Baseerat Online News Portal

مفکر ملت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی حفظہ للہ

 

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ورکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ___

 

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نو منتخب سکریٹری، امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ کے آٹھویں امیر شریعت،خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشیں،جامعہ رحمانی،رحمانی تھرٹی،رحمانی فاؤنڈیشن اور درجنوں مدارس اسلامیہ کے سر پرست،امیر شریعت رابع حضرت مولانا منت اللہ رحمانیؒ کے آنکھوں کا تارہ،امیر شریعت سابع مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی ؒ کے خلف اکبر،وفاق المدارس الاسلامیہ کے صدر،خانقاہ،جامعہ،امارت شرعیہ کے ہزاروں معتقدین،متوسلین اور محبین کے مرجع اور مربی،مفکر ملت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم کی ولادت 12/مئی1975ءکو خانقاہ رحمانی مونگیر میں ہوئی،خانقاہ اور جامعہ رحمانی کے روحانی اور علمی ماحول میں پلے،بڑھے،کچھ بڑے ہوئے تو جامعہ رحمانی کے اساتذہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا،اور ان کے فیوض وبرکات کو اپنے ذہن ودماغ میں سمیٹا،اجازت حدیث سند عالی کے ساتھ حضرت مولانامحمد یحیٰ ندوی(م 2023)سے پائی،عربی زبان و ادب میں مہارت تامہ حاصل کرنے کے لئے جامعہ ازہر مصر کے بڑے اساتذہ کے زیر درس رہے،اور عربی بولنے لکھنے پر قدرت حاصل کی،عصری علوم کے لیے امریکہ کا سفر کیا اور وہاں سے انجینئرنگ کی اعلی تعلیم پائی، انہیں اردو کے علاوہ عربی اور انگریزی زبان میں مہارت حاصل ہے،ان زبانوں میں جب حضرت بولنے لگتے ہیں تو ان کی مادری زبان کی طرح معلوم ہوتی ہے، علوم و فنون سے فراغت کے بعد آپ نے اپنی خدمات امریکہ کی مختلف کمپنیوں کو دیں،2001ءسے خدمات کا سلسلہ شروع ہوا، بہت ساری کمپنیوں میں مختلف مناصب اور عہدے پر آپ نے کام کیا، امریکہ کی مشہور یونیورسٹی کیلی فورنیانے بھی آپ کی خدمات حاصل کیں اور آپ کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا، اکتوبر2015ءمیں حضرت امیر شریعت صاحب رحمة اللہ علیہ نے فاتحہ کی مجلس کے موقع سے اگلے سجادہ نشیں کے لیے ان کے نام کا اعلان کیا، حضرت کے وصال کے بعد 9/ اپریل 2021 کو حضرت کے خلفاءکی موجودگی میں آپ کے سر پر دستار باندھی گئی اور روایتی خرقہ زیب تن کرایا گیا،9/ اکتوبر2021 ءکو ارباب حل و عقد امارت شرعیہ نے کثرت آراءسے آپ کوامیر شریعت منتخب کیا اور 3/ جون 2023 کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے 28ویں اجلاس اندور مدھیہ پردیش میں آپ سکریٹری منتخب ہوئے، اس طرح آپ کے کندھوں پر ذمہ داریوں کا بوجھ بڑھتا چلا گیا، ہم سب کو دعا کرنی چاہیے کی صحت و عافیت کے ساتھ اللہ تعالیٰ آپ کو درازیءعمر عطا فرمائے تاکہ آپ ملت کی بیش بہا خدمات انجام دے سکیں،

حضرت امیر شریعت دامت برکاتہم کا اپنا ایک نظریہ اور کام کے تئیں ان کا ایک وژن ہے، انہوں نے امارت شرعیہ کے تمام شعبوں کو فعال، متحرک اور مزید بااثر بنانے کے لیے کئی اقدام کئے، کئی شعبوں کا اضافہ کیا،دارالقضاءاور شعبہ تعلیم پر خصوصی توجہ مرکوز کی اور نئے نصاب تعلیم کی ترتیب کے لئے کمیٹی بنائی،اسی طرح دارالقضاءکی تعداد آپ کے وقت میں کافی بڑھی، خود کفیل مکاتب کامنصوبہ 1965 میں ترتیب پایا تھا،اشتہارات اور کیلنڈر کے ذریعہ اسکی تشہیربھی کی گئی تھی؛ لیکن زمین پر کام حضرت کے وقت میں ہی اتارا جا سکا، امارت شرعیہ کی غیر منقولہ جائیداد کے تحفظ کے لئے اصلاحات اراضی اور اوقاف کی جائیداد کی صورت حال سے واقفیت کے لئے بھی حضرت نے شعبے قائم کئے۔

