Baseerat Online News Portal

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا28 واں اجلاس

 

 

محمد رضی الاسلام ندوی

 

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا 28 واں اجلاس ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر قائم جامعہ اسلامیہ بنجاری میں منعقد ہوا – بورڈ کے کسی اجلاس میں یہ میری پہلی شرکت تھی – شرکاء کو مدرسہ سے قریب کئی ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا تھا – بعد نمازِ عصر اجلاس کی پہلی نشست کا اعلان کیا گیا تھا – مدرسہ کے باہر اور اندر مہمانوں کے لیے استقبالیہ بینر آویزاں تھے – ہم مدرسہ کے کیمپس میں داخل ہوئے تو بالکل شادی کا سماں تھا – جیسے دولہا کے ساتھ بارات پہنچتی ہے تو اس پر دلہن والوں کی طرف پھولوں کی پتیوں کی بارش کی جاتی ہے اور گلاب کا پھول ٹہنی سمیت پلاسٹک میں لپٹا ہوا پیش کیا جاتا ہے ، اسی طرح ہمارا استقبال ہوا – میں نے شفیع مدنی صاحب سکریٹری جماعت اسلامی ہند سے ، جو میرے پہلو میں چل رہے تھے ، کہا کہ میرا ایسا استقبال تو اس وقت بھی نہیں ہوا تھا جب میں دولہا بنا تھا – مدرسہ کے مرکزی دروازہ پر ہی ہال بنایا گیا تھا ، جہاں اجلاس ہوا –

 

افتتاحی اجلاس میں سابقہ اجلاس کان پور کی کارروائی کی توثیق ہوئی ، مرحومین کو یاد کیا گیا اور ان کی تعزیت کی گئی اور مدرسہ کے ناظم مولانا محمد تصوّر فلاحی نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا – دوسری نشست نماز مغرب کے بعد مفتی احمد دیولا (گجرات) کی صدارت میں ہوئی – اس کا اصل ایجنڈا نئے صدر کا انتخاب کرنا تھا – اسٹیج پر ان کے علاوہ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ، مولانا فضل الرحیم مجدّدی ، مولانا توقیر رضا اور مولانا عمرین محفوظ رحمانی تشریف فرما تھے – مولانا عمرین نے کارروائی چلائی – انھوں نے سب سے پہلے نئے صدر کے لیے رائے اور تجویز پیش کرنے کے لیے مولانا محمد سفیان قاسمی ناظم دار العلوم دیوبند (وقف) کا نام پکارا – انھوں نے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا نام پیش کیا – اس کے بعد یکے بعد دیگرے عربی مدارس ، دینی تنظیموں اور تعلیمی اداروں کے ذمے داروں اور نمایاں شخصیات کی آراء لی گئیں – چند اہم نام یہ ہیں : جناب سید سعادت اللہ حسینی ، مولانا محمود مدنی ، مولانا اشہد رشیدی ، مولانا توقیر رضا ، جناب ملک معتصم خاں ، مولانا اصغر علی امام مہدی ، مولانا بلال عبد الحی حسنی ، جناب اسد الدین اویسی ، ڈاکٹر قاسم رسول الیاس ، مولانا محمد سعود عالم قاسمی ، مولانا شاہد الحسینی ، مولانا انیس الرحمٰن قاسمی ، مولانا محمود احمد خاں دریابادی ، مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی ، ڈاکٹر ظہیر قاضی ، مولانا احمد ولی فیصل رحمانی ، جناب کمال فاروقی ، جناب ابو طالب رحمانی ، کاکا انیس احمد ، جناب ضیاء الدین نیّر – مولانا عمرین نے راقم سطور سے بھی استصواب کیا – سب نے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے نام کی تائید کی – اس طرح وہ بالاتفاق صدر منتخب ہوئے –

 

دیگر عہدہ داروں کا فیصلہ اگلی نشست میں ہوا ، جو دس بجے شب میں منعقد ہوئی – اس میں بورڈ کے صرف مجلس عاملہ کے ارکان شریک ہوئے – اس نشست میں ڈاکٹر سید شاہ خسرو حسینی (گلبرگہ) اور جناب سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند کو نائبین صدر , مولانا فضل الرحیم مجدّدی کو جنرل سکریٹری ، مولانا عمرین محفوظ رحمانی ، مولانا بلال عبد الحی حسنی ، مولانا احمد ولی فیصل اور مولانا یٰسین علی عثمانی بدایونی کو سکریٹری ، ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس کو ترجمان اور جناب کمال فاروقی کو معاون ترجمان بنایا گیا –

 

اللہ تعالیٰ اس انتخاب کو بابرکت فرمائے ، ذمے داروں کو اخلاص کے ساتھ اپنی ذمے داریاں انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے اور بورڈ کا وقار قائم رکھے، آمین –

Comments are closed.