Baseerat Online News Portal

چین میں ۱۳ویں صدی کی تاریخی مسجد کو جزوری طور شہید کرنے کی کوشش

 

مسلمانوں کی جانب سے شدید مزاحمت، پولس سے جھڑپ،انتظامیہ کی جانب سے ۶؍ جون تک کا الٹی میٹم

بصیرت نیوزڈیسک

چین کے ایک مسلم اکثریتی قصبے میں پولیس اور مظاہرین کے مابین اس وقت تصادم ہوگیا جب پولیس صدیوں پرانی ناجیائینگ مسجد کو منہدم کرنے کے لیے آگے بڑھ رہی تھی اور مظاہرین ان کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوب مغربی صوبہ یونان کے ناگو میں حکام نے حال ہی میں 13ویں صدی کی ناجیائینگ مسجد کے چار میناروں اور گنبد کو گرانے کے منصوبے کو آگے بڑھایا، یہ واقعہ 2020 کے عدالتی فیصلے سے متعلق ہے جس میں مسجد کی حالیہ تزئین و آرائش میں سے کچھ کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور اسے منہدم کرنے کا حکم دیا تھا۔ٹویٹر پر وائرل ہونے والی ویڈیوز کے مطابق، ہفتے کے روز درجنوں افسران مظاہرین کے ایک ہجوم کے ساتھ جھڑپ میں پڑ گئے جب وہ ناجیائینگ مسجد کے دروازے کی طرف ان کو دھکیل رہے تھے۔ ٹوئٹر پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس علاقے سے پیچھے ہٹ گئی ہے لیکن مظاہرین نے گیٹ کے باہر رات بھر دھرنا دیا۔ جھڑپوں کے بعد حکام نے مسلمانوں کے اکثریتی علاقہ ناگو میں سینکڑوں پولیس کو تعینات کیا اور گرفتاریاں کیں۔اتوار کو ٹونگائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ نوٹس – جو ناگو کا انتظام سنبھالتی ہے – نے کہا کہ اس نے ایک ایسے معاملے کی تحقیقات شروع کی جس نے سماجی نظم و نسق کو بری طرح متاثر کیا۔ نوٹس میں ملوث افراد کو تمام غیر قانونی اور مجرمانہ کارروائیوں کو فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کو سخت سزا دیں گے جو اس میں ملوث ہوگا۔ نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ جو لوگ رضاکارانہ طور پر 6 جون تک ہتھیار ڈالتے ہیں اور سچائی سے خلاف ورزیوں اور جرائم کے ارتکاب کا اعتراف کرتے ہیں تو انہیں قانون کے مطابق ہلکی اور کم سزا دی جا سکتی ہے۔ایک مقامی خاتون جس نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ وہ زبردستی مسماری کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں لہذا یہاں کے لوگ انہیں روکنے کے لیے گئے، مسجد ہم جیسے مسلمانوں کا گھر ہے، اگر وہ اسے گرانے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم یقینی طور پر انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ عمارتیں صرف عمارتیں ہوتی ہیں، ان سے لوگوں یا معاشرے کو کوئی نقصان نہیں ہوتا، انہیں تباہ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟

Comments are closed.