اس وقت مسلمان خود اسلام کا حقیقی چہرہ مسخ کرکے اور اس کاحلیہ بگاڑ کردنیاکو دکھا رہے ہیں
ایک قابلِ مطالعہ تحریر

مولانابدیع الزماں ندوی قاسمی
چیرمین انڈین کونسل آف فتویٰ اینڈریسرچ ٹرسٹ بنگلورو جامعہ فاطمہ للبنات مظفرپور، بہار
آج دنیا میں اسلام بدنام ہے اور اس کا حقیقی چہرہ مسخ ہو چکا ہے ، یہ کسی اور نے نہیں خود ہم نے کیاہے۔آج دنیا اس پر طنزو تنقید اوربھبتیاں کسنے لگی ہے ، آج دنیا کے ہر کونے سے انگلی ہمارے عظمت والے دین پر اٹھتی ہے، اس پر نکتہ چینیاں کی جاتیں، اس پر ہنسی ، تضحیک اور اس کے خاکے تراشے جاتے ہیں اور باطل اسے دنیا سے ناپید کرنے کی کشمکش میں ہے ۔ آج دنیا اسے بدخلقی، ناانصافی، ظلم و زیادتی کا دین تصور کرتی ہے ، صرف ہمارے اوصاف کی وجہ سے۔ صحیح و اکمل دین کی دنیا میں ذلت و رسوائی کا سبب ہم ہیں، ہمارے سیاہ اوصاف ہیں، ہمارے غلیظ اخلاق ہیں، ہمارے گندے اطوارہیں کیونکہ ہم خود اس کا حقیقی چہرہ مسخ کر کے اور اس کا حلیہ بگاڑ کر دنیا کو دکھا رہے ہیں ، جس کے سبب دنیا اسلام پر طنز اور نکتہ چینیاں کرتی ہے ۔
ترجمانِ حقیقت حضرت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ بھی اس کی منظر کشی کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ بد اخلاق امت دنیا میں پیغمبر کی رسوائی کا سبب بنی ہوئی ہے۔
ہاتھ بے زور ہیں ، الحاد سے دل خوگر ہیں
امتی باعثِ رسوائی پیغمبر ہیں
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ اخلاقی بگاڑ آج ہماری زندگی کے ہر شعبے میں داخل ہو چکا ہے۔ معاملہ عبادات کا ہو یا معاملات کا، حقوق و فرائض ہوں یا تعلیم و تربیت، امانت، دیانت، صدق، عدل ،ایفائے عہد، فرض شناسی اور ان جیسی دیگر اعلیٰ اقدار کا ہم میں فقدان ہے۔
کرپشن اور بدعنوانی ناسور کی طرح معاشرے میں پھیلی ہوئی ہے۔ ظلم و ناانصافی کادَور دورہ ہے۔لوگ قومی درد اور اجتماعی خیروشر کی فکر سے خالی اوراپنی ذات اورمفادات کے اسیر ہوچکے ہیں۔ یہ اور ان جیسے دیگر منفی رویے ہمارے قومی اجتماعی مزاج میں داخل ہوچکے ہیں۔یہ وہ صورتِ حال ہے جس پر ہر شخص کف افسوس ملتا ہوا نظر آتا ہے۔اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ اخلاقی بگاڑ اور رواداری و معاملات کی بیخ کنی جو کسی بھی اسلامی معاشرہ میں دیکھنے کو ملتی ہے وہ شاید ہی دنیا کے کسی دوسرے معاشرہ میں پائی جاتی ہو۔
Comments are closed.