مدرسہ پلس کے بجائے ہر مدرسہ کے ابتدائی درجات میں میٹرک معیار تک عصری مضامین شامل کر کے مدارس کی تعلیم کو مضبوط کیا جائے !

میرا مطالعہ
( مولانا ڈاکٹر ) ابوالکلام قاسمی شمسی
مدارس کی روایت نہایت ہی قدیم ھے ، آج بھی پوری دنیا میں مدارس کا نظام قائم ہے ، ہندوستان میں بھی مدارس کی روایت قائم ھے ، اس کی بنیاد نہایت ہی مضبوط ھے ، جب ہندوستان پر انگریزوں کا تسلط ہوا تو انہوں نے دین و شریعت میں دخل اندازی شروع کی ، تب علمائے کرام نے دین و شریعت کی حفاظت کے لئے مدارس کے تعلیمی نظام کو مضبوط کرنے پر زور دیا گیا ، اللہ کا فضل اور شکر ہے کہ مدارس کا دین کے تحفظ ،اس کے نشر و اشاعت اور شعائر دین کی حفاظت میں اہم کردار رہا ھے اور آج بھی ھے ، اس طرح یہ مدارس اپنے قیام کے مقاصد میں صد فیصد کامیاب ہیں ۔
تاریخ کے مطالعہ سے یہ حقیقت واضح ہوتی ھے کہ مدارس کے نصاب تعلیم میں ضرورت کے مطابق تبدیلی ہوتی رہی ھے ،اور ذمہ داران مدارس نے ہر زمانہ میں اس کے لئے کوشش کی ہے ، اور آج بھی کوشش جاری ہے۔
مدارس مسلمانوں کے درمیان دینی تعلیم کو عام کرتے ہیں ، دینی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے علماء اور حفاظ پیدا کرتے ہیں ، دین اور شعائر دین کے تحفظ میں ان کا اہم کردار ھے ، ملک کی خدمت اور ملک سے محبت اس کی تعلیم کا اہم حصہ ہے ، اس کے باوجود غلط ذہنیت کے لوگ مدارس کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں ، جبکہ ملک کی آزادی میں ان کا اہم کردار رہا ہے۔
ہندوستان کو انگریزوں کے تسلط سے آزاد کرانے میں ملک کے بسنے والے تمام لوگوں نے حصہ لیا ، اس لئے آزادی کے بعد جب ملک کا آئین بنایا گیا ،تو اس کی بنیاد سیکولرزم پر رکھی گئی ، اور ملک کے بسنے والے تمام لوگوں کو مذہبی آزادی ،، تعلیم کی آزاد ، اپنے پسند کے تعلیمی ادارے قائم کرنے کی آزادی دی گئی ،اور ان سب کو ملک کے آئین میں شامل کیا گیا ، اس طرح ہر مذاہب کے ماننے والوں نے اپنے اپنے ادارے قائم کیے ، مسلمانوں نے بھی مزید مدارس و مکاتب قائم کئے ۔
ہمارے ملک میں مدارس دو طرح کے ہیں ، ایک وہ ہیں جو کسی مدرسہ بورڈ سے ملحق ہیں ، بورڈ کے مدارس میں جو نصاب تعلیم رائج ھے ، اس میں دینی اور عصری دونوں مضامین شامل ہیں ، دوسرے آزاد مدارس ہیں ،جو کسی بورڈ سے ملحق نہیں ہیں ، یہ آزادانہ انتظام کے تحت تعلیم دیتے ہیں ،ان کے دو حصے ہیں ، 5 سال ابتدائی درجات ہیں ، اس کے بعد 8 سال عربی درجات ہیں ، ابتدائی درجات میں اردو ،فارسی ،ہندی ، انگریزی ،حساب اور سائنس وغیرہ کی تعلیم دی جاتی ہے ، اس کے بعد عربی کی تعلیم شروع ہوتی ھے ، مدارس کے سلسلہ میں واقف کار لوگ ہمیشہ یہ کہتے رہے کہ آزاد مدارس میں باضابطہ میٹرک تک کی تعلیم کا انتظام کیا جائے ، چنانچہ بہت سے آزاد مدارس میں اس کا انتظام کیا ، مگر بہت سے آزاد مدارس ابھی بھی ایسے ہیں جن میں 5 درجات تک عصری مضامین کی تعلیم دی جاتی ہے ، مگر جب حکومت نے چائلڈ ویلفیر کے ذریعہ مداخلت شروع کر دی ،تب ایک ملی تنظیم نے خارج میں عصری مضامین کی تعلیم دینے اور اوپین اسکول سسٹم سے میٹرک کے امتحان دلانے کا اعلان کیا ، اب خبر آرہی ھے کہ کچھ مدارس کو مدارس پلس قرار دے کر اس میں میٹرک تک تعلیم دے کر طلبہ کو میٹرک کی سرٹیفکیٹ دلائی جائے گی ۔
میرے مطالعہ اور تجربہ کے مطابق یہ طریقہ مناسب نہیں ہے ، اس لئے کہ جس خطرہ سے بچنے کے لئے یہ طریقہ اختیار کیا گیا ہے ،اس سے اس خطرہ میں اضافہ ہوگا ، چونکہ موجودہ وقت میں اس کی ضرورت ہے کہ ہر طالب علم کو مساوی حقوق حاصل ھوں ، اس لئے اس کی ضرورت ہے کہ تمام طلبہ کے لئے یکساں تعلیم کے مواقع حاصل ہوں ، میرے مطالعہ کے مطابق اس کی صورت یہ ھے کہ آزاد مدارس میں ابتدائی 5/ سال کی تعلیم ہوتی ہے ، اس میں 3/ سال کا اضافہ کر کے 8/ سال کردیا جائے ، اس کے نصاب میں اسلامیات اور عصری علوم کو شامل کیا جائے ، نیز عربی اول اور دوم میں کچھ عصری مضامین شامل کر کے اوپین اسکول سسٹم سے میٹرک کا امتحان دلادیا جائے ، یہ نظام تمام بڑے مدارس اپنے یہاں لاگو کریں ، نیز اپنے سے ملحق آزاد مدارس میں نافذ کرائیں ، اس طرح تمام طلبہ کو یکساں تعلیم کے موقع حاصل ھونگے ، اور اس سے مدارس کے نظام تعلیم میں پختگی آئے گی ، امید کہ ذمہ داران مدارس اس پر غور کریں گے ۔
Comments are closed.