مسلم لڑکے اور لڑکیوں میں پھیلتے دینی انحراف کو اعداد و شمار کے چکر نہ ڈالا جائے ، میرا مطالعہ

مولانا ڈاکٹر ) ابوالکلام قاسمی شمسی
مسلم معاشرہ کا امتیاز ہمیشہ دین ،احکام دین اور شعائر دین میں پختگی کے ذریعہ ہوتا رہا ، لیکن دین کی پختہ تعلیم و تربیت نہ ہونے کی وجہ سے نئی نسل میں ماضی جیسی پختگی نہیں رہی ، کچھ پہلے تک دوسرے مذاہب کے لوگوں سے مشابہت کو برا سمجھا جاتا تھا ، مگر اب مسلم بچے / بچیاں اپنے مذہب اور دین کی تعلیم سے ناواقفیت کی وجہ سے دوسرے مذاہب کے رسم و رواج کے قریب ہوتے جارہے ہیں ، یہی نہیں بلکہ کچھ ان کو اختیار بھی کرنے لگے ہیں ، جو نہایت ہی افسوس کی بات ہے ، اللہ کا شکر ہے کہ مسلم سماج میں اس سلسلہ میں بیداری پیدا ہوئی ھے ، البتہ کچھ علماء نے اعداد و شمار جو پیش کئے ہیں ،اس پر ہمارے کچھ علماء اور دانشوروں کو اعتراض ہے ، اور وہ اعداد و شمار کو موضوع بناکر غیر ضروری بحث میں لگے ہوئے ہیں ، جو مناسب نہیں ہے ، میرے خیال سے اعداد و شمار جو زیادہ پیش کر رہے ہیں ،ان کے پاس بھی کوئی ڈاٹا نہیں ، اس کے برعکس جو اس کو غلط کہہ رہے ہیں ،ان کے پاس بھی کوئی صحیح ڈاٹا نہیں ، اس لئے میرے خیال سے یہ غیر ضروری بحث ہے ، اس سے بچنے کی ضرورت ہے ، ایک بھی مسلم اسلام کو چھوڑ دے ،یہ تشویش کی بات ہے ، یہ اہم معاملہ ہے ،اس کو اعداد و شمار کے چکر میں ڈالنا مناسب نہیں ہے ، جو لوگ اس کے لئے فکرمند ہیں اور کام کر رہے ہیں ،وہ قابل ستائش ہیں ، ہم تمام لوگوں کی ذمہ داری ھے کہ اس کے لئے فکرمند ہوں ، افسوس کی بات ھے کہ اب ہمارے ہی کچھ لوگ اس کو ارتداد کہنے پر شرعی ارتداد نہ ہونے کا حکم لگانے لگے ہیں ،جبکہ ارتداد کا مطلب دین سے انحراف ہے ،اور یہ عرف میں رائج ہے ، نیز یہ اصطلاح عام ہے کہ کسی چیز کی شدت کو ظاہر کرنے کے لئے اس طرح کے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں ، عام طور پر فکری ارتداد وغیرہ کا استعمال عام ہے ، کچھ حضرات کی رائے ہے کہ اس سے مخالفین کو مدد ملتی ہے ، میرے خیال سے یہ کہنا بھی صحیح نہیں ہے ، بلکہ دامن بچانا ہے ، برسوں سے یہ معاملہ چل رہا ہے ، اور ہم یہی کہہ رہے ہیں کہ اس سے مخالفین کو موقع مل جائے گا ، موقع مل جائے گا ، میرے خیال سے یہ فکر صحیح نہیں ہے ، مسلم لڑکے اور لڑکیوں کا دین اسلام سے انحراف باعث تشویش ہے ،یہی وجہ ھے کہ اس کے انسداد کے لیے کاروائی جاری ہے ، ابھی ممبئی کی خبر آرہی ہے کہ وہاں کی ایک تنظیم نے اس سلسلہ میں بینر اور پوسٹر لگایا ھے ، خبر کے مطابق مسلم لڑکیوں کو جال میں پھنسانے کے لئے مختلف حربے استعمال کئے جارہے ہیں ، اس سے ظاہر ہے کہ اس طرح کے واقعات رونما ہورہے ہیں ،اس سے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی ہے ، میرے علاقہ میں بھی تقریبا 8 ماہ قبل اس طرح کے کچھ واقعات رونما ہوئے ، تو خود ہم لوگوں نے اس کے لئے تحریک چلائی اور مسلم معاشرہ میں بیداری کی کوشش کی ، اس لئے میرے خیال ںسے اعداد و شمار کو بحث کا موضوع نہ بنایا جائے ،اور اس کے تدارک کے لیے پوری کوشش کی جائے ، اس کے لئے یہی وقت مناسب ہے ، جب معاملہ حد سے بڑھ جائے گا ،تو کوئی تدبیر کام نہیں آئے گی ،اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے ، جزاکم اللہ خیرا
Comments are closed.