Baseerat Online News Portal

والد ماجد حکیم محمد زاہد حسین شمسی – ایک پاسباں ایک روشنی 

 

طالب جلال

دارالعصر، نئی دہلی

 

والد ماجد حکیم محمدزاہدحسین شمسی ( 1942 – 2023 ) معروف طبیب اور حکیم تھے۔ آپ کی ذات طب و حکمت اور تقوی و طہارت کا حسین سنگم تھی۔ اخلاق و کردار اور سخاوت و ہمدردی میں آپ نمایاں مقام رکھتے تھے۔

 

اپنی 81 سالہ زندگی میں والد ماجد نے خدمت خلق کو حرز جاں بنایا۔ پچاس سالہ طبی سفر میں لاکھوں مریضوں کا آپ نے کامیاب علاج کیا۔ والدہ ماجدہ کی بےپناہ قربانیوں کے سائے تلے آپ نے خالص یونانی طریقہ علاج کو نہایت عمدگی کے ساتھ فروغ دیا۔ دواسازی کو فطری دورانیے میں محدود رکھا۔ والد ماجد کے مطب خاص میں ہم سب بہنوں اور بھائیوں نے اپنے اپنے وقت میں بطور کمپاؤنڈر کام کیا۔ ان کی ڈانٹ اور دوا کے نام سے ہم سب لوگ آشنا ہوئے۔ ہمارے بڑے بھائی محترم طہ کمال صاحب نے سلفیہ یونانی میڈیکل کالج دربھنگہ سے بی یو ایم ایس مکمل کیا اور اب والد ماجد کا مطب ان کے زیر سایہ آباد ہے۔ اللہ برکت اور خیر میں اضافہ کرے۔

 

خاندان:

والد ماجد بچپن میں یتیم ہوگئے تھے۔ آپ کی والدہ ماجدہ نے آپ کو بےپناہ قربانیوں کے ساتھ بڑا کیا اور بڑا بنایا۔ آپ تنہا وارث تھے اور نسل در نسل اکائی تھی۔ آپ کے دادا شیخ رمضان علی جنہوں نے 104 سال کی عمر پائی وہ آئندہ نسلوں میں کثرت اولاد کی بشارت دیتے تھے اور ہم لوگ الحمد للہ پانچ بہنیں اور چار بھائی ہوئے۔

آپ کے والد حکیم طاہر حسین غازی نے خراسان سے طب کی تعلیم حاصل کی تھی۔ وہ تحریک ریشمی رومال کے اہم ارکان میں سے تھے۔ ان کی قربانیوں کی تاریخ تحریک ریشمی رومال، خاکسار تحریک اور مسلم لیگ کے گمشدہ اوراق میں مدفون ہے۔

تقابل ادیان پر آپ گہرا درک رکھتے تھے۔ آپ نے کلکتہ کے اندر آریہ سماج سے کئی کامیاب مناظرے کیے۔

 

والد ماجد کے دادا شیخ رمضان علی ممتاز عالم دین تھے۔ شیخ شمس الہدی مدظلہ نے اپنی کتاب الاکلیل کے صفحہ نمبر 82 پر لکھا ہے کہ شیخ حسن علی رحمہ اللہ سے استفادہ کے دوران شیخ بشارت کریم رحمہ اللہ شیخ رمضان علی کے ہم سبق تھے۔

آپ کے آباء و اجداد عہد مغلیہ میں قاضی کے فرائض انجام دیتے تھے۔

آپ کا نسب اس طرح ہے:

حکیم محمد زاہد حسین شمسی ابن حکیم طاہر حسین غازی ابن شیخ رمضان علی ابن قاضی حسب العلی ابن قاضی رستم علی ابن قاضی غلام سرور ابن قاضی محمد مرسل رحمہم اللہ۔

 

علم و استفادہ:

