مولانا سید طاہر حسین گیاوی کے انتقال پر تعزیتی نشست و دعائیہ مجلس کا اہتمام

(دھنباد ) ملک کے معروف عالم دین حضرت مولاناسید طاہر حسین گیاوی کے سانحۂ ارتحال کی اطلاع ملتے ہی مدرسہ اصلاح المسلمین سرکار ڈیہ ضلع دھنباد میں ایک تعزیتی نشست اور مجلس ایصال ثواب منعقد ہوئی جس میں مدرسے کے اساتذہ و طلبہ نے شرکت کی۔نشست کا آغاز قاری دیانت حسین کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا اس کے بعد مفتی و قاضی منصور قاسمی نے نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پڑھنے کی سعادت حاصل کی ۔
حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے مدرسے کے مقبول استاذ مفتی وصی احمد قاسمی نے کہا ” حضرت مولانا طاہر حسین گیاوی نے پوری زندگی ابطال باطل ، قطع بدعت اور اشاعت حق میں صرف کردی ، وہ جس موضوع پر گفتگو فرماتے ، مدلل اور مبسوط فرماتے ، آپ کئی کتابوں کے مصنف ہیں جس سے آج ہم سب مستفید ہو رہے ہیں اور ہوتے رہیں گے” – مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک رہے سابق قاضی شریعت کلکتہ و مقیم حال سعودی عرب مفتی و قاضی منصور قاسمی نے کہا ” حضرت مولانا طاہر حسین گیاوی علم کے کوہ ہمالہ تھے ، فقہ ہو، سیرت ہو ، اصلاح معاشرہ ہو یا سیاسی و سماجی موضوع وہ بولتے نہیں تھے موتیاں رولتے تھے۔ پوری مجلس پر وہ چھا جاتے تھے ، ہم ان کی تقریر سنتے ہوئے بڑے ہوئے ہیں ۔ ان کے لئے حقیقی خراج عقیدت یہی ہے کہ ہم ان کے مشن کو لے کر آگے بڑھیں ۔ ”
صدر مجلس اور مدرسے کے مہتمم مولانا محمد اسحاق قاسمی نے فرمایا "حضرت مولانا طاہر حسین گیاوی کی وصال کی خبر سن کر پہلے تو مجھے یقین نہیں ہوا اور جب یقین ہوا تو لگا کوئی کوہ غم مجھ پر ٹوٹ پڑا ہے ۔ آپ کی وفات سے ایک ایسا خلا پیدا ہو گیا ہے جس کا بھرنا ناممکن تو نہیں؛ لیکن مشکل ضرور ہے- آپ ایک شیر دل انسان تھے، عزم و ہمت کے پہاڑ تھے ، علم و فضل کے سمندر تھے – میدان خطابت کے شہسوار تھے۔یقینا امت مسلمہ کے لئے یہ ناقابل تلافی نقصان ہے ” مولانا نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کئی جلسوں ، اپنی خوبصورت ملاقاتوں اور مرحوم کے شوق مطالعہ کا ذکر کیا۔ اساتذہ و طلبہ نے قرآن کریم کی تلاوت کرکے حضرت مرحوم کے لئے ایصال ثواب کیا اوران کی مغفرت اوردرجات کی بلندی کےلئے دعائیں کیں ۔
صدر مجلس کی دعا کے ساتھ ہی نشست اختتام پذیر ہوئی۔ اس مجلس میں مولانا سعید احمد قاسمی، مولانا قاضی حبیب اللہ قاسمی، مولانا و قاری حیدر قاسمی ، حافظ مشتاق رحمانی،مولانا عابد حسین قاسمی ، مولانا محمد تسلیم قاسمی، مولانا طیب قاسمی ، مولانا نظام الدین قاسمی کے علاوہ مدرسے کے سارے طلبہ شریک رہے۔
Comments are closed.