مولانا سید رابع حسنی ندویؒ مسلمانان ہند کیلئے نقطہ اتفاق تھے جامع العلوم پٹکاپور میں تعزیتی اجلاس سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سمیت دیگر علماء کا خطاب

کانپور۔۱۲؍جون: مدرسہ جامع العلوم و جامع مسجد پٹکاپور کے زیر اہتمام آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سابق صدر حضرت مولاناسید رابع حسنی ندوی نور اللہ مرقدہ کی عقیدت میں تعزیتی اجلاس مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی زیر صدارت اور مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور کے مہتمم محی الدین تاج خسرو کی زیر نگرانی منعقد ہوا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے تعزیتی اجلاس میں موجود جم غفیر سے صدارتی خطاب فرمانے کے دوران کہا کہ حضرت مولانا سید رابع حسنی ندوی ؒروشن چراغ تھے، یہاں موجود بیشتر علماء ان سے فیض یافتہ ہیں۔ حضرت ؒ کی زندگی سے ہمیں کیا سبق ملتے ہیں؟اس پر توجہ دیں، ان کی زندگی میں ایک نمایاں بات یہی ہے کہ انہوں نے اپنے بزرگوں کے سامنے ہمیشہ اپنے کو چھوٹا بنا کر رکھا، کبھی بڑا بننے کی کوشش نہیں کی۔ جو اپنے کو چھوٹا بناتا ہے، اسی کو اللہ بڑا بناتا ہے،ہمیں بھی چاہئے کہ ہم اپنے اندر فنائیت پیدا کریں۔ مولانا رابع حسنی ندویؒ نے تصوف کو قرآن و حدیث سے ہم اہنگ کرنے میں ہمیشہ اعتدال سے کام لیا۔ مولانا ؒ کی خصوصیات کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا رحمانی نے کہا کہ آج کل جب لوگ فکری اختلاف کے بعد ملاقات کے دوران چہرے سے بھی اختلاف ظاہر کر دیتے ہیں۔ لیکن حضرت ؒ فکری اختلاف کے باوجود بھی تمام لوگوں کا بہت احترام کیا کرتے تھے، غائبانہ میں بھی اچھے انداز سے تذکرہ کیا کرتے، ایک ایک لفظ کو تول کر بولتے اور بہت محتاط رہا کرتے، لوگوں کی عزت نفس کا خیال فرماتے تھے،ہر لائن سے اعتدال سے کام لیتے تھے۔ مولانا رحمانی نے کہا کہ ہمارے مخدوم حضرت ؒ کے اندر تواضع کا مادہ بہت زیادہ تھا، اتنا کہ کبھی اپنے شاگردوں سے بھی سخت لفظ نہیں کہتے تھے۔ کبھی جذبات میں آکر نہیں بلکہسنجیدگی کے ساتھ سمجھ بوجھ کر فیصلہ لیتے تھے۔ آج کے طلباء، نوجوانوں، علماء اور ملی قائدین کیلئے ان کی زندگی سے بڑا سبق ملتا ہے۔ اگر فرقہ پرست طاقتوں کی طرف سے بھی کوئی نامناسب قدم اٹھایا جاتا تو حضرت کی کوشش رہتی کہ ہماری طرف سے رد عمل داعیانہ ہو، یہ مزاج میں رچی بسی تھیکیونکہ ہم داعی امت ہیں۔ انہوں نے کسی عہدے کیلئے ادنیٰ کوشش بھی نہیں کی۔ مولانا ؒ پوری امت خصوصاً مسلمانان ہند کیلئے نقطہ اتفاق تھے، نازک ترین حالات میں بھی کبھی مال اور عہدے کی طلب نہیں کی۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحمن مجددی نے ایک واقعہ بتاتے ہوئے مولانا رابع حسنی صاحب کے تحمل وبرداشت،توسع اور وسیع نظری کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ مولانا ؒ نے جس طرح سے لوگوں کو راہ شریعت پر لانے کی کوشش کی وہ ان کاامتیاز تھا۔پروگرام سے ندوۃ العلماء لکھنؤ کے نو منتخب ناظم مولانا بلال حسنی ندوی ، جامعہ عربیہ ہتھورا کے مہتمم مولانا سید حبیب احمد باندوی ، انٹیگرل یونیورسٹی کے چانسلر پروفیسر وسیم اختر نے ، مولانا خالد رشید فرنگی محلّی ، دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے سکریٹری مولانا سید جعفر مسعود ندوی نے ، رابطہ مدارس اسلامیہ دار العلوم دیوبند مشرقی یوپی زون 1کے صدر مفتی اقبال احمد قاسمی نے بھی خطاب کیا۔ تعزیتی اجلاس کے روح رواں اور نگراں مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور کے مہتمم محی الدین تاج خسرونے تمام مہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حضرت مولانا سید رابع حسنی صاحب ندوی مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور کے رکن شوریٰ کے ساتھ ساتھ سرپرست بھی تھے، مولاناؒ کی رحلت کے بعد سے وہ عہدہ خالی ہو گیا ہے، مولانا بلال عبد الحئی حسنی ندوی اجلاس میں موجود ہیں، انہوں نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی کے توسط سے مولانا بلال عبد الحئی حسنی ندوی کو مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور کے ارکان شوریٰ میں شامل کئے جانے کی درخواست کی، جس پر مولانا بلال حسنی ندوی نے مجمع عام کے سامنے درخواست کو قبول کیا۔
Comments are closed.