئے پروفیسر کاظمی نے انسانیت کی بہتری کے لیے ایک فعال صوفی کلچر کی ضرورت پر زور دیا۔
اپنے صدارتی کلمات میں پروفیسر عارف نذیر، ڈین، فیکلٹی آف آرٹس نے ہندی اور سنسکرت کے مختلف اقتباسات اور حوالے پیش کرتے ہوئے بین المذاہب مکالمے اور گفتگو کی اہمیت اور ہندوستان میں تصوف اور بھکتی تحریک کی حصہ داری پر روشنی ڈالی۔
اس موقع پر پروفیسر عارف نذیر نے ڈاکٹر الیگزینڈر پاپاس کے ساتھ ہندوستان میں فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ اور فرانسیسی سفارت خانے کے دیگر مندوبین جولیا ٹرائیلوڈ اور امل بینہاگوا کی عزت افزائی کی۔
پروگرام کے دوران ڈاکٹر نوشابہ انجم، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ فلسفہ کی تصنیف ’’سوشل سائیکالوجی آف ایرک فرام: اے فیلوسوفیکل انالیسز‘‘ کا اجراء بھی عمل میں آیا۔
ڈاکٹر نوشابہ انجم نے شکریہ ادا کیا جبکہ ڈاکٹر شاہد الحق نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔
پروگرام کے بعد فرانسیسی مندوبین نے مولانا آزاد لائبریری کے مخطوطات سیکشن اور یونیورسٹی کی جامع مسجد کا دورہ کیا۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو ڈاکٹر کو رائل کالج آف آپتھلومولوجی نے ایم آر سی آپتھلمولوجی کی ڈگری سے نوازا
علی گڑھ، 20 اپریل: انسٹی ٹیوٹ آف آپتھلمولوجی، جے این ایم سی ایچ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عبدالوارث کو رائل کالج آف آپتھلمولوجی، لندن، یو کے نے ایم آر سی آپتھلمولوجی کی ڈگری سے نوازا ہے۔
کالج نے انہیں تین سال کی مدت کے لیے ایف آر سی آپتھلمولوجی امتحانات کے لیے کنسلٹنٹ گریڈ ایگزامینر کے طور پر بھی مقرر کیا ہے۔
ڈاکٹر عبدالوارث، ایڈنبرا اور گلاسگو سے ایف آر سی ایس ہیں اور آئی سی او امتحانات (پریلم سے ایف آر سی ایس/ایم آر سی ایس اوپتھل) کے کوآرڈینیٹر ہیں، جس کا سنٹر اے ایم یو، علی گڑھ ہے۔
Comments are closed.