Baseerat Online News Portal

پہلوانوں نے گنگا میں میڈل نہیں بہایا

 

نریش ٹکیت کے کہنے پر رک گئے، میڈل صدر جمہوریہ کو سونپے جائیں گے، برج بھوشن کے خلاف کارروائی کےلیے ۵؍ دنوں کا الٹی میٹم، سنیکت کسان مورچہ کا کل سے ملک گیر مظاہرے کا اعلان،سبھی کھلاڑی ہریدوار سے اپنے گھروں کو روانہ، کشتی فیڈریشن کی صدر کی حمایت میں سادھو سنتوں کی مہاریلی

نئی دہلی۔۳۰؍ مئی:  بھارتیہ کشتی فیڈریشن کے سابق صدر برج بھوشن سنگھ کے خلاف دھرنا دے رہے پہلوانوں نے ہر کی پوڑی میں اپنے میڈل گنگا میںبہانے کا فیصلہ بدل دیا ہے، پہلوان میڈل بہانے کے لیے ہری دوار پہنچ گئے اس کا پتہ چلتے ہی بھارتیہ کسان یونین کے صدر نریش ٹکیت وہاں پہنچے، پہلوانوں سے بات کرکے انہوں نے مرکزی حکومت کو کارروائی کےلیے پانچ دنوں کا الٹی میٹم دیا ہے، ٹکیت نے ان سے میڈل اور مومنٹو والی پوٹلی بھی لے لی ہے، انہوں نے کہاکہ یہ سب صدرجمہوریہ کو سونپ دیں گے، سبھی کھلاڑی ہریدوار سے اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے۔ اس سے قبل شاکسی ملک ، بجرنگ پنیا، اورونیش پھوگاٹ تقریباً ایک گھنٹے تک ہر کی پوڑی میں بیٹھ کر میڈل پکڑ کر روتے رہے۔ اس سے قبل سمیتی پہلوانوں کے خلاف کھڑی ہوگئی تھی، ان کا کہنا تھا کہ یہ ہر کی پوڑی پوجا پاٹھ کی جگہ ہے، سیاست کی نہیں۔دریں اثناء برج بھوشن سنگھ نے پانچ جون کو ایودھیا میں مہاریلی بلائی ہے، اس میں سنت شریک ہوں گے، برج بھوشن اور سنتوں کا کہنا ہے کہ پاکسو ایکٹ کا فائدہ اُٹھا کر اس کا غلط استعمال کیاجارہا ہے۔ بتادیں کہ یہ پہلوان برج بھوشن کی گرفتاری کےلیے جنتر منتر پر احتجاج کررہے تھے، اتوار کو پولس سے جھڑپ کے بعد یہ جنتر منتر سے لوٹ آئے تھے۔ ادھر خواتین پہلوانوں کے جنسی استحصال کے ملزم برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کرنے والے پہلوانوں کو سینکت کسان مورچہ کی حمایت حاصل ہے۔ منگل کو پہلوانوں سے ملاقات کے بعد سینکت کسان مورچہ نے بڑا اعلان کیا ہے۔ یکم جون کو مورچہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کرے گا۔ اس دوران ضلعی اور تحصیل مراکز پر پتلے جلائے جائیں گے۔ قبل ازیں ایک مشترکہ بیان میں پہلوانوں نے کہا تھا کہ آپ نے دیکھا کہ ۲۸ مئی کو کیا ہوا، پولیس نے کیسا برتاؤ کیا اور کتنی بے دردی سے ہمیں گرفتار کیا۔ ہم پرامن احتجاج کر رہے تھے لیکن انہوں نے ہمارا احتجاجی مقام چھین لیا اور ہم پر سنگین جرائم کا مقدمہ درج کیا گیا۔ کیا خواتین پہلوانوں نے جنسی ہراسانی کا انصاف مانگ کر غلطی کی؟ پولیس اور اہلکار ہمارے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کر رہے ہیں جبکہ اصل مجرم آزاد گھوم رہا ہے ۔پہلوانوں نے میڈل جیتنے کے لیے اپنی محنت پر کہاتھا کہ ’’ہم خواتین ریسلرز کو لگتا ہے کہ ہمارے پاس اس ملک میں کچھ نہیں بچا، ہمیں یاد ہے جب ہم نے اس ملک کے لیے اولمپکس اور عالمی سطح پر تمغے جیتے تھے۔ اب محسوس ہو رہا ہے کہ ہم نے یہ تمغے کیوں جیتے؟ کیا ہم اس لئے یہ تمغے جیتے تھے کہ افسران ہمارے ساتھ اتنا برا سلوک کریں؟ مزید یہ کہ وہ ہمارے ساتھ بدتمیزی کر سکیں اور پھر ہم پر الزام لگا سکیں؟احتجاج کرنے والے پہلوانوں نے حکام پر دھمکانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سزا متاثرین کی بجائے مجرموں کو ملنی چاہیے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’وہ وزیر اعظم نریندر مودی اور صدرجمہوریہ دروپدی مرمو کو تمغے واپس کرنے پر غور کر رہے تھے لیکن ان کی حالت زار پر دونوں رہنماؤں کی خاموشی کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کریں گے۔پہلوانوں نے کہا ’’اب لگتا ہے کہ ہمارے گلے میں پڑے ان تمغوں کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ پہلے تو ان تمغوں کی واپسی کا سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا، لیکن جیسے حالات ہیں، ہم اپنی عزت ووقار کے ساتھ سمجھوتہ کر کے کیسے جی سکتے ہیں‘‘؟

Comments are closed.