حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت نوجوانوں کے لیے ناحق اورظلم کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا پیغام ہے:خورشید حسن

پھلواری شریف:27جولائی(پریس ریلیز)
اسلامیہ گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کے چیرمین جناب خورشید حسن صاحب نے اپنے اخباری بیان میں کہاکہ محرم الحرام سے اسلامی سال نو کا آغاز ہوتا ہے،یہ بڑی عظمتوں اورحرمتوں والا مہینہ ہے۔یوم عاشوراء محرم کی دسویں تاریخ کو کہتے ہیں۔اس دن روئے زمین پر بڑے بڑے واقعات رونما ہوئے۔تاریخ بتاتی ہے کہ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی،اسی دن نوح علیہ السلام کی کشتی جودی نامی پہاڑ پر رُکی تھی،حضرت یونس علیہ السلام کو اسی دن مچھلی کے پیٹ سے نجات ملی،اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کنویں سے نکالے گئے،حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ولادت بھی اسی دن ہوئی،اسی دن بنی اسرائیل یعنی یہود کو ان کے دشمن فرعون سے نجات دلائی گئی،اسی دن فرعون کو غرق کیا گیااوراسی دن نواسہئ رسول حضرت حسین کی شہادت کا دردناک واقعہ پیش آیا۔اسی دن آسمان،زمین،لوح وقلم کی تخلیق کی گئی،اسی دن حضرت آدم علیہ السلام اورحوا کو پیدا کیا گیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل عرب کے لوگ بھی ماہ محرم کو مکرم ومعظم جانتے تھے،اسی دن کعبہ شریف پرنیا غلاف چڑھاتے تھے،اسی دن روزہ بھی رکھا کرتے تھے،خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت مدینہ سے پہلے مکہ شریف میں عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں یہود کو روزہ رکھتے ہوئے دیکھا اوراس کے متعلق معلوم ہوا تو پھر آپ نے حضرات صحابہ کو اس دن روزہ رکھنے کا تاکیدی حکم فرمایا اوراس کی۹ عظمت کوبیان کرتے ہوئے فرمایاکہ جو شخص عاشوراء کے دن کا روزہ رکھتا ہے تومجھے اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید ہے کہ اس کے گزشتہ ایک سال کے گناہوں کی صفائی ہوجائے گی۔حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص عاشوراء کے دن سرمہئ اثمد آنکھوں میں لگائے گا تو اس کی آنکھیں کبھی نہ دُکھیں گی۔انہوں نے مزید کہاکہ دس محرم الحرام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے حق کے لیے اوراسلام کی سربلندی کی خاطر اپنی اوراپنے اہل خانہ کی جان قربان کردی؛مگر باطل کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے۔حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے جانثاروں کے ساتھ میدان کربلا میں جان عزیز کا نذرانہ پیش کرکے امت کو بتادیا کہ ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا،حق کی خاطر سرکٹانا اوردین اسلام کی سربلندی کے لیے جان دینا افضل عمل ہے۔یہ شہادت ہمارے لیے ناحق اورظلم کے خلاف ڈت جانے کاپیغامہے،ہر محاذ پر صبر واستقامت کے دامن کو تھامنے کا پیغام ہے۔شجاعت وبہادری کاپیغام ہے۔ حق پر قائم رہنے اورحق کے لیے جان تک قربان کرنے دینے کا پیغام ہے۔
Comments are closed.