حکیم اسرارالحق رحمہ اللہ نے اپنی کتاب تاریخ اطباء بہار جلد دوم میں والد ماجد کے بارے میں لکھا ہے کہ حکیم محمد زاہد حسین شمسی نے اپنی ابتدائی تعلیم لوام کے مدرسہ امانیہ میں حاصل کی۔ دارالعلوم مشرقیہ دربھنگہ سے مولوی اور عالم کے امتحانات میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔مدرسہ اگزامینیش بورڈ پٹنہ سے فاضل پاس کیا۔شمس الہدی پٹنہ سے تعلیم مکمل کی۔ گورنمنٹ طبی کالج پٹنہ سے جی یو ایم ایس مکمل کیا۔ 1975 میں ڈسٹرکٹ بورڈ کے تحت طبی ڈسپنسری میں انچارج حکیم کی حیثیت سے بحال ہوئے۔اچھے کامیاب طبیب ہیں۔ پابند شرع اور خوش خلق ہیں۔ مزاج میں سنجیدگی اور متانت ہے۔

(تاریخ اطباءبہارجلددوم، صفحہ نمبر-112)

 

والد ماجد نے سلفیہ یونانی میڈیکل کالج دربھنگہ میں کئی سالوں تک اعزازی طور پر طلباء طب کو مستفید فرمایا۔

 

اپنے تعلیمی سفر میں آپ محترم عبدالخالق خلیق رحمہ اللہ کے نہایت شکر گزار تھے۔ یہ آپ کے رشتے دار اور بڑے بھائی کی حیثیت سے آپ کی زندگی میں نمایاں مقام رکھتے تھے۔ زندگی کے بنیادی مراحل میں انہوں نے آپ کو گائیڈ کیا۔ صحیح مشورے دیے۔ آپ ان سے والہانہ تعلق رکھتے تھے۔ ان کے صاحبزادے پروفیسر شاکر خلیق صاحب آپ کے ہم عمر ہیں اور وہ نہایت قریبی تعلق رکھتے تھے۔

 

طب و حکمت کے سفر میں آپ حکیم ظفر الحسن رحمہ اللہ کے بہت نیاز مند تھے۔ کئی کامیاب مخصوص نسخہ جات انہوں نے آپ کو عطا کئے۔ طب و حکمت کے بہت سے راز آپ پر نچھاور کیے۔

اسی طرح سے اعجاز الحق عطار رحمہ اللہ اور دیگر کئی ماہرین فن نے آپ کے ساتھ احسان کا معاملہ فرمایا۔ نبض شناسی، قارورہ، پیٹ چیک کرنے کا مخصوص طریقہ، زبان اور آنکھ شناسی میں آپ کی مضبوط گرفت تھی۔

پچاس سالہ طب و حکمت کے سفر میں لاکھوں مریضوں کا آپ نے کامیاب علاج کیا۔ اللہ نے آپ کو دست شفاء عطا کیا تھا۔ اللہ نے آپ کو قبولیت اور مقبولیت دونوں سے سرفراز فرمایا تھا۔

 

علاج و معالجہ کے ساتھ آپ کی سخاوت اور مہمان نوازی قابل دید تھی۔ چائے سادہ اور موجود ناشتہ بہت سے مریضوں کے حصے میں آتا تھا۔

 

معمولات:

طب و حکمت اور بزرگی و نیکی کا ایک تاریخی ربط رہا ہے۔ والد ماجد ان دونوں کا حسین سنگم تھے۔

 

ہم نے آنکھیں کھولیں تو دیکھا کہ والد ماجد رات کے آخری پہر بیدار ہوتے۔ قیام اللیل سے اپنی رات کو روشن کرتے۔ فجر کی امامت فرماتے۔ اشراق تک مسجد میں تلاوت آیات اور اذکار میں منہمک رہتے۔ طلوع آفتاب کے بعد گھر آتے۔ چائے سادہ نوش کرتے اور مریضوں کو دیکھنے کا سلسلہ شروع کرتے۔

دورازے پر مریضوں کی لمبی لائن ہوتی۔ آس پاس اور دور دراز سے لوگ آپ کے پاس آتے۔ کتنے ہی مریض تھے جو ایمس دہلی اور دیگر جگہوں سے موت کے انتظار کا پروانہ لے کر آتے تھے اور اللہ کے اذن سے آپ کے یہاں شفایاب ہوتے تھے۔

