Baseerat Online News Portal

شمالی بہاراورخواتین کی دینی تربیت : ایک جائزہ اورلمحہ فکریہ

 

مفتی احمدنادر القاسمی دہلی
اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا

ابھی ابھی ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے شمالی بہار کے متھلانچل علاقے دربھنگہ میں جانا ہوا اورشرکت کے بعد کچھ وقت ملا تو کئی جگہ بغرض ملاقات احباب و محبین کے ہمراہ سفر بھی کئے اورمختلف جگہوں پر دینی مجلسیں بھی منعقد ہوٸیں ۔ اس سفر کے دوران بہت باریکی سے جس مسٸلہ پر غورکرنے کی کوشش کی اوردوستوں سے اظہار بھی کیا وہ مسٸلہ تھا ”خواتین کی دینی تربیت اورماحول کا“، اس بات کا شدت کے ساتھ احساس رہا کہ شمالی بہار میں خواتین کی دینی تربیت پر بہت کم توجہ دی جاتی ہے ۔ان میں دینی مجلسیں اورپروگرام نہیں ہوتے ہیں ۔ان کو دین سے جوڑنے اوران میں دینی شعور پیداکرنے کی فکرنہیں کی جاتی ۔مرد حضرات کے لٸے تو مساجد میں وعظ ونصیحت کا تھوڑابہت اہتمام ہوبھی جاتاہے مگر خواتین کو اکثر ان میں شرکت سےمحروم رکھاجاتاہے جس کانتیجہ یہ ہوتاہے کہ خواتین میں دینی رجحان اورنماز کی پابندی بہت کم پاٸی جاتی ہے۔ الاماشا ٕ اللہ۔ اورخواتین کی ساری توجہ محض کھانے پکانے اورگھریلوکام کاج تک سمٹ کررہ جاتی ہے اورپوری زندگی اسی میں گزرجاتی ہے۔ گھرکاماحول روحانیت سے خالی رہتاہے۔بچپن سے بچوں میں نمازکی پابندی کی عادت نہیں ڈلوائی جاتی جس وجہ سے جوان لڑکے اورلڑکیاں بےنمازی رہتے ہیں، پوراگھر صبح کو دیرتک سوتارہتاہے۔ صبح کے نور اوردن بھرکی برکت سے محروم رہتاہے۔یہی صورت حال تقریبا پورے متھلانچل دربھنگہ، مدھوبنی، سمستی پور ،سیتامڑھی ،شیوہر سہرسہ، سوپول اورسیمانچل کی گھریلوزندگی اورمعاشرے کی ہے۔ سوال یہ ہے کہ خواتین کی اس طرح کی بےدینی اوردین سے بے توجہی کا ذمہ دار کون ہے؟ ان علاقوں کے علماء، حفاظ، اٸمہ اورمدرسین اس طرف توجہ کیوں نہیں دیتے؟ خواتین کی دینی تربیت کامستحکم نظام کیوں نہیں بناتے؟ ان کے لٸے دینی بیداری کی مہم کیوں نہیں چلاتے؟ خواتین کو صرف اچھے اچھے کھانے پکانے اورگھریلو کام کی مشین بناکر رکھ دیاہے، گھر کی خواتین کی دینی تربیت نہ ہونے کی وجہ سے بچے جو پروان چڑھ رہے ہیں ان کی نہ توسہی تربیت ہوپاتی ہے اورنہ ہی بچے اوربچیوں میں اسلامی اسپرٹ اوردینی حمیت پیداہوپاتی ہے۔ صرف وہی بچے اوربچیاں تھوڑابہت دین سیکھ پاتے ہیں جو گاؤں کے دینی مکاتب اورمدارس سے وابستہ ہوپاتے ہیں۔ باقی آوا کا آوا دین سے محروم بےسمت زندگی گزارنے پر مجبور ہے اوربچے بچیوں کی دینی تربیت نہ ہونے کی وجہ سے غیراخلاقی اورملٹی میڈیاکے جراٸم کا شکارہوتے ہیں اورانھیں وجوہات کی وجہ سے ارتداد اورغیرمسلم لڑکوں سے مسلم بچیوں کی شادی کے واقعات سامنے آتے ہیں. ان تمام معاشرتی پہلوؤں پر غور کرنے سے معلوم ہوتاہے کہ اس صورت حال کی سب سے بڑی وجہ گھریلو خواتین میں دینی رجحان اوردینی تربیت کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ اگر فوری طور پر اس پر توجہ نہیں دی گئی تو ملک میں مسلمانوں کے خلاف جس طرح کا ماحول بنایاجارہاہے اس میں ارتداد کی لہر کو آنے والے وقت میں روک پانابہت مشکل ہوگا۔

اس صورت حال کے سدباب کا طریقہ:
اس کے سد باب کاطریقہ صرف اورصرف یہ ہے کہ خواتین میں دینی بیداری پیداکرنے اور ان میں گہری اسلامی سوچ برپاکرنے کی طرف توجہ مرکوز کی جاٸے. تربیت، گائیڈ اورعلمی مواد تیار کیاجائے. ہرمحلے میں ہفتہ واری دینی اجتماع کا ماحول بنایا جاٸے ۔ دین کی بنیادی معلومات کے لٹریچر تیارکٸے جاٸیں ۔مردوخواتین کے مقام، والدین کے حقوق، زوجین کے حقوق، بچوں کے حقوق، اسلام کے فراٸض ارکان، میراث کے مسائل، ہمسایوں کے حقوق اورزندگی کے تقاضے جیسے عنوانات پر کتابچے تیار کراٸے جاٸیں اورخواتین میں ان کو سنانے اورعملی طریقہ کار کی مشق کراٸی جاٸے۔ اگر اس طرح تربیتی نظام بنایاجاٸے گا تو ان شا ٕ اللہ بیداری آٸے گی اورپوری نسل دینی شعور سے بہرہ ورہوگی۔

Comments are closed.