حضرت اپنے والد محترم کی طرح ہی تھکنا نہیں جانتے مسلسل دورے اور کاموں میں انہماک آپ کی خصوصیت ہے، آپ کی سادگی تواضع، انکساری،کسی بھی بھول چوک پر معذرت پیش کرنا، اپنا سامان خود اٹھانا اور مشکل حالات میں بھی انفعالی کیفیت سے دوچار نہ ہونا، آپ کی زندگی کا لازمہ ہے،بات غور سے سنتے ہیں اور اپنی بات دو ٹوک رکھنے کے عادی ہیں،حق واضح ہونے کے بعدلیت ولعل کا مزاج نہیں ہے،سیدھے سیدھے قبول کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے، جہانگیر نے مظلوموں تک پہنچنے کے لئے ایک رسی باندھ رکھی تھی جس کو کھینچنے سے جہانگیر تک گھنٹی کی آواز پہنچ جاتی تھی اور مظلوم انصاف پالیتاتھا، اسی طرح حضرت نے ایک لیٹر بکس اپنی آفس کے سامنے لگا رکھا ہے، چابی حضرت کے پاس ہی رہتی ہے آپ اگر اپنی بات نہیں کہہ پا رہے ہیں یا ملاقات نہیں ہوپا رہی ہے تو اپنی عرضی لیٹر بکس میں ڈال دیجئے نام چھپانا چاہتے ہیں تو نام مت لکھئے، حروف سے پہچان لیے جانے کاخدشہ ہو تو کمپوز کرکے ڈال دیجئے،حضرت تک آپ کی معروضات پہنچ جائے گی،یہ امارت کی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے، اس قسم کا سسٹم یہاں پہلے کبھی نہیں رہا۔اس لیے اسے حضرت امیر شریعت کے اولیات میں شمار کر نا چاہئے ،حضرت کاہٹو بچو کا بھی مزاج نہیں ہے،اور نہ ہی استقبال کے لئے کارندوں اور کارکنوں کی صف بندی کو پسند کرتے ہیں،کبھی کبھی تو ان کے آنے کے بہت بعدہم لوگوں کو پتہ چلتا ہے کہ حضرت تشریف لائے ہیں،ضرورت محسوس کیا تو کبھی یاد بھی کر لیتے ہیں،ضروری بات مکمل ہوگئی تو ان کی خواہش ہوتی ہے کہ کارکنان زیادہ دیر ان کے پاس نہ بیٹھیں، تاکہ دفتر کے کاموں کا حرج نہ ہو،حضرت کو کسی کی بیماری کی خبر مل جائے تو بے چین ہو جاتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ اس کی تیمار داری کریں، نہیں ممکن ہو تو فون پر ہی مزاج پرسی کر لیتے ہیں، ابھی اسی اندور کے سفر میں جس میں حضرت سکریٹری منتخب ہوئے، میری طبیعت بگڑ گئی، میں مفتی ذکاءاللہ شبلی صاحب کے یہاں چلا آیا،حضرت کو بھی وہاں آنا تھا، تشریف لائے،میری خرابی صحت کا علم ہوا تو دیر تک میرے پاس رہے، اپنے ہاتھ سے دوا لکھا اور اس وقت تک انتظار کرتے رہے جب تک دواآنہیں گئی اور اپنے سامنے مجھے کھلا نہیں دیا، جانے کے بعد فون سے کئی بار خیریت دریافت کیا صبح کو جب میں نے اپنی طبیعت ٹھیک ہونے کی اطلاع دی تو ان کو اطمینان ہوا،حضرت کی قوت تمیزی اور قوت فیصلہ اس قدر مضبوط ہے کہ وہ رطب و یابس، معاصرانہ اور حاسدانہ چشمک کو بھی خوب سمجھتے ہیں ایسے موقع سے ان کے ہونٹوں پر تبسم کی لکیریں مزید گہری ہو جاتی ہیں،ان کے پیش نظر ہمیشہ یہ بات رہتی ہے کہ کوئی خبر آئے تو اس کی تحقیق کر لی جائے،کم و بیش دو سالوں میں حضرت نے اپنی صلاحیتوں سے اداروں کے کاموں کو آگے بڑھایا ہے، امید کرنی چاہیے کہ مسلم پرسنل لاءبورڈ کا کام بھی حضرت کے سکریٹری شپ میں آگے بڑھے گا اور ملت اسلامیہ ہندوستان وستان میں اپنا وقار بلند کرنے میں کامیاب ہوگا

Comments are closed.