 

افادات:

آپ نے طب کے موضوع پر دو اہم کتابیں تصنیف کیں۔ ایک مفردات کے فوائد و خصائص اور مرکبات و مجربات اور دوسری حل الامراض۔

والد ماجد کی کتاب حل الامراض بنیادی طور پر آپ کے احساس امانت کی ترجمان ہے جو آپ ایک عرصہ دراز سے محسوس کررہے تھے۔ آپ نے مجھ سے فرمایا کہ میں دوسرے حکیموں کی طرح مخصوص نسخہ جات کو اپنے سینے میں لیکر اس دنیا سے رخصت نہیں ہونا چاہتا بلکہ مرے پاس جو کچھ ہے اسے عام کرکے جانا چاہتا ہوں۔ یہ کتاب طب یونانی کے حکماء کےلئے ایک نایاب تحفہ ہے۔

 

سیرت و کردار:

والد ماجد مزاج کے تھوڑے سخت لیکن دل کے بہت نرم تھے۔ شرافت اور بےنیازی آپ کی شخصیت کا بہت اہم حصہ تھی۔ بغض و حسد اور کینہ سے آپ کا دل بالکل پاک تھا۔ سازش اور مکر و فریب جیسے عناصر سے آپ مشرق و مغرب کا فاصلہ رکھتے تھے۔ آپ کی پوری زندگی بھلائی اور خیرخواہی کی سچی تصویر تھی۔

آپ کی ایک بہن تھی۔ آپ نے ہر چیز میں انہیں ان کا حق دیا اور انصاف سے اپنے وجود کو تابناک کیا۔

 

اللہ نے آپ کو رزق حلال سے فیضیاب کیا اور امانت و دیانت کے نور سے آپ کو منور رکھا۔

 

شہادات و احساسات:

کتنی ہی شخصیات ہیں جن کا آپ نے علاج کیا اور انہوں نے آپ کو برکت و رحمت کی دعاؤں سے نوازا۔ آپ کے بافیض ہونے کا اعتراف فرمایا۔ ان میں چند اشخاص یہ ہیں:

مولانا محمود احمد نستوی، مولانا سید نظام الدین، مفتی ظفیر الدین مفتاحی، مولانا ولی رحمانی و غیرہم رحمہم اللہ۔

والد ماجد کے آخری ایام میں 3 فروری 2023 کو استاذ محترم مولانا خالد غازی پوری شیخ الحدیث دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ آپ سے ملنے لوام دربھنگہ تشریف لائے۔

آپ کو دیکھ کر کہا کہ جب میں آپ کو دیکھتا ہوں تو مجھے مولانا رابع حسنی ندوی کی جھلک نظر آتی ہے۔ آپ کو اللہ نے دست مسیحائی عطا فرمایا ہے۔ آپ آئے تو یہ عام و خاص کچھ نہیں تھا لیکن یہاں لو آم جو آئے اس کو ملتا ہے آم۔

انہوں نے کہا کہ آپ کہہ سکتے ہیں کہ:

بہا کر خون دل کی ہیں چمن آرائیاں ہم نے

گلوں کو مسکراہٹ دی عنادل کو فغاں ہم نے

یہ برق و باد کیا باد صبا بھی دشمن جاں تھی

مگر جوش جنوں میں رکھ دی طرح آشیاں ہم نے

 

15 مئی 2023 کو اپنے آبائی وطن لوام دربھنگہ بہار میں آپ برین ہیمریج سے شدید طور پر متاثر ہو گئے۔ ڈاکٹروں نے انتظار کے علاوہ دیگر چارہ کار سے مایوسی ظاہر کی۔ 18 مئی 2023 صبح تین بجے آپ کی روح عالم ناسوت سے عالم لاہوت کی طرف پرواز کر گئی۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ پسماندگان میں والدہ ماجدہ اور ہم چار بھائی اور چار بہنیں اللہ سے عفو اور خیر کی دعا کرتے ہیں۔

 

[email protected]

Comments are